خصوصی درجے کیساتھ جموں وکشمیرکامکمل ریاست کادرجہ بحال کیجئے‘

0
0

کروناوائرس کاپھیلائوروکنے کیلئے لاک ڈائون لازمی عمل،بیرون ریاست درماندہ لوگ جہاں ہیں وہیں رہیں:وقار رسول وانی
محمد جعفر بٹ؍نریندر ٹھاکر

جموں؍؍’’جموں وکشمیرکی کھوئی ہوئی شناخت واپس بحال کئے بناء ہوئی چارہ نہیں،ڈومیسائل قانون میں فوری تبدیلی خوشآئندضرور ہے لیکن جموں وکشمیرکے عوام کا اصل مطالبہ پانڈیچری کی طرز والی یوٹی نہیں بلکہ ہماچل پردیش کی طرز پر خصوصی درجے کیساتھ مکمل ریاست کادرجہ بحال کرناہے، کروناوائرس کے چلتے لاک ڈائون لازمی تھا،تاہم مختلف ریاستوں میں جموں وکشمیرکے محنت کش مشکل میں ہیں جن کی طرف خصوصی و فوری توکہ مرکوز کرنامطلوب ہے،ضلع رام بن خاص طورپربانہال کاطبی نظام تباہ حال ہے،سرکاری رقومات کاغلط استعما ل ہواہے،جوکروناکے اس قہرکے بیچ ایک تشویش کی بات ہے، حکومت کوچاہئے کہ طبی ڈھانچے کو بہتربنانے کیلئے جنگی پیمانے پراقدامات اُٹھائے، باہرمزدوری کیلئے گئے افراد ہاں ہیں وہیں رہیں ، لاک ڈائون ہٹنے کے بعد ہی اپنے گھروں کوواپس آنے کے امکانات دیکھیں‘‘۔ان خیالات کااِظہار سابق وزیرمملکت وسابق ایم ایل اے بانہال وسینئر کانگریس رہنما وقار رسول وانی نے یہاں ’لازوال‘کیساتھ ایک خصوصی بات چیت کے دوران کیا۔ڈومیسائیل قانون پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرکار کو اس قسم کا قانون پاس ہی نہیں کرنا چاہیے تھا لیکن خیر اگریہ قانون پاس بھی ہوا تو ساتھ میں ہی اسے واپس لیا گیا ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ سرکار کو یہاں کی عوام کی زمینوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے تا کہ بیرون ریاستوں سے آکر یہاں کوئی ہم پریشان نہ کر سکے۔انہوں نے کہا کہ دفعہ370اور 35Aکو ہٹایا گیا جو ہمارے جموں و کشمیر کی خصوصی پہچان تھی اور اسکے بعد ریاست کا درجہ ختم کر کہ اسے یوٹی میں تبدیل کیا گیااگر ہم لوگ خاموش ہیں تو سرکار اس کا فائدہ نہ اٹھائے اور اس وقت تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی جب تک ریاست کا درجہ واپس نہ دیا جائے اور سرکار کو چاہئے کہ جو اختیارات باقی دوسری ریاستوں کو ملے ہیں وہ ہمیں بھی دئے جائیںتاکہ جموں و کشمیر پھر سے ریاست کہلا ئے اور یہاں کی عوام کو راحت کی سانس ملے ،اور ساتھ ہی ساتھ انہوں نے سرکار سے یہ اپیل بھی کی کہ سرکار کو چاہیے کہ انتخابات ہونے سے پہلے ہی ریاست کا درجہ واپس دے۔سابق وزیر اور ایم ایل اے وقار رسول وانی نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کی عوام کو لاک ڈاون کے چلتے کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ لاک ڈاون بھی ضروری تھا کیونکہ لاک ڈاون کے بغیر اس وبا سے نجات پانا ناممکن ہے لیکن اس لاک ڈاون کی وجہ سے یہاں کے عوام اور خاص کر مزدور طبقہ کوکافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ سرکار کو اس بارے میں سوچنا چاہیے کہ عوام کو راشن وغیرہ فراہم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اس لاک ڈاون کی وجہ سے کافی مزدوروں نے اپنی جانیں گنوائی۔انہوں نے کہا کہ جو بھی شخص باہر سے آئے ہیںانہیں چاہیے کہ وہ اپنا ٹیسٹ کرائیں تاکہ وہ اس بیماری سے بچ جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے جموں و کشمیر میں250سے زائید وینٹیلیٹر نہیں ہیںیہاں بیرن ملکوں کی بڑی بڑی طاقتیں اس وبا کو روکنے میں ناکام ہو گئی کان ملکوں کے مقابلے میں ہمارے یہاںکی حالت منفی کے برابر ہے۔انہوں نیکانگریس کے سینئیر لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ غلام نبی آزاد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جگہ جگہ اسپتال کھلوائے ہیں لیکن یہ سرکار ابھی تک ان اسپتالوں میںطبی عملہ فراہم نہیں کرا پائی آخر یہ سرکار کن خیالوں میں کھوئی ہوئی ہے،انہوں نے کہا کہ کچھ ہی دن پہلے یہاں کرونا معاملات بالکل مختصر تھے اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ معاملات بڑھ گئے تو اگر یہ بیماری پوری ریاست کے اضلاع میں پھیل جائے تو سرکار نے اس کے لئے کیا تیاریاں کر رکھی ہیں؟جموں و کشمیر کے اسپتالوں میں اتنی سہولیات بھی نہیں ہیں کہ یہاں پر مریضوں کا علاج کیا جا سکے ،انہوں نے کہا کہ اس وقت اس بیماری کو مذہبی اور سیاستی رنگ دینے کے بجائے اس بیماری سے نجات پانے کے بارے میں سوچنا ہو گا تاکہ ہم لوگ اس کرونا کی جنگ کے خلاف لڑ سکیںاور سرکار کو چاہیے کہ وہ ہر تحصیل اور ہر ضلع کے اسپتالوں میںوہ سہولیات فراہم کرئیں تاکہ یہاں کی عوام کو کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے بیرون ریاستوں میں پھنسے مزدوروں سے بھی یہ اپیل کی کہ وہ پیدل چل کر گھر آنے کی کوشش نہ کریںکیونکہ اب لاک ڈاون کو صرف دس دن بچے ہیں،ایسے میں وہ کوئی غلط قدم نہ اٹھائیں۔وہ اپنی اپنی جگہوں پر قیام کریں اور اس کے بعد آرام سے اپنے گھر آئیں،اور جتنا بھی ممکن ہو سکے وہ اس بیماری سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر برتیں

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا