5اگست 2019کے بعد یکم اپریل2020کی تاریخ جموں وکشمیرکیلئے تاریخ کے سیاہ باب میں شامل ہوگی، بلاشبہ5اگست2019ملکی مفاد میں اُٹھایاگیا ایک بڑااہم قدم قرار دیاگیا تھاجس کی خاص طورپرصوبہ جموں کی اکثریت نے خوب ستائش کی اور خوشیاں منائیں لیکن یکم اپریل کو 5اگست والے بڑے فیصلے کاپہلا بڑا سائیڈافیکٹ سامنے آیا جب نیاڈومسائل قانون نافذکیاگیا،اس فیصلے نے نوجوان نسل اورآنے والی نسلوں کیلئے زمین تنگ کردی ہے، جس کی بڑے پیمانے پرمذمت کی جارہی ہے،واضح رہے کہ جموں وکشمیر میں مسلسل پندرہ سال تک رہائش اختیار کرنے والا کوئی بھی شخص اس یونین ٹریٹری کے ڈومیسائل حقوق کا حقدار ہوگا اور یہاں سرکاری نوکریوں کا اہل اور غیر منقولہ جائیداد کا مالک بن سکتا ہے۔مرکزی حکومت کی طرف سے گذشتہ روز رات دیر گئے جاری ایک نوٹیفکیشن کے مطابق کوئی بھی شخص جو جموں وکشمیر میں پندرہ سال تک رہائش پذیر رہا ہو یا جس نے یہاں سات برسوں تک تعلیم حاصل کی ہو اور دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات میں یہیں حصہ لیا ہو، وہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے حقدار ہوں گے اور جموں وکشمیر میں سرکاری نوکریوں کے لئے درخواست داخل کرنے کے اہل ہوں گے۔ تاہم مرکزی حکومت اور آل انڈیا سروسز کے اہلکار جموں وکشمیر میں دس برس کی خدمات دینے کے بعد ہی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے حقدار ہوں گے۔ مذکورہ نوٹیفکیشن کے تحت اب جموں وکشمیر میں مستقل رہائشی سند’ کے بجائے ڈومیسائل سند’ جاری کی جائیں گی۔ تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ آیا جموں وکشمیر کے مستقل رہائشیوں کو بھی ڈومیسائل اسناد’ جاری کی جائیں گی یا نہیں۔ ٹوٹیفکیشن کے مطابق کوئی بھی ڈومیسائل سند یافتہ شخص جموں وکشمیر میں غیر منقولہ جائیداد کا مالک بھی بن سکتا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ریلیف اور باز آباد کاری کمشنر کی طرف سے درج شدہ مہاجرین کو ترمیم شدہ ضروریات کو پورا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق کم درجہ یا نان گزیٹڈ اسامیاں جموں وکشمیر کے مستقل اور ڈومیسائل رکھنے والے شہریوں کے لئے مخصوص رکھی گئی ہیں جبکہ اعلیٰ درجہ یا گزیٹڈ اسامیوں کے لئے پورے ملک سے امیدوار اپنی درخواستیں دے سکتے ہیں اور اس طرح جموں وکشمیرکے نوجوانوں کیساتھ ایک بڑاکھلواڑہواہے جس سے ہرکوئی حیران وپریشان ہے۔