کٹھوعہ کیس کی لڑائی نربھیا کیس سے ہزار گنا مشکل: مبین فاروقی

0
0

کٹھوعہ کیس میں مجرموں کو سیاسی جماعتوں خاص کر بی جے پی کی بھر پور حمایت بھی حاصل
یواین آئی

سرینگر؍؍کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس کی متاثرہ بچی کے والد کے وکیل مبین فاروقی کا کہنا ہے کہ نربھیا کیس کے نسبت کٹھوعہ عصمت دری وقتل کیس کی لڑائی ہزار گنا زیادہ مشکل ہے کیونکہ نربھیا کیس میں متاثرہ لڑکی اور مجرم ایک ہی مذہب سے تعلق رکھتے تھے جبکہ کٹھوعہ کیس میں معاملہ اس کے برعکس ہے۔ انہوں کہا کہ اس کے علاوہ کٹھوعہ کیس میں مجرموں کو سیاسی جماعتوں خاص کر بی جے پی کی بھر پور حمایت بھی حاصل ہے اور انہیں درجنوں وکلاء کی خدمات حاصل ہیں۔مبین فاروقی نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ‘کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس، نربھیا کیس سے کافی مختلف ہے، اس کیس کی لڑائی اْس کیس کی لڑائی سے ہزار گنا زیادہ مشکل ہے، نربھیا کیس میں متاثرہ اور مجرم ایک ہی مذہب سے تعلق رکھتے تھے جبکہ کٹھوعہ کیس میں متاثری بچی اور مجرم دو الگ الگ مذہبوں کے ہیں اور مجرموں کو سیاسی جماعتوں خاص کر بی جے پی کی حمایت بھی حاصل ہے اور انہوں نے مجرموں کے حق میں ریلیاں بھی نکالیں۔ ان مجروموں کو بچانے کے لئے زائد از پچاس وکلاء ان کا پٹھان کوٹ عدالت میں کیس لڑرہے تھے’۔موصوف وکیل نے کہا کہ کٹھوعہ معاملے میں مجرموں کو پھانسی کی سزا دلانے کی درخواست پنجاب- ہریانہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اور معاملے کی اب تک پانچ بار سماعت ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا: ‘ہم نے مجرموں کو پھانسی کی سزا دلانے کے لئے پنجاب- ہریانہ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس پر اب تک چار پانچ بار سماعت بھی ہوئی لیکن گذشتہ ایک ماہ میں کوئی سماعت ہوئی نہ ہی اگلی سماعت کی تاریخ مقرر ہوئی’۔مبین فاروقی نے کہا کہ کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس کو طویل دیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا: ‘کٹھوعہ کیس کو کسی بھی طریقے سے لٹکایا جارہا ہے، جو اس معاملے میں مقتول بچی کو انصاف دلانے کے لئے آگے آتا ہے اس کو کسی نہ کسی طریقے سے ستایا جاتا ہے، ایک سماجی کارکن طالب حسین کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج کی گئیں اور جیل بھی بھیج دیا گیا، معروف ایڈوکیٹ اندرا جے سنگھ کو سی بی آئی کے ذریعے چھاپہ ڈالا گیا اور پنجاب حکومت مجھے بھی ہراسان کررہی ہے’۔بتادیں کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج پٹھان کوٹ ڈاکٹر تجویندر سنگھ نے گذشتہ برس جون میں کٹھوعہ عصمت دری و قتل واقعہ کے منصوبہ ساز و سابق سرکاری افسر سانجی رام، پرویش کمار اور ایس پی او دیپک کھجوریہ کو تاحیات قید کی سزا جبکہ دیگر تین بشمول ایس پی او سریندر کمار، سب انسپکٹر آنند دتا اور ہیڈ کانسٹیبل تلک راج کو پانچ پانچ سال قید کی سزا سنائی۔ جج موصوف نے سانجی رام کے بیٹے وشال جنگوترا کو ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی کی بناء پر بری کردیا تھا۔ آٹھواں ملزم جو واقعہ پیش آنے کے وقت نابالغ تھا اور جس نے کمسن بچی پر سب سے زیادہ ظلم ڈھایا تھا، کے خلاف ٹرائل جوینائل کورٹ میں جاری ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا