کوراناوائرس نے ہندوستان میں اپنے پائوں پھیلادئیے ہیں ،مثبت معاملات کی تعدادتیزرفتاری سے بڑھتی جارہی ہے،حکومت عوام کو بیداررکھنے میں کوئی کثرباقی نہ چھوڑ رہی ہے ،عوامی تعاون بھی اطمینان بخش ہے لیکن دوسری طرف ڈرکاماحول بھی بناہواہے،دھیرے دھیرے جموں وکشمیرانتظامیہ بھیڑ کم کرنے کی غرض سے کاروباری،تجارتی،سماجی ،مذہبی سرگرمیوں پربریک لگارہی ہے،سرکاری تقریبات بھی پہلے سے ہی بندکردی گئی ہیں،لیکن سرکارنے جس طرح آفاتِ سماوی کے تحت دفعہ144نافذکی ہے،اس نے لوگوں میں ایک خوف پیداکیاہے، لوگ اس ڈر میں ہیں کہ انہیں کہیں فاقہ کشی کی نوبت نہ آجائے، گھریلواستعمال کی اشیاء کی ذخیرہ اندوز ی کاسلسلہ تیزہوگیاہے،جموں شہرکے بازاروں میں اِن دِنوں بھاری رش ہے،خاص طورپر کنک منڈی جہاں راشن وغیرہ کی دُکانیں ہیں، وہاں اِتنی بھیڑ ہے کہ ایک دُکان کے اندر درجنوں گراہک گھسے ہوتے ہیں،وہاں کسی کوپائورکھنے کی جگہ نہیں ملتی،دُکانداروں کی توچاندی ہے،لیکن صحت کیلئے خطرات پیداہورہے ہیں،حکومتی احتیاطی تدابیر کے مقصدیت فوت ہورہی ہے، گھرمیں راشن جمع کرنے کی دوڑ میں لوگ اور زیادہ بھیڑجمارہے ہیں جس پرخاص نظررکھنے کی ضرورت ہے اور انتظامیہ کو اس سلسلے کو روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات اُٹھانے ہونگے، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو سامنے آناہوگااور عوام کو یہ سمجھاناہوگاکہ انہیں اشیائیے ضروریہ کی کوئی قلت پیدانہیں ہوگی، انہیں راشن ،سبزی،دودھ وغیرہ جیسی چیزیں جمع کرنے کی ضرورت نہیں، یہ دُکانیں بند کرنے کاکوئی اِرادہ نہیں ہے،لوگ حسبِ معلوم اپنے گھرکیلئے سامان خریدیں اور زیادہ افراتفری مچاتے ہوئے بے فضول بھیڑنہ بڑھائیں جس سے کوروناوائرس کے پھیلنے کے خطرات بڑھ جائیں گے اور جس مقصدر سے احتیاطی تدابیر کی جارہی ہیں ،سب تدبیریں اُلٹی پڑسکتی ہیں،لوگوں کواورانتظامیہ کو ذرہ سنجیدگی اور دانشمندی سے کام لیناہوگاکیونکہ جان ہے توجہان ہے،پہلے زندگیاں بچانے کیلئے اُٹھائے جارہے اقدامات پرتوجہ مبذول کی جانی چاہئے،راشن کاڈھیرلگانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگابلکہ مصیبت اوربڑھے گی۔