اسرائیلی فورسز نے 2 فلسطینیوں کے گھر مسمار، ایک کو شہید کردیا

0
0

اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک فلسطینی کو شہید جبکہ 2 فلسطینوں کے گھر مسمار کردیے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے دو فلسطینی افراد پر الزام لگایا کہ انہوں نے بم دھماکے سے ایک اسرائیلی کو ہلاک کیا تھا۔اسرائیلی فورسز نے اگست 2019 کو یہودی آباد کاری ڈولیو کے قریب ایک چشمہ کے قریب ہوئے دھماکے میں 17 سالہ رینا شنارب کی ہلاکت کے الزام میں دونوں فلسطینی نوجوانوں کے گھر مکمل طور پر مسمار کردیے۔ایک اسرائیلی فوج نے بتایا کہ فوجیوں نے قریبی قصبے برزیت میں گھروں کو مسمار کردیا گیا۔دوسری جانب فلسطینی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں مظاہرین پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی نوجوان شہید ہوگیا۔فلسطین کی وزارت اطلاعات کے مطابق نابلس شہر کے قریب بیٹا نامی قصبے میں اسرائیلی فوجیوں نے ربڑ کی گولیاں چلائی جس سے 18 مظاہرین زخمی ہوگئے۔انہوں نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والے نوجوان کی شناخت 15 سالہ محمد حمائل کے نام سے ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اسرائیل فورسز کی گولی نوجوان کے چہرے پر لگنے سے موت ہوئی۔اسرائیل نے 1967 میں 6 روزہ جنگ کے بعد مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر قبضہ کیا تھا، بعد ازاں اس نے مشرقی یروشلم کو اپنی ریاست میں منسلک کرلیا تھا جس کی بین الاقوامی برادری نے کبھی تصدیق نہیں کی۔یاد رہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے گزشتہ برس اسرائیل کو فلسطین کا قبضہ چھوڑ کر واپس جانے کے لیے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا اور تاحال ہر جمعے کو مظاہرہ کیا جاتا ہے۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے اس دوران 305 فلسطینیوں کو گولیوں سے چھلنی کردیا اور 18 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔گزشتہ برس مارچ میں اقوام متحدہ کے مشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہوئی ہے۔اقوام متحدہ کے مشن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ میں فلسطینی مظاہرین کے خلاف کی گئی کارروائیاں جنگی جرائم میں شمار ہوسکتی ہیں۔یاد رہے کہ اسرائیل نے غزہ کو 2007 سے محاصرے میں رکھا ہوا جس کے بعد وہاں شہریوں کی زندگی مشکلات کا شکار ہے۔اسرائیل نے 2007 کے تین بڑے حملے بھی کیے ہیں اور 2008 میں ہزاروں افراد کو مارا گیا تھا جبکہ ان حملوں کے نتیجے میں پہلے سے مسائل کا شکار غزہ کی پٹی کا ڈھانچہ مزید کمزور ہوچکا ہے۔خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے حماس پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ جان بوجھ کر احتجاج میں مظاہرین کو اشتعال دلاتے ہیں تاہم حماس کی جانب سے مستقل ان الزامات کو مسترد کیا جاتا رہا ہے۔اسرائیل کا موقف ہے کہ فلسطینیوں کی بڑی تعداد میں واپسی کے نتیجے میں یہودی ریاست کا خاتمہ ہو جائے گا۔دوسری جانب مظاہرے کے منتظمین کا کہنا تھا کہ ان مظاہروں کا مقصد اس زمین کی واپسی اور اپنا حق مانگنا ہے جس پر 1948 کی جنگ کے بعد ہم نے کھو دیا تھا اور اسرائیل کا وجود عمل میں آیا تھا۔اسرائیل کی جانب سے جب 1948 میں فلسطین کے وسیع علاقے میں قبضہ کیا گیا تو متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد غزہ پہنچی تھی جو موجودہ اسرائیل میں اپنی جائیدادیں اور زمینیں چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا