لوک سبھا کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی
نئی دہلی؍؍دہلی میں تشدد پر بحث کرانے کے حزب اختلاف کے مطالبے کی وجہ سے بدھ کے روز لوک سبھا میں ہنگامہ ہوا ، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کردی گئی۔وقفہ طعام کے وقفے کے بعد جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی ، کانگریس ، ترنمول کانگریس ، دراوڑ منیترکژگم سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کے اراکین ایوان کے وسط میں کھڑے ہوئے اور دہلی کے تشدد پر بحث کا مطالبہ کرنے لگے ۔ ہنگامہ کے دوران میز پر ضروری دستاویزات رکھوائے گئے ۔ ہنگامے کے درمیان راست ٹیکس سے متعلق بل 2020 منظور کیا گیا۔ نیز انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹکنالوجی ترمیمی (بل) 2020 کو بھی پیش کیا گیا۔ حزب اختلاف کے ممبران ‘‘ہمیں انصاف چاہتے ہیں’’ کے نعرے اور ہاتھوں میں نعرے درج کرکے پلے کارڈ اٹھا رہے تھے ۔پریذائیڈنگ آفیسر میناکشی لیکھی نے حزب اختلاف کی جماعتوں کی طرف سے مسلسل ہنگامے کے باعث ایوان کو دن بھر کے لئے ملتوی کردیا۔اس سے قبل صبح 11 بجے ایوان کی کارروائی کے آغاز پر دہلی میں ہونے والے تشدد پر ، پارلیمنٹ میں ہولی کے بعد بحث پر حکومت کے بضد ہونے کی وجہ سے اپوزیشن نے ایک ہنگامہ شروع کردیا ، جس کی وجہ سے پارلیمنٹ میں وقفہ سوال نہیں ہوسکا اور اس کارروائی کو دوپہر 12 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی ، کانگریس ، ترنمول کانگریس ، دراوڑ منیتر کژگم سمیت تقریبا تمام اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے کھڑے ہوکر دہلی کے تشدد پر بحث کا مطالبہ کیا۔ وہ ‘‘ہمیں انصاف چاہئے ’’ کے نعرے لگارہے تھے اور ہاتھوں میں نعرے لکھے پلے کارڈ اٹھا ئے ہوئے تھے ۔ اسپیکر اوم برلا دونوں بار ایوان میں موجود نہیں تھے اور مسٹر سولنکی کارروائی چلا رہے تھے ۔ انہوں نے ہنگامہ کے دوران اراکین سے خاموش رہنے کی اپیل کی۔پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ حکومت نے گذشتہ روز ایوان میں یہ واضح کردیا تھا کہ وہ ہولی کے بعد 11 مارچ کو دہلی کے واقعات پر بحث کرانے کے لئے تیار ہے ۔ ہم لوک سبھا میں 11 مارچ اور راجیہ سبھا میں 12 مارچ کو بحث کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن سے اپیل کی کہ وہ کارروائی آگے بڑھنے دیں اور کہا کہ اس اجلاس میں اہم بلوں پر تبادلہ خیال کیا جانا ہے ۔ مسٹر جوشی نے الزام لگایا کہ اپوزیشن اس بحث کوہونے نہیں دینا چاہتا ، اس کا مقصد صرف اس کارروائی میں رکاوٹ ڈالنا ہے ۔ ہنگاموں کے درمیان ، مسٹر سولنکی نے وقفہ سوال چلانے کی کوشش کی۔ ایوان میں دو سوالات بھی پوچھے گئے ۔ لیکن جب اپوزیشن ممبران خاموش نہیں ہوئے تو بار بار اپیلوں کے باوجود ، انہوں نے 11 بجکر 11 منٹ تک ایوان کو ملتوی کردی۔