بجٹ سیشن کا پہلا دن :دونوں ایوان ہنگامے کے نذر ہوگئے

0
0

وزیر داخلہ امیت شاہ کے استعفیٰ کا مطالبہ ، برسراقتدار فریق اور اپوزیشن کے درمیان ہاتھا پائی کی نوبت آگئی
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍دہلی میں گزشتہ دنوں ہوئے زبردست تشدد کے سلسلے میں پیر کو پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن کے دوسرے مرحلے کا پہلا دن ہنگامہ کے نذرہو گیا اور دونوں ایوانوں میں وزیر داخلہ امیت شاہ کے استعفیٰ کا زبردست مطالبہ کیا گیا۔لوک سبھا میں ہنگامہ اتنا زبردست ہوا کہ برسراقتدار فریق اور اپوزیشن کے درمیان ہاتھا پائی کی نوبت آگئی اور تین مرتبہ کے ملتوی ہونے کے بعد ایوان کی کارروائی منگل تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔ راجیہ سبھا میں وقفہ صفر کے وقت ہی ہنگامہ ہوا جس کی وجہ سے لنچ کے وقفے تک ایوان کی کارروائی ملتوی کئے جانے کے بعد ڈھائی بجے کے آس پاس پورے دن کے لئے کارروائی ملتوی کردی گئی۔ہنگامہ کے دوران ہی دونوں ایوانوں میں ضروری کاغذات ایوان میں پیش کئے گئے ۔ لوک سبھا میں طبی اسقاط حمل (ترمیمی) بل اور معدنی قانون (ترمیمی) بل پیش کئے گئے ۔ راجیہ سبھا میں لنچ کے وقفہ کے بعد ہنگامہ کے درمیان مرکزی سنسکرت یونیورسٹی بل پیش کیا گیا۔لوک سبھا میں موجودہ جنتا دل یو کے لیڈر ویدناتھ پرساد مہتو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد ایوان کی کارروائی لنچ تک ملتوی کردی گئی۔ اس کے بعد تین مرتبہ ایوان کی کارروائی ملتوی کرنے کے بعد 4.30 بجے جیسے ہی ایوان کی کاروائی پھر شروع ہوئی تو اسپیکر اوم برلا نے کہا ہے کہ اراکین کو ایوان کے مریادہ قائم رکھنا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ آج دوپہر بعد دو بجے ایوان میں جو کچھ بھی ہوا انہیں اس سے دکھ ہوا ہے ۔راجیہ سبھا نے اپنے سابق رکن الا جانگی ویر بھدر کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے پیر کو انھیں خاموش رہ کر خراج عقیدت پیش کیا۔چیئر مین ایم وینکیا نائیڈو نے صبح میں ایوان کی کاروائی شروع کرتے ہوئے مسٹر سوامی کے حوالہ سے اطلاع دی ۔انھوں نے بتایا کہ 14 جنوری 1929 کو پیدا ہوئے مسٹر سوامی کی موت 91 سال کی عمر میں 31 دسمبر 2019 کو ہو گئی۔وہ اپریل 2012 سے لے کر اپریل 2018 تک اڑیسہ سے ایوان کے رکن تھے ۔انھوں نے تحریک آزادی میں بھی حصہ لیا تھا۔مسٹر نائیڈو نے سوامی کو آزادی کے سپاہی ،مقبول عام لیڈرر اور ایک قابل رہنما قراردیا۔ایوان کی طرف سے سوامی کو خاموش کھڑے ہو کر خراج عقیدت پیش کیا گیا۔راجیہ سبھا میں دہلی تشدد پر کانگریس، عام آدمی پارٹی اور ترنمول کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کے زوردار ہنگامہ کی وجہ سے ایوان میں وقفہ صفر اور وقفہ سوالات نہیں ہوسکا اور کارروائی کل تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔ہنگامہ کی وجہ سے صبح میں کارروائی ملتوی کئے جانے اور لنچ کے وقفہ کے بعد کارروائی شروع ہونے پر ڈپٹی چیرمین ہری ونش نے جیسے ہی کارروائی شروع کرنے کی کوشش کی اپوزیشن اراکین ایوان کے درمیان میں آکر نعرہ بازی کرنے لگے ۔زوردار ہنگامہ کے درمیان ڈپٹی چیرمین نے انسانی وسائل کو فروغ کے وزیر رمیش پوکھریال نشنک کو سنٹرل کلچر یونیورسٹی بل۔2019پیش کرنے کے لئے پکارا۔ ہنگامہ کے درمیان ہی وزیر نے اس بل کوپیش کیا اور بی جے پی کے رکن ستیہ نارائن جاٹیہ نے اس پر بحث کی شروعات بھی کی۔ ہنگامہ کے درمیان تقریباََ نصف گھنٹے تک ایوان کی کارروائی چلتی رہی۔مسٹر ہری ونش نے ہنگامہ کررہے اراکین سے اپنی اپنی سیٹوں پر واپس جانے اور خاموش رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ صبح میں چیرمین نے اس سلسلہ میں رولنگ دے دی تھی اور کہا تھا کہ ابھی دہلی تشدد پر بحث کرانے کا وقت نہیں ہے ۔ حالات پرامن ہونے پر بحث کرائی جائے گی۔ اس لئے اراکین کو پرسکون رہ کر اس اہم بل پر بحث کرنی چاہئے ۔اس کے بعد بھی ہنگارمہ جاری رہنے پر انہوں نے ایوان کی کارروائی کل تک کے لئے ملتوی کردی۔مسٹر نائیڈو نے کہا کہ نوٹس پر ایوان کے لیڈر اور ایوان میں اپوزیشن کے لیڈر کے ساتھ بات چیت کرنے کے بعد بحث کا وقت طے کیا جائے گا۔ اس پر اپوزیشن کے رکن اپنی جگہ پر کھڑے ہو گئے اور شور شرابہ کرنے لگے ۔ ایوان میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد نے کہا کہ ‘‘تین دن تک حکومت سوئی’’ رہی۔ اس پر چیئرمین نے کہا کہ اس معاملہ پر بات چیت کی اجازت نہیں ہے ۔ کانگریس کے آنند شرما، سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو اور ترنمول کانگریس کے سکھیندو شیکھر رائے زور زور سے بولنے لگے جو سنا نہیں جا سکا۔ہنگامہ کے دوران ترنمول کانگریس کی شانتا چھیتری اور دو دیگر اراکین آنکھوں پر کالی پٹی باندھ کر ایوان کے درمیان میں آکر نعرہ بازی کرتے رہے ۔اس سے پہلے چیرمین ایم ونکیا نائیڈو نے صبح ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے ضروری دستاویز ایوان میں پیش کئے اور کہاکہ دہلی اور ملک کے دیگر حصوں میں چل رہے حالات پر کئی اراکین سے نوٹس ملے ہیں اور اس معاملہ پر بحث بھی بہت ضروری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ لیکن بحث سے پہلے حالات معمول پر آنے چاہئیں۔ تمام جماعتوں اور اراکین کو حالات معمول پر لانے میں تعاون کرنا چاہئے ۔کانگریس ایم پی مسٹر گاندھی کی قیادت میں مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے پاس اکٹھا ہوئے اور ہاتھوں میں تختیاں لے کر نعرہ لگا نے لگے ،کانگریس ممبر ان ‘امت شاہ استعفیٰ دو’،‘وزیر اعظم جواب دو’،‘ملک بچاؤ،جمہوریت بچاؤ’ جیسے نعرے لگاتے رہے ۔احتجاج کر رہے ممبروں میں مسٹر گاندھی کے علاوہ لوک سبھا میں پارٹی کے لیڈرادھیر رنجن چودھری ،پارٹی وہپ کے سریش،ششی تھرور،گوورو گوگوئی، سمیت کئی ممبروں نے دھرنادیا اور احتجاج کیا۔ کانگریس پہلے ہی مسٹر شاہ کے استعفیٰ کی مانگ کر چکی ہے ۔اس حوالہ سے پارٹی صدر سونیا گاندھی کی قیادت میں ایک وفد نے صدر رام ناتھ کووند سے ملاقات کی تھی اور ان سے مسٹر شاہ کے استعفیٰ کی درخواست کی تھی۔تین ڈیمڈ سنسکرت یونیورسٹیوں کو مرکزی یونیورسٹی کا درجہ دیے جانے سے متعلق مرکزی سنسکرت یونیورسٹی بل بھاری ہنگامے کے درمیان پیر کے روز راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا۔ دہلی تشدد پر کانگریس، عام آدمی پارٹی، بائیں بازو کی جماعتوں، ڈی ایم اور ترنمول کانگریس سمیت تقریبا تمام حزب ِ اختلاف کی جماعتوں کے بھاری ہنگامے کے درمیان مرکزی وزیر برائے انسانی وسائل کے فروغ رمیش پوکھریال نشنک نے اس بل کو ایوان میں پیش کیا ۔یہ بل لوک سبھا سے گزشتہ دسمبر میں منظور ہوا تھا ۔ بھاری ہنگامے کی وجہ سے کچھ واضح طور پر سنا ئی نہیں دیے رہا تھا لیکن اس بل میں نیشنل سنسکرت یونیورسٹی نئی دہلی، مسٹر لال بہادر شاستری نیشنل سنسکرت ودیا پیٹھ، نئی دہلی اور نیشنل سنسکرت ودیاپیٹھ، تروپتی کو مرکزی یونیورسٹی کا درجہ دیا جانا ہے ۔ مسٹر نشنک نے کہا کہ ان یونیورسٹیوں کا مقصد طلباء کو سنسکرت کی تعلیم دینا ہے تاکہ انہیں سنسکرت زبان و ادب کا علم حاصل ہو اور وہ ملک کی تعمیر و ترقی میں مدد گار بن سکیں ۔ سنسکرت کو ملک کی روح بتاتے ہوئے انسانی وسائل کے وزیر نے کہا کہ ماضی میں ہندوستان کو‘وشوگورو’ بنانے میں اس زبان کا تعاون رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی کی 14 یونیورسٹیوں سمیت 100 ممالک کی 250 یونیورسٹیوں میں سنسکرت زبان کی تعلیم دی جاتی ہے ۔ حکومت سنسکرت کے ساتھ ہی تمل، تیلگو، بنگلہ، ملیالم، گجراتی، کنٹر وغیرہ تمام ہندوستانی زبانوں کی ترقی کے حق میں ہے اور تمام کو مضبوط بنانا چاہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ قومی سنسکرت ادارے ، مسٹر لال بہادر شاستری ودیاپیٹھ اور قومی سنسکرت ودیاپیٹھ تروپتی تینوں اہم ادارے ہیں جنہیں مرکزی یونیورسٹی کا درجہ فراہم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ۔ اس کے بعد بی جے پی کے ستیہ نارائن جاٹیہ نے اس بل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور بحث میں حصہ لیا لیکن ہنگامے کی وجہ سے کچھ سنا نہیں دے رہا تھا ۔ مسٹر جٹیا کی تقریر کے بعد ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے ایوان کی کارروائی کل تک کے لئے ملتوی کر دی ۔دہلی میں گزشتہ دنوں ہوئے تشدد کے خلاف اپوزیشن اراکین نے پیر کو لوک سبھا میں جم کر ہنگامہ کیا اور حکمراں فریق کے اراکین کے ساتھ ہاتھا پائی جیسی صورتحال پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے تین مرتبہ کارروائی ملتوی کئے جانے کے بعد آخر کار ایوان کی کارروائی پورے دن کے لئے ملتوی کرنی پڑی۔لوک سبھا کی کارروائی تین بار ملتوی کئے جانے کے بعد ساڑھے چار بجے جیسے ہی شروع ہوئی تو اسپیکر اوم برلا نے کہاکہ اراکین کو ایوان کا وقار قائم رکھنا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ آج دوپہر بعد دو بجے ایوان میں جو کچھ ہوا اس سے انہیں دکھ ہوا ہے ۔مسٹر برلا نے کہا کہ ہم سب کی کوشش ہونی چاہئے کہ پارلیمنٹ کا وقار قائم رکھیں۔ سینئر رکن مداخلت کرکے ایوان کا وقار قائم رکھیں۔ آج جو ہوا اس سے میں ذاتی طورپر بہت دکھی ہوں۔ میں ایسی حالت میں ایوان نہیں چلا سکتا۔ سب مل کر غورو خوض کرلیں۔ اس کے بعد انہوں نے ایوان کی کارروائی منگل صبح گیارہ بجے تک کیلئے ملتوی کردی۔ہنگامہ کی وجہ سے ایوان میں آج کوئی کام کاج نہیں ہوسکا۔ ہنگامہ کے درمیان ہی مسٹر برلا نے دوپہر بعد دو بجے ضروری کاغذات ایوان کی میز پر رکھوائے اور طبی اسقاط حمل (ترمیمی) بل اور معدنی اصول (ترمیمی) بل پیش کئے گئے ۔اس سے پہلے تینوں مرتبہ کارروائی ملتوی کئے جانے کے باوجود دونوں فریق کے کئی اراکین ایوان میں ہی بیٹھے رہے ۔ انہوں نے کارروائی ملتوی رہنے کے دوران بھی ایوان کے اندر ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی۔اس سے پہلے صبح گیارہ بجے جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی بہار کے والمیکی نگر پارلیمانی حلقہ سے موجودہ لوک سبھا کے رکن رہے ویدھناتھ پرساد مہتو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد ایوان کی کارروائی دوپہر دو بجے تک کے لئے ملتوی کردی گئی تھی۔دوپہر دو بجے جب کارروائی شروع ہوئی تو کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین ہنگامہ کرتے ہوئے ایوان کے درمیان میں آگئے ۔ اسپیکر اوم برلاس نے ہنگامہ کے درمیان ضروری کاغذات ایوان کی میز پر رکھوائے ۔ انہوں نے ڈائرکٹ ٹیکس تنازعہ پر اعتماد کا بل، 2020پر بحث کی شروعات بھی کرائی لیکن ایوان میں تلخ نونک جھونک اور کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین کے مابین ہاتھا پائی کی صورتحال پر دوپہر تین بجے کارروائی ملتوی کرنی پڑی۔تین بجے جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی تو پھر جم کر ہنگامہ ہوا جس کے پیش نظر قائم مقام اسپیکر رما دیوی نے ایوان کی کارروائی چار بجے تک کے لئے ملتوی کردی۔ انہوں نے صرف اتنا کہاکہ اپوزیشن اراکین کا ہنگامہ کرنا نامناسب ہے ۔چار بجے ایک بار پھر جب کارروائی شروع ہوئی تو کچھ اپوزیشن اراکین پہلے سے اسپیکر کی کرسی کے نزدیک آچکے تھے ۔ قائم مقام اسپیکر کرٹ سولنکی نے ایوان کی کارروائی ساڑھے چار بجے تک کے لئے ملتوی کردی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا