سرحدی علاقوں میں سڑکیں زیر برف ہونے سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر

0
0

لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍وادی کشمیر میں اگرچہ قریب سات ماہ کے بعد تعلیمی اداروں میں تدریسی سرگرمیاں باقاعدہ طور پرشروع ہو گئی ہیں تاہم کئی سرحدی علاقوں میں سڑکیں ہنوز زیر برف ہونے کی وجہ سے اسکول تو کھلے ہیں لیکن اساتذہ حاضر ہونے سے قاصر ہیں جس کے پیش نظر لوگوں نے حکومت سے اساتذہ کو جہازوں کے ذریعے ڈیوٹی پر لانے کا مطالبہ کیا ہے۔شمالی ضلع بانڈی پورہ کے گریز علاقے میں لائن آف کنٹرول کے متصل درجنوں دیہات کے لوگوں کا کہنا ہے کہ بانڈی پورہ – گریز روڈ گزشتہ زائداز دو ماہ سے بند رہنے کے باعث ان کے علاقوں میں قائم تعلیمی اداروں میں سرمائی تعطیلات کے بعد بیشتر اساتذہ ڈیوٹی پر حاضر نہیں ہوسکتے ہیں جس کے نتیجے میں طلبا کو ناقابل تلافی تعلیمی نقصان سے دوچار ہونا پڑرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ گریز کے از مرگ گاؤں میں قائم ایک اسکول میں کوئی استاد ہی نہیں ہے جس کے باعث اس اسکول میں زیر تعلیم طلبا تعلیم سے مسلسل محروم ہورہے ہیں۔لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انتظامیہ ان تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی حا ضری کو یقینی بنانے کے لئے ہوائی ٹرانسپورٹ کا بندوبست کریں۔قابل ذکر ہے کہ وادی میں قریب سات ماہ کے بعد 24 فروری کو تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں شروع ہوئیں۔وادی میں سال گزشتہ کے پانچ اگست کے مرکزی حکو مت کے آئینی دفعات کی تنسیخ اور ریاست جموں کشمیر کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے بعد تعلیمی سرگرمیاں معطل ہوئی تھیں جو بعد ازاں ماہ دسمبر میں سرمائی تعطیلات کے اعلان تک کلی طور پر بحال نہیں ہوسکی تھیں۔دریں اثنا متعلقہ حکام نے تعلیمی اداروں کے معائینوں کے دوران اب تک شمالی ضلع کپواڑہ اور کولگام میں 65 اساتذہ کو ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے پر معطل کیا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا