اندیور: اپنے لکھے نغمات سے مداحوں کو محظوظ کیا

0
0

یواین آئی

ممبئی؍؍بالی ووڈ میں اندیور کو ایک ایسے نغمہ نگارکے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے لکھے نغموں سے لوگوں کو تین دہائی تک مسحورکیا۔اندیور کا اصلی نام شیام لعل بابو رائے تھا اور وُہ یکم جنوری 1924 میں اُتر پردیش کے ضلع جھانسی کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے ۔بچپن سے ہی نغمہ نگار بننے کا خواب دیکھا کرتے تھے جسے پورا کرنے کے لئے بعد میں بمبئی چلے آئے ۔ نہیں بطور نغمہ نگار 1946 میں فلم ‘ڈبل کراس’ میں کام کرنے کا موقع ملا لیکن فلم کی ناکامی کی وجہ سے وہ اپنی شناخت نہیں بنا پائے ۔ سال 1951 میں پچیس سال کی عمر میں فلم ملہار میں موسیقار روشن کی دھُن پر لکھے اُن کے گیت [؟]بڑے ارمانوں سے رکھا ہے بلم تیری قسم[؟] کو شہرت ملی۔یہ نغمہ آج بھی شائقین کے درمیان بے حد پسند کیا جاتا ہے ۔ سال 1963 میں بابوبھائي مستری کی موسیقی آموز فلم ‘پارس منی’ کی کامیابی کے بعد اندیور شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے ۔ ان کی جوڑی پروڈیوسر و ڈائرکٹڑ منوج کمار کے ساتھ بہت جمی۔ منوج کمار نے سب سے پہلے انہیں فلم‘اپکار’ کے نغمے لکھنے کی پیشکش کی۔ کلیان جی آنند جی کی موسیقی میں اندیور کے لکھے ‘قسمیں وعدے پیار وفا’ جیسا دل کو چھو لینے والے نغمہ نے سامعین کو محظوظ کر دیا۔ اس کے علاوہ منوج کمار کی فلم ‘پورب اور پچھم’ کے لیے بھی انہوں نے ‘ دلہن چلی وہ پہن چلی’ اور ‘کوئی جب تمہارا ہردے توڑ دے ’ جیسے سدابہار نغمات لکھ کر ناظرین کو دیوانہ بنادیا۔ سال 1970 میں وجے آنند کی فلم ‘جانی میرا نام’ میں ‘نفرت کرنے والوں کے سینے میں پیار بھر دو’ اور ‘پل بھر کے لئے کوئی مجھے پیار کرلے ’ جیسے رومانوی نغمات لکھ کر انہوں نے شائقین کا دل جیت لیا۔ہدایت کار من موہن ڈیسائی کی فلم ‘سچا جھوٹا’ کے لئے اندیور کا لکھا نغمہ ‘میری پیاری بہنیا بنے گی دلہنیا’ آج بھی شادی کے موقع پر سنا جا سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ راجیش کھنہ کی فلم ‘سفر’ کے ‘جیون سے بھری تیری آنکھے اور جو تم کو ہو پسند’ جیسے نغمات نے مداحوں کو محظوظ کردیا۔ مشہور فلمساز راکیش روشن کی زیادہ تر فلمیں اندیور کے سدا بہار نغمات کی وجہ سے آج بھی یاد کی جاتی ہیں ان فلموںمیں خاص طور پر ‘کام چور، خودغرض، خون بھری مانگ، کالا بازار، کشن کنہیا، کنگ انکل، کرن ارجن، کوئلہ ’ قابل ذکر ہیں۔ اندیور کے پسندیدہ موسیقاروں میں کلیان جی آنند جی کا نام سرفہرست آتا ہے کیونکہ ان کی موسیقی میں اندیور کے نغموں کو خاص شناخت ملی یہی وجہ ہے کہ وہ کلیان جی آنند جی کے دل کے کافی قریب تھے ۔اس جوڑی نے ‘اپکار، دل نے پکارا، سرسوتی چندر، یادگار، سفر، سچا جھوٹا، پورب پچھم، جانی میرا نام، پارس، اپاسنا، کسوٹی، دھرماتما، ہیرا پھیری، ڈان، قربانی، کلاکار ’وغیرہ فلموں میں ایک ساتھ کام کیا ہے ۔سال 1975 میں ریلیز فلم ‘امانش’ کے اندیور کو بہترین نغمہ نگار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اُنہوں نے تقریباً ایک ہزار سے زائد گیت لکھے جو 300 فلموں کی زینت بنے ۔ تقریباً تین دہائیوں تک اپنے نغموں سے شائقین کو لطف اندوز کرنے والے اندیور 27 فروری 1997 کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا