دنیاکی مشہورجھیل پچاس فیصدسکڑگئی،حکام خاموش،جموں شہرمیںبھی بدنظمی عروج پر:انجینئرریشی
لازوال ڈیسک
جموں؍؍’’دنیاکی مشہورجھیل ڈل سکڑرہی ہے،ناجائزتجاوزات کاسلسلہ تھمنے والانہیں،حکام خاموش تماشائی ہیں،اِدھرجموں شہرمیں جے این سی اوردیگر بلدیاتی اِداروں کی کارکردگی صفرہے،مرکزسے آنے والی فنڈزکابیجااستعمال اورخرد برد کی اعلیٰ سطحی جانچ ہونی چاہئے اورڈل کے لُٹیروں کو بے نقاب کرتے ہوئے کیفرکردارتک پہنچایاجاناچاہئے،شہرمیں جگہ جگہ ناجائز تجاوزات اور بڑی مارکیٹوں میں ریڑھیوں پھڑیوں کاسیلاب ہے،ٹریفک نظام کادرہم برہم ہوناتواس بدنظمی کی فطرت ہے لیکن اب پیدل چلنابھی وبالِ جان بنتاجارہاہے‘‘۔ان خیالات کااِظہار جموں کے ممتاز سماجی کارکن اورقومی جوائنٹ سکریٹری اور ترجمان این وائی سی (این سی پی کا یوتھ ونگ)انجینئر ریشی کول کلم نے آج یہاں پارٹی ہیڈ کوارٹر پرایک پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا۔اُنہوں نے کہاکہ دنیاکی مشہورجھیل ڈل کی سکڑتی حالت پراپنی تشویش کااِظہارکیاہے۔انجینئر ریشی نے کہا کہ خدا نے کشمیر کو ’’ ڈل جھیل‘‘ ایک قدرتی تحفہ دیا تھا لیکن یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ جھیل کے علمبرداروں نے حالیہ دنوں میں مشہور جھیل کا دورہ کرنے والے لاکھوں لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھیلا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیاکہ غیرقانونی تجاوزات کی وجہ سے یہ مشہورجھیل50فیصدسکڑ گئی ہے۔ڈل میں رہنے والوں شاندار جھیل کے ساتھ ناانصافی کے ایکٹ کے لئے بنیادی طور پر ذمہ دار ہیں۔انجینئرریشی نے مزید کہا کہ جھیل ڈل کے تحفظ کے تمام دعوے کھوکھلے ہیں،ریشی نے کہا یہاں تک کہ راجائوںاور مہاراجوں نے بھی اس مشہور جیل کو بچایا اور اس کی ہمت نہیں تھی کہ وہ ڈل جھیل کے کنارے اپنے محل تعمیر کرتے بلکہ انہوں نے اس کی حرمت اور خوبصورتی کو بچایا۔اُنہوں نے کہاکہ ناجائز تجاوزات دھڑلے سے جاری ہیں،ضلع انتظامیہ ومتعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام وفیلڈعملہ خاموش تماشائی ہے،اُنہوںنے کہاکہ یہاں ہاؤس بوٹ مالکان اور عام طور پر لوگوں کے لئے آمدنی کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ریشی نے یو ٹی انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ ڈل جھیل کو سکڑنے کے معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور ان لوگوں کے لئے سخت کاروائی کی ضرورت ہے جو ڈل جھیل کی دیکھ بھال کرنے کا خدشہ رکھتے ہیں اور ان لوگوں کیخلاف تحقیقات کرائی جائے جو مشہور ڈیل جھیل کی بد قسمتی کے ذمہ دار ہیں۔ ریشی نے حیرت سے کہا کہ یہاں تک کہ مرکزی حکومت نے کروڑ وںروپے اس مشہور ڈل جھیل کے تحفظ کیلئے مختص کئے لیکن کہاں گئے، اورنتائج کیاہوئے، یہ انتہائی مایوس کن ہے۔اُنہوں نے فنڈزکے بیجااستعمال کی اعلیٰ سطحی جانچ کی مانگ کی۔اسی دوران انجینئر ریشی نے ایک بار پھر جموں کے کسانوں کامعاملہ اٹھایا جو کافی عرصے سے زراعت کے حکام کا نشانہ بنے ہیں اور ان کی زرعی اراضی کے حصول کے بعد کوئی کرایہ نہیں مسترد کردیا گیا ہے۔ انجینئر ریشی نے الزام عائدکیاکہ جموں میونسپل کارپوریشن نے جموں شہرکوبری طرح نظراندازکیاہے۔غیر قانونی تعمیرات ، تجاوزات کاسلسلہ جاری ہے،ریڑھیاں ،پھڑیاں تلاب تلو ودیگر علاقوں کی سڑکوں پراب ڈیرہ جمائے ہوئے ہیں جن سے ٹریفک کے مسائل پیداہورہے ہیں،ٹریفک نظام درہم برہم ہے۔اس تباہی کا ذمہ دار کون ہے ، جے ایم سی کہاں ہے ، کیا وہ سو رہے ہیں یا یہ ان کے ذاتی مقاصد کے لئے دانستہ طور پر عمل کیا گیا ہے؟اُنہوں نے ایل جی جی سی مرموسے ان معاملات کوسنجیدگی سے لینے کی اپیل کی ہے۔پریس کانفرنس میں آر ایس بلوریہ،ریاستی جنرل سکریٹری اور ترجمان ٹی کے کول،نائب صدر این سی پی، مہاجن کاوڈینیٹر، سیکریٹری بھرت کمار نائب صدر این وائی سی،مشکور احمد بھٹ نائب صدر این وائی سی ، رومیش کمار این وائی سی موجودتھے۔