انڈونیشیائی امیر غریبوں سے شادی کے ملک کو معاشی طور پر مستحکم بنائیں:دلچسپ تجویز

0
0

یواین آئی
جکارتہ؍؍ملک سے غریبی ختم کرنے کی گزشتہ پندرہ برسوں کی ایک سے زیادہ کوششوں کے حسب خواہ نتائج سامنے نہ آنے پر انڈونیشیا نے ایک منفرد اور دلچسپ تجویز پیش کی ہے کہ ملک کے امیر لوگ غریبوں سے شادیاں کریں۔انڈونیشیا ئی اخبار ‘جکارتہ پوسٹ’ نے ایک اور نیوز ویب سائٹ کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے ۔آبادی کے لحاظ سے مسلمانوں کے اس سب سے بڑے ملک میں پچھلے پندرہ برسوں میں ہیں صرف 13فیصد لوگوں کو ہی متوسط طبقے میں شامل کیا جا سکا ہے ۔انڈونیشیا کے ثقافتی و انسانی وسائل کے فروغ کے وفاقی وزیر 63سالہ مآثر آفندی نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ انڈونیشیا کے امیر لوگ اگر غریبوں سے شادی کو ترجیح دیں تو غریبی ختم کی جا سکتی ہے ۔انڈونیشیا کی مجموعی آبادی کوئی 27کروڑ ہے ۔ عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق 45فیصد انڈونیشیائی متوسط طبقے کی حیثیت بھی نہیں رکھتے۔تمام تر سرکاری تگ و دو کے باوجود 15برسوں میں صرف پانچ فیصد لوگ ہی غریبی کی سطح سے اوپر آسکے ہیں۔حکومت کا بہر ھال دعویٰ ہے کہ صرف 50 لاکھ انڈونیشیائی ہی غریبی کی سطح سے نیچے کی زندگی گزار رہے ہیں۔غریبی ختم کرنے کے ایک سے زیادہ سرکاری منصوبوں میں متوقع کامیابیاں نہ ملنے کے بعد حکومت نے ایک منفرد تجویز پیش کی ہے کہ امیر لوگ غریبوں سے شادی کرنا شروع کریں۔وفاقی وزیر نے اپنی تجویز کے دفاع میں یہ بھی کہا ہے کہ اگر انڈونیشیا کے تمام امیر وں نے غریبوں سے شادی کرلی تو ان کے گھرانے نہ صرف معاشی طور پر مستحکم ہوجائیں گے بلکہ ملک سے غریبی بھی ختم ہوجائے گی۔اپنی بات موثر بنانے کے لئے انہوں نے مذہبی علما کی اس سوچ کو ہی بالواسطہ نشانہ نہیں بنایا کہ دلہا اور دلہن نہ صرف ہم عمر بلکہ ایک ہی طبقے سے بھی ہوں بلکہ یہ تجویز بھی پیش کر دی کہ مذہبی امور کی وزارت اس حوالے سے ایک شرعی فرمان جاری کردے کہ امیر لوگ غریبوں سے ہی شادی کریں۔مآثر آفندی نے اخبار کے مطابق یہ بھی کہا ہے کہ مذہبی امور کی وزارت لوگوں پر واضح کرے کہ غریب لوگ بھی ڈھونڈ ڈھونڈ کر امیروں سے اور امیر لوگ غریبوں کو اپنا جیون ساتھی بنائیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا