جرأ ت ایمانی ہمارا دینی فریضہ ہے ، مولانا محمدجمال الدین رشادی

0
0

لازوال ڈیسک

نماز جمعہ سے قبل ممتاز عالم دین حضرت مولانا محمد جمال الدین صاحب صدیقی رشادی مہتمم مدرسہ عربیہ تعلیم الدین گنگانگر بنگلور32نے خطبہ جمعہ میں اسباب فتنہ کیا ہیں؟ موضوع پر بصیرت افروز خطاب کرتے ہوئے فرمایا اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید کی سورہ انفال میں ارشاد فرمایا ہے اور تم ایسے فتنوں سے بچو جس فتنہ کا عذاب صرف ان لوگوں تک ہی نہیں پہنچے گا جو گناہ گار ہیں بلکہ تمام ہی انسانوں پر اس کا عذاب آے گا ہاں اس بات کو اچھی طرح جان کر رکھو ا ﷲ تعالیٰ جیسا رحمن ورحیم کی صفت والا ہے اسی طرح نافرما نوں گناہ گاروں کیلے سخت ترین عذاب دینے وا لا بھی ہے، حضرات مفسرین کرام نے اٰیت شریفہ میں فتنہ کا جو لفظ آیا ہے اس کا مطلب مُداہنت فی الدین بتایا ہے، دین کے احکام کے بارے میں نرم رویہ، مثال اس کی ہم اس طرح سمجھیں باپ تو نمازی ہے، دین دار ہے، متقی پرہیزگار ہے، اﷲ رب العزت کے احکامات پر دل و جان سے عمل کرتا ہے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی سنت ا سوئہ حسنہ کو اپنا کر زندگی گزارتاہے، بیٹا نمازی نہیں ہے، دین سے دور ہے ، زندگی میں اﷲ اور رسولﷺ کی اطاعت و اتباع نہیں ہے، خواہشات اور نفس کا غلام بنکر زندگی گزار رہا ہے، حلال و حرام کی تمیز نہیں ہے، باپ کو اس بات کی کوئی فکر نہیں ہے، خیال یہ ہے یہ جانے اور اس کا کام مجھے کیا پڑی ہے، مجھے کیا ضرورت ہے اسی طرح کی اور مثالیں ہم سمجھ سکتے ہیں،حضرت عبداﷲ بن عباس ؓ آپ ا مام المفسرین ہیں اٰیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں، مسلمانوں کو تنبیہ کی جاری ہے، اپنی زندگی میں اﷲ اور رسولﷺ کی نافرمانی سے بچو، اپنے اطراف اپنے معاشرہ میں گناہ کو نہ ہونے دو، بُرائیوں کی روک تھام کیلے ہرممکن کوشش کرو، رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی حدیث مبارک بطور دلیل پیش کی معاشرہ اور ماحول میں جب کوئی گناہ اور بُرائی دیکھو ہاتھ سے روک سکتے ہو تو روکو یہ تمہارا ایمانی تقاضہ ہے، زبان سے روک سکتے ہو تو روکو یہ تمھارا ایمانی فریضہ ہے، اگر تم ہاتھ سے نہیں روک سکتے ہو اور نہ ہی اپنی زبان سے تو بُرائی اور گناہ کو اپنے دل سے بُرا سمجھو یہ ایمان کا آخری درجہ ہے، مولانا نے دوران خطاب فرمایا اہل ایمان مومن و مسلمان کی یہ شان ہے، مومن اپنے دل میں بُرائی کی نفرت پیدا کرے، جب بھی دیکھے معاشرہ میں اﷲ رب العزت کا حکم ٹوٹ رہا ہے، سرکار دو عالم ﷺ کی شریعت مطہر ہ کی خلاف ورزی ہو رہی ہے جر أت ایمانی کا مظاہرہ کرتے ہوے غیرت ایمانی اور حمیت دینی کا ثبوت دیتے ہوے ان بُرائیوں کو روکنے کی بھر پور کوشش کرے، وقت کی اہم ترین ضرورت ہے،ہم اپنے معاشرہ میں اچھائیوں ، نیکیوں، بھلائیوں، احکام خداوندی، شریعت محمدیؐ کو فروغ دیں، ہر قسم کی برائیوں کو مٹائیں اس سلسلے میں ہم تدبیریں کریں باہم مشورہ کریں، کوئی ہو، اپنے گھر والے ہوں، اپنی اولاد ہو، اپنے رشتہ دار یا متعلقین ہوں، اپنے زیر نگر ہوں، کوئی جماعت ہو، کوئی تنظیم ہو، کوئی ادارہ ہو، اگر اﷲ اور رسولؐ کی نافرمانی میں مبتلا ہو تو اصلاحی دینی اور دعوتی اسلوب میں سمجھانے بتانے اور اس سے بچانے کی کوشش کریں، اﷲ تعالیٰ ہم سے راضی ہوگا، ہم پر رحمتوں کی بارش برسائے گا، ہم عذاب الٰہی سے بچیں گے، اﷲ ہماری اور امت مسلمہ کی حفاظت فرمائے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا