ہند و پاک کی افواج اپنی بندوقوں کے دھانے کھولتی ہیں،جینامحال ہوجاتاہے :عبدالرشید شاہپوری
یوسف جمیل
پونچھ؍؍جموں کشمیر کے ضلع پونچھ میں زمین کا ایک بڑا حصہ ایل او سی پر آباد ہے۔اور لوگ یہاں زندگی کے شب و روز گزار رہے ہیں۔اپنے آپ میں بے مثال خوبصورتی رکھنے والے یہ علاقے جنت کی تصویر پیش کرتے ہیں۔لیکن جب بھی ہند و پاک کی افواج اپنی بندوقوں کے دھانے کھولتی ہیں تو اس اراضی کی خوبصورتی ختم ہوتی دکھنے لگتی ہے۔اس حوالے سے سرحدی علاقہ شاہپورہ کے سماجی کارکن عبدالرشید شاہپوری نے ذرائے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام سرحدی علاقوں کی عوام گزشتہ 70 سالوں سے ذر و دہشت کے ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت پاک افواج کی گولہ بھاری کے دوران ان علاقوں کے لوگ ڈر کے خوف میں بے بسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پونچھ ضلع کی کثیر آبادی سرحدی علاقاجات میں رہ رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت پونچھ کے سرحدی علاقوں میں مقیم لوگوں کے تحفظ کے لئے تو بڑے بڑے دعوے کرتی ہے لیکن زمینی سطح پر حالات کچھ مختلف ہیں کیونکہ ہمیشہ گولہ بھاری کے دوران سب سے زیادہ متاثر سرحدی علاقوں کے لوگ ہوتے ہیں لیکن پھر بھی ان کی طرف کوئی توجہ نہیں ہے۔ روزمرہ کی ضروریات ہو یا پھر جان بچانے کے لئے بنکروں کی تعمیر ہو ہر سطح پر ضلع انتظامیہ سست ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے بنکروں کی تعمیر کے لئے کروڑوں روپے فراہم کئے گئے تاکہ بغیر پریشانی کے بنکروں کی تعمیر مکمل ہوسکے لیکن ابھی تک ضلع پونچھ کے سرحدی علاقوں میں 500 بنکر بھی مکمل نہیں ہیں۔ اس میں نگران محکمہ دیہی ترقی ہے جس وجہ سے بنکروں کی تعمیر سست روی کا شکار ہے۔اگرچہ دیگر کاموں میں محکمہ دیہی ترقی پیش پیش ہے۔ لیکن بنکروں کی تعمیر سست روئی سے ہورہی ہے۔ بنکروں میں پانی جمع ہو رہا ہے جس کے نکالنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ پونچھ ہر سطح پر ناکام ہے کیونکہ بلاک سطح پر سرحدی علاقوں میں بنکروں کی تعمیر کی نگرانی ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ کو کرنی ہے لیکن زمینی سطح پر 80 فیصد بنکروں جو دوسروں کے بھروسے چھوڑ کر رکھے گئے ہیں۔جس وجہ سے بی ڈی اوز بھی موقع پر کام چیک کرنے نہیں جاتے اور ان سب میں سرحدی لوگ مشکلات اور پریشانی میں بے بسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے لفٹینٹ گورنر سے اپیل کی ہے کہ ایسے آفسیر کی تعقیقات کی جائے اور ایسے آفسر کو جلد ہی تبدیل کیا جاوے اور سرحدی علاقوں میں مقیم لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے تاکہ یہاں کی عوام بھی راحت کی سانس لے سکے۔