والدین میں تشویش و فکر مندی کی لہر دوڑ گئی ٭عارضی طور پر ہمارے اہلکار وہاں بیٹھے ہیں: سی آر پی ایف
یواین آئی
سرینگر؍؍وادی کشمیر میں جہاں ایک طرف طویل سرمائی تعطیلات کے بعد تعلیمی ادارے متعلقہ محکمہ کے اعلان کے مطابق پیر کے روز کھلنے والے ہیں وہیں دوسری طرف گورنمنٹ بائز ہائر سیکنڈری اسکول بڈگام کے احاطے میں سی آر پی ایف اہلکار خیمہ زن ہوئے ہیں جس کے باعث والدین میں تشویش و فکرمندی اور طلبا میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ گزشتہ روز گورنمنٹ بائز ہائر سیکنڈری اسکول بڈگام کے احاطے میں سی آر پی ایف اہلکاروں کی زائد از دو کمپنیاں وارد ہوکر وہاں تعمیر ہوئے ہوسٹل میں خیمہ زن ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں جگہ کی تنگی کے پیش نظر درجنوں اہلکاروں کو ڈگری کالج بڈگام کے متصل واقع آغا سید مہدی میموریل اسپورٹس اسٹیڈیم میں منتقل کیا گیا جہاں انہوں نے بنکر بھی تعمیر کئے ہیں۔مقامی لوگوں کے مطابق جس طرح سکیورٹی فورسز اہلکار ان جگہوں پر بیٹھ گئے ہیں اور بنکر تعمیر کئے ہیں اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا وہاں ٹھہرنے کا طویل پروگرام ہے۔تعلیمی اداروں میں اور ان کے متصل سیکورٹی فورسز کے خیمہ زن ہونے پر جہاں ایک طرف والدین میں تشویش و فکر مندی کی لہر دوڑ گئی ہے وہیں طلبا بھی پریشان حال ہوئے ہیں۔دریں اثنا وادی میں ابھی بھی ایسے کئی تعلیمی ادارے ہیں جن میں سال گزشتہ کے پانچ اگست سے سیکورٹی فورسز اہلکار ڈیرہ زن ہیں۔ ضلع بڈگام کے ہی کھاگ علاقے میں دو اسکولوں میں ابھی بھی پیرا ملٹری فورسز اہلکار بیٹھے ہوئے ہیں۔بائز ہائر سیکنڈری اسکول میں زیر تعلیم بچوں کے والدین کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ ہمیں اپنے بچوں کو وہاں بھیجنے میں مختلف النوع خدشات وتحفظات ہیں۔انہوں نے کہا: ‘ہم اپنے بچوں کو اس اسکول میں بھیجنے میں ڈر و خوف محسوس کررہے ہیں، ہمارے بچے سیکورٹی فورسز کی موجودگی میں وہاں کیسے پڑھ سکتے ہیں، ہمیں گھروں میں فکرو تشویش لاحق ہوگی اور بچے وہاں خوف کے سایے میں ہوں گے’۔ایک والد نے کہا کہ سات ماہ بعد بچوں کو اسکول جانا تھا لیکن ہمارے بچے شاید نہیں جا پائیں گے۔ انہوں نے کہا: ‘وادی میں سات ماہ کے بعد تعلیمی سرگرمیاں بحال ہورہی ہیں، میں خوش تھا کہ ہمارے بچے بھی پیر کے روز سے اسکول جائیں گے لیکن جب یہ سنا کہ وہاں فوج بیٹھی ہے تو میں بہت ہی مایوس و افسردہ ہوا’۔یو این آئی اردو نے جب اس سلسلے میں بڈگام انتظامیہ کے ایک افسر سے رابطہ کیا تو انہوں نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا: ‘میں نے اس سلسلے میں کمشنر سکریٹری ایجوکیشن، ناظم تعلیم کشمیر، ڈی سی صاحب کو بذریعہ خط مطلع کیا ہے اور اپنی سطح پر بائز ہائر سیکنڈری اسکول بڈگام کے ہوسٹل میں خیمہ زن ہوئے سیکورٹی فورسز کو وہاں سے منتقل کرنے کی کوشش کررہا ہوں’۔انہوں نے کہا یہ لوگ وہاں زبردستی بیٹھ گئے ہیں قانون ان کے ہی ہاتھوں میں ہے ہم بے بس ہیں۔موصوف عہدیدار نے کہا کہ یہ ہوسٹل دور دراز کے گجر بکروال لڑکیوں کے لئے تھا اور اس میں طلبا کے قیام کے لئے تمام تر انتظامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ یہ دو تین دن کے بعد چلے جائیں گے۔دریں اثنا سی آر پی ایف کے ایک عہدیدار نے اس سلسلے میں اپنی وضاحت فراہم کرتے ہوئے یو این آئی اردو کو بتایا کہ کسی بھی اسکول میں سیکورٹی اہلکار نہیں بیٹھے ہیں، ایک ہائر سیکنڈری اسکول کے ہوسٹل میں وقتی طور پر سی آر پی ایف کے اہلکاروں کو بٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ فورسز اہلکاروں کی تعیناتی عمل کے کڑی کا ایک حصہ ہے اور انہیں بہت جلد وہاں سے منتقل کیا جائے گا۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کے سال گزشتہ کے پانچ اگست کے آئینی دفعات 370 و 35 اے کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے بعد سے وادی کے تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں مفقود ہیں۔ اگرچہ متعلقہ انتظامیہ نے بارہویں و دسویں جماعت اور دیگر جماعتوں کے امتحانات مقررہ وقت پر منعقد کرائے تاہم طلبا نے نصف نصاب بھی مکمل نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے والدین وطلبا امتحانات کے انعقاد پر ناراض و نالاں تھے۔