ضمنی پنچایتی چنائو:پہلی مشق ہے!

0
0

جموں وکشمیرسے دفعہ370کے خاتمے کے بعد پہلی مرتبہ کوئی چنائوہونے جارہاہے تو وہ ’پنچایتوں کاضمنی چنائو‘ہے جس کیلئے نوٹیفکیشنز کاسلسلہ جاری ہے،جموں وکشمیرایک طویل آزمائش سے گذرہاہے، یہاں سیاسی وجمہوری عمل پرایک طرح سے بریک لگی ہوئی ہے، جموں وکشمیرمیں بھاجپاکے بغیردیگرتمام سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں محدودہیں،کئی بڑے رہنمانظربندہیں،اپوزیشن جماعتیں پنچایتوں کے ضمنی انتخابات میں سرگرمی سے حصہ لیناچاہتی ہیں لیکن ان کاالزام ہے کہ انہیں محدود رکھاگیاہے،انہیں چناوی مہم کی اجازت نہیں دی جاتی،جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے ریاستی صدر غلام احمد میرنے باضابطہ پریس کانفرنس کے ذریعے یہ شکوہ کیاکہ ایل جی انتظامیہ نے اگرپارٹی بنیادوں پرپنچایت کے ضمنی انتخابات کروانے کافیصلہ لیاہے توپھران کاسوال ہے کہ جماعتیں کہاں ہیں؟کیونکہ یہاں صرف بھاجپاکی سیاسی سرگرمیوں کیلئے آزاد ہے، باقی سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں محدودہیں،اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران کو مختلف علاقوںکادورہ تک نہیں کرنے دیاجاتا، کانگریس نے واضح کیاکہ اگرانہیں چناوی سرگرمیاں چلانے کی آزادانہ اورجمہوری طورپراجازت دی جاتی ہے تووہ پنچایتوں کے ضمنی چنائو میں شرکت کرسکتے ہیں بصورتِ دیگر ان کی جماعت کیلئے بندشوں میں گھیرے ہوئے چنائومیں حصہ نہیں لیاجاسکتا، اُدھر بھاجپا کے اعلیٰ عہدیداراشوک کول نے پی ڈی پی۔کانگریس ۔این سی ودیگرجماعتوں سے چنائو میں شرکت کی اپیل کی ہے،تاہم یہ حقیقت ہے کہ بھاجپاکے بغیرکوئی بھی جماعت کسی قسم کی سیاسی سرگرمیاں چلانے کی پوزیشن میں نہیں کیونکہ ہرجماعت کاسینئررہنماسلاخوں کے پیچھے یااپنے گھرکی چہاردیواری میں بندہے، ایسے میں چنائومحض ایک رسم ہے جسے حکومت نبھائے گی اور چندووٹ لینے والے پنچ سرپنچ بنیں گے، دفعہ370کے خاتمے کے بعدپہلی چناوی کوشش پہلی مشق ہے اس میں ہرکسی کوموقع دیاجاناچاہئے تاکہ ایک مرتبہ پھرجموں وکشمیرمیں سیاسی سرگرمیاں اور جمہوری سلسلہ اپنی رفتارپکڑپائے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا