یواین آئی
حیدرآباد / سرینگر؍؍مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے نظامت فاصلاتی تعلیم نے جموں وکشمیر کے طلبا کے لئے امتحانات کا نیا شیڈیول جاری کردیا گیا ہے۔ یہ امتحانات 11 تا 30 مارچ 2020 منعقد ہوں گے۔ کنٹرولر امتحانات مرزا فرحت اللہ بیگ کے مطابق سالانہ امتحانات ستمبر 2019 میں ہونے والے تھے لیکن جموں وکشمیر میں نامساعد حالات کے پیش نظر ان امتحانات کو وہاں ملتوی کرنا پڑا تھا۔ ادھر یونیورسٹی کے علاقائی ناظم ڈاکٹر اعجاز اشرف نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ یہ امتحانات 14 ستمبر 2019 سے 4 اکتوبر 2019 کے درمیان لئے جانے تھے لیکن وادی میں پانچ اگست 2019 کے بعد پیدا شدہ صورتحال اور انٹرنیٹ کی معطلی کے سبب ملتوی کرنا پڑے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے قریب سات ماہ کا عرصہ گزز جانے کے باوجود یونیورسٹی کے علاقائی مرکز اور وسطی ضلع بڈگام کے ہمہامہ علاقے میں واقع کالج آف آرٹس اینڈ سائنس اور کالج آف ٹیچر ایجوکیشن میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات بحال نہیں کی گئی ہیں۔ ڈاکٹر اعجاز اشرف کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی کا معاملہ متعلقہ حکام کی نوٹس میں لانے کے باجود بھی معاملہ جوں کا توں ہے۔انہوں نے کہا: ‘پانچ اگست 2019 سے ہمارے ریجنل سینٹر میں بھی انٹرنیٹ خدمات مسلسل معطل ہیں جس کے باعث 7 سے 8 ہزار طلبا کے تعلیمی مستقبل پر خطرات کی تلوار لٹک رہی تھی۔ یونیورسٹی نے اب طلبا کا تعلیمی سال بچانے کے لئے امتحانات منعقد کرنے کا فیصلہ لیا ہے اور یہ امتحانات، جن کے لئے باضابطہ طور پر ڈیٹ شیٹ جاری کیا جاچکا ہے، 11 مارچ سے شروع ہوں گے۔ ہمیں اس بات کا بھی ادراک ہے کہ ہمارے طلبا کو یونیورسٹی کے علاقائی مرکز میں انٹرنیٹ خدمات معطل رہنے کی وجہ سے رول نمبر سیپلس ڈائون لوڈ کرنے کے لئے در در کی ٹھوکریں کھانی پڑیں گی’۔موصوف ناظم نے بتایا کہ متعلقہ حکام کی نوٹس میں انٹرنیٹ کی معطلی کا معاملہ تحریری طور لانے کے باوجود بھی کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا: ‘میں نے ریجنل سینٹر میں انٹرنیٹ کی معطلی کا معاملہ تحریری طور پر آئی جی پی کشمیر اور ضلع مجسٹریٹ سری نگر کی نوٹس میں بھی لایا لیکن ان کی طرف سے کوئی عملی کارروائی نہیں ہوئی’۔ڈاکٹر اعجاز اشرف نے کہا کہ علاقائی مرکز میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات لگاتار بند رہنے کے باعث وہ حیدرآباد میں واقع ہیڈ کوارٹر کے ساتھ ضروری خط وکتابت و رابطہ فیکس یا پوسٹل محکمے کی وساطت سے کررہے ہیں جو نہ صرف کار طویل ہے بلکہ کارے دارد والا معاملہ بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی تمام تر سرگرمیاں آن لائن انجام پاتی ہیں اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی سے ہمارا مرکز عضو معطل بن کے رہ گیا ہے۔