پنچایتی الیکشن میں نیشنل کانفرنس کی مشروط شرکت پر آمادگی

0
0

چیف الیکوٹرل افسر کے نام مکتوب روانہ،پارٹی لیڈروں کی رہائی کا مطالبہ
جے کے این ایس
سرینگر؍؍نیشنل کانفرنس نے ضمنی پنچایتی انتخابات میں شرکت کی حامی بھرتے ہوئے چیف الیکٹورل افسر کے نام مکتوب روانہ کیا ہے جس میں انہیں راستوں میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔جے کے این ایس کے مطابق نیشنل کانفرنس نے جموں کشمیر میں آئندہ مارہ مارچ سے شروع ہونے والے ضمنی پنچایتی الیکشن میں شرکت کرنے کا فیصلہ لیا ہے تاہم کہا کہ ان کی راہوں میں’’ حائل رکاووٹوں‘‘ کو دور کیا جانا چاہے تاکہ وہ آزادانہ طریقے سے انتخابی مہم چلا سکے۔ جموں کشمیر کے چیف الیکٹورل افسر شیلندر کمار کے نام پارٹی کے ریاستی سیکریٹری رتن لال گپتا نے ایک مکتوب روانہ کیا ہے،جس میں کہا گیا کہ نیشنل کانفرنس جمہوری عمل کی سخت طرفدار ہے اور8مرحلوں مین منعقد ہونے والے پنچایتی الیکشن میں شرکت کرنے کی چاہ رکھتی ہے۔ جموں کشمیر میں قریب13ہزار خالی پنچ و سرپنچ نشستوں کیلئے آئندہ ماہ5تاریخ سے20 مارچ تک8مراحل میں الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے۔ اس مکتوب کی ایک کاپی چیف الیکن کمشنر کو بھی روانہ کی گئی ہے۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ عملی طور پر یہ نا ممکن ہے کہ جب کوئی جماعت انتخابات میں شرکت کریں اور اس کے اعلیٰ لیڈراں بشمول صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ ،نائب صدر عمر عبداللہ اور جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند ہیں۔ مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ اس صورتحال میں امیدواروں کی نامزدگی اور انتخابہ مہم چلانا ناممکن ہے۔ گپتا کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس لوگوں کے جمہوری حق اور انکی طرف سے نمائندوں کو منتخب کرنے کے عمل پر پر یقین رکھتی ہے ،تاہم’’ معقول سیاسی عمل کیلئے مین اسٹرئم ساسی فکر،جو کہ ایک مشترکہ آواز ہے،کو آزادانہ طور پر لوگوں تک پہنچانے کی اجازت دی جانی چاہے‘‘ نیشنل کانفرنس کے ریاستی سیکریٹری نے آزادانہ طور پر پارٹی کا موقف بھی لوگوں تک پہنچانے پر اجازت دینے پر زور دیا ہے،۔ چیف الیکٹورل افسر کے نام روانہ کئے گئے مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں سیاسی ماحول کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ جمہوری ادارے مظبوط و مستحکم بننے کے علاوہ لوگوں کے جذبات اور احساست کے با اعتماد ادارے بنیں۔ انہوں نے چیف الیکٹورل افسر پر زور دیا ہے کہ وہ پارٹی کو یہ مشورہ دیں کہ پارٹی کے راستوں میں حائل رکاوٹوں کو کس طرح دور کیا جائے۔ انہوں نے کہ’’ اگر بی جے پی کے بغیر تمام سیاسی جماعتوں کو اس مین شامل نہ کرنے کیلئے حالات بنائے جا رہے ہیں،تو اس صورت میں کوئی بھی بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے تاہم اگر ان انتخابات کا مقصد زمینی سطح پر جائز جمہوری ماحول قائم کرنا ہے،تو اپنایا گیا عمل ناکام ہے‘‘۔
اس رات کی کب صبح ہوگی

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا