نئی جہتوں کا شاعر رئوف صادق:

0
0

مبصر: علیم الدین علیم

7303817572

رئوف صادق کسی تعارف کے محتاج نہیں غزل کے مستند شاعر کی طور پر اردو دنیا میں اپنی پہچان رکھتے ہیںآپ کی تخلیق ہنر مندی سے ہم سب واقف ہیں ،رئوف صادق ۵ مئی۱۹۵۳؁ء میں مہاراشٹر کے مراٹھواڑہ علاقہ کے ایک پسماندہ سمجھے جانے والے تاریخی شہر بیڑ میں ایک فوجی گھر میں آنکھیں کھولیں موصوف نوعمری میں ہی ذوقِ شاعری کے اثیر ہوئے،اثیر کیوں نہ ہوتے آپ کے ہم جماعت ساتھیوں میں سجاد اختر،خالق ساغر،ظفر ناز،جمیل مرزا،ندیم مرزاوغیرہ نوجوان شعراء کی ایک بڑی ٹیم آپ کے رفقاء میں شامل تھے۔ جو روف صادق کے لڑکپن کے ساتھی رہے اور اتفاق سے اسی مرضِ شاعری کے شکار رہے۔ہوش سنبھالہ تو بیڑ میں مقیم مشہور تجریدی افسانہ نگار حمید سہروردی،اور شاہ حسین نہری جیسے ماہر فن سے فیضیابی کا کا موقع ملا۔ جدید لب ولہجہ اور ندرت خیال کی وجہ سے جدید شعراء میںشمار کئے جاتے ہیں۔پیشہ کے اعتبار سے مصورہیں۔اور پیشہ مصوری کے غرض سے آج کل ممبئی کے مضافات مالونی میں مقیم ہے۔اپنے وطن ِمالوف اور مراٹھواڑہ سے تعلق برقرار ہے۔یہاں کے مشاعروں اور ادبی نشستوں میں بھی وقتاً فوقتا حاضر ہوا کرتے ہیں۔آپ کا ہند وپاک کے مقتدر ادبی رسائل و جرائد میں کلام شائع ہوتا ہے۔ آپ کا شعری مجموعہ نوکِ قلم پر لہو(۲۰۱۱)اور مختلف تاثراتی مضامین کا انتخاب نقش معنی(۲۰۱۶) اردو ادب میں اضافہ کا سبب بنے،جن پر سخن فہموںاور سخن نوازوںنے اپنے تاثرات سے نوازہ ہے۔علاواازیںان کی بنائی گئی تجریدی پینٹنگزمتعدادیبوں اور شاعروں کی تصانیف کے سرورق کی زینت بن چکی ہے۔ ان کی تازہ ترین تصنیف ’’سہ نوک ‘‘ ہے۔جو ثلاثیوں پر مشتمل ہے۔ جن میں ۲۵۲ثلاثیاں شامل ہے۔ مذکوررہ کتاب میں زیادہ تر تثلیات پند و نصیحت،اخلاقیات،اصلاحی مضامین،اقوال ذرین اور حکایات پر مبنی ہے۔جس میں حکایات سعدی کی جھلک بھی ہے۔تلمیحات و استعارات بھی صوفیانہ رنگ بھی اور اردو کی گنگا جمنی تہذیب کی مہک ہے بھی ہے۔قدیم روایت کے مطابق چند حمدیہ،نعتیہ،اور منقبتی انداز میں نظر آتی ہے۔ملاحظہ کریںحیرت زدہ ہیں آنکھیں،تیرے کرام پرسورج ’زمینـ ‘ستارے یہ پھول اور اناجکیا کیا حکایتیںہیں اپنے غلام پر
متعد ثلاثیوں میں شاعر نے بڑی بے باکی اور چابک دستی سے قاری کو اس کے اصل افہام و تفہیم سے روشناس کرایا ہے۔رئو ف صادق نے بڑے آسان لفظیات میں زہر آلودہ سماج کو کتنا پیارا اور دلکش پیغام دیا ہے۔
وفا کا دھاگہ دبیز رکھنابرائی تیری نہ سن سکے جوتو اس کو سب سے عزیز رکھنا٭کانٹوں کا وہ جن ہوجائےتم اتنا بھی موقع مت دواک دوست دشمن ہوجائے
سہ نوک کی ورق گردانی سے بت ساختہ زبان سے آہ اور واہ نکلتی ہے۔مذکورہ کتاب میں شامل ثلاثیاں دورِجدید سے مٹتے اخلاقی اقدار،اور سماجی اصلاح پر مبنی ہے۔موصوف نے اقوال ِزرین،سبق آموز اخلاقی ،اصلاحی مضامین حکایات کو شعری پیرہن عطا کرنے کی شاندار کوشش کی ہے۔شخصیت کی زبان ہوتی ہےاس کا تنہا شعور بکنے پرخالی خالی دکان ہوتی ہے سہ نوک کی ثلاثیوں میں فکر کی گہرائی اور گیرائی پنہاں ہے۔اس کی مختلف ثلاثیوںکے مضامین میں تنوع بھی پایا جاتاہے۔ان تثلیثات کی زبان سادہ ،عام فہم اور آج کے قاری کے اعتبار سے آسان ہے ۔معاشرے میں پیش آنے والے روزمرہ کے حالات و واقعات کی ترجمانی کرتے متعد ثلاثیاں ہمیںنظر نواز ہوتی ہے۔اور شاعر اپنے  پیغام ،فکر و عمل کو قاری تک پہنچانے کی بھرپور سعی کی ہے۔جس میں رئوف صادق کامیاب نظر آتے ہیں۔ جدید لب ولہجہ ،استعاروں ،اشاروں کی زبان تشبیہات اور بر محل بر موقع ان خوبصورت اور نئی تشبہیات کا استعمال ان کی ثلاثیوں کی علیحدہ شناخت قائم کرتی ہے۔رئو ف صادق کی کئی ثلاثیاں شعریت سے بھرپور ہیں،احساسات پر ان کی ثلاثی ہر مصرعہ تہہ داری اور معنویت سے لبریز ہے۔سادہ بیانی میں بھی فلسفے،حکایات ،اخلاقیات کے تاثرات اس قدرآسانی سے دلنشیں ہوجاتے ہیں ۔گویا کسی نے فلسفہ حیات کوزندگی کے تجربات کی لڑی میں پرودیا ہے۔تیر لفظوں کا چھوٹ جاتا ہےوہ پہاڑوں کو چیرنے والا ایک لہجے سے ٹوٹ جاتا ہے٭تم تعلق کے شامیانے میں چھید کا عیب مت تلاش کرواپنے رشتے کو آزمانے میں  ان کی اس کامیاب کوشش پر میں انہیں دل کی عمیق گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتا ہوں ’’یہ سہ نوک ‘‘ اہل علم و فکر کے نزدیک استحسان کی نظروں سے دیکھا جائے گااور آنے والی نسلوں کے نقش راہ ثابت ہوگا۔ ہماری ذاتی کتب خانے کے لئے یہ کتاب زینت بن سکتی ہے ادب نواز حضرات اس کتاب کو خرید کر ادب نوازی کا ثبوت دے

۔کتاب کی قیمت:۱۰۰ ؍روپے

صفحات ۱۰۴

ملنے کا پتہ: روم نمبر۱ ۱۔ پلاٹ نمبر۰ ۱گیٹ نمبر ۵  ۔او سی سی مالونیملاڈ ممبئی ۴۰۰۰۹۵موبائل نمبر۹۲۲۰۷۰۴۹۴۴

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا