روشنی کا مینار بن کر مریض کی اندھیری دنیا کو روشن کرنے پہنچے وزیر صحت

0
0

لازوال ڈیسک

جمشیدپور؍؍ مغربی حلقہ سے کانگریس کے ممبر اسمبلی اور ریاست کے وزیر صحت بنا گپتا جب اچانک معائنہ کے لیے ریمس اسپتال پہنچے تو وہاں ایک خاتون مریضوں کو درد سے تڑپتا پایا مریضاں کی حالت بے حد تشویش ناک تھی اسے فوری خون کی ضرورت تھی اور اس کے گروپ کا فون مل نہیں رہا تھا وزیر صحت بنا گپتا کا کا بلڈ گروپ مریضہ کے بلڈ گروپ سے میل کھا رہا تھا چنانچہ وہ مصیبت کی اس گھڑی میں روشنی کا مینار بن کر آگے آئے اور مریضہ کی اندھیری زندگی میں امید کی روشنی بن کر خاموشی سے بغل کی بیڈ میں لیٹ گئے لیٹ گئے اور ڈاکٹر سے کہا میرا خون اسے منتقل کر دیجئے اور اس طرح مریضہ کے جسم میں وزیر صحت کا خون زندگی کی نوید بنکر دوڑنے لگااور ایک غریب قیمتی جان کو بچایا جا سکا بے بس مریض کی زندگی بنا گپتا نیانسانیت نوازی کی عظیم اور لازوال مثال پیش کرکے دنیا کو یہ پیغام دیا یا کہ کہ محبت اور انسانی ہمدردی دی سب سے بڑی عبادت ہے معلوم ہو کہ پوری جھارکھنڈ ریاست میں اب تک کا یہ پہلا واقعہ ہے کہ کسی بے حد غریب مریض کی زندگی بچانے کے لیے کسی کابینی وزیر نے اپنے خون کا عطیہ دیا ہے بنا گپتا کے اس جذبے کو جھارکھنڈ کے عوام سلام کر رہے ہیں بنا گپتا کے تیز تر عوامی فلاحی کاموں کے لیے اقدامات کی وجہ سے پوری ریاست میں ان کی ستائش ہو رہی ہے لیکن انہوں نے اتنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بھی وہین بلکہ کولھان کے سب سے بڑے ایم جی ایم ہسپتال جو جہارکھنڈ کے سب سے زیادہ تباہ حال اسپتال کے طور پر جانا جاتا ہے اور جو گندگی اورکوڑے کرکٹ کا ڈھیر بن کر مریضوں کو نئی بیماریوں کی دعوت دے رہا ہے کے سدھار کے لئے وزیر صحت نے چار الگ مختلف ٹیموں کی تشکیل کی ہے جو ہسپتال کی صورت بدلنے کے لیے کافی کارآمد ثابت ہوگی ایسا لوگوں کا ماننا ہے ٹیموں میں ٹیم اے ٹیم بی ٹیم سی شامل ہیَ**ٹیم A کے ذمہ یہ ہوگا کام**: Team A.: منظور شدہ انسانی وسائل اور افرادی قوت کہ مناسب اور درست استعمال پر نظر رکھے گی اس میں وزارت صحت کے ذمہ دار عہدیداروں کو متعین کیا گیا ہے۔Team B:- یہ ٹیم ضروری مرمت اور دوسری بنیادی ضرورتوں پر نظر رکھے گی۔ TeamC:- ٹیم سی ہسپتال کی صاف صفائی پر خاص نظر رکھے گی اس ٹیم میں این ایچ ایم کے کوالٹی اشورینس سیل کے ذمہ دار افراد شامل ہونگے ان تمام ٹیموں پر وزیر صحت کی کڑی نظر رہے گی مذکورہ سبھی ٹیمیں ایک معینہ وقفہ سے سیدھے وزیرصحت کو ریورٹ سونپے گی معلوم ہو کہ دو روز قبل رانچی اور دلی سے سینئر میڈیکل آفیسر اور شعبہ طب کے ماہرین نے اچانک ہسپتال کا معائنہ کیا تھا جس کے بعد انہوں نے صاف لفظوں میں رپوٹ دی تھی کہ یہ ہسپتال کم اور کباڑ خانہ زیادہ معلوم ہوتا ہے خواتین کے وارڈ میں کوڑا کرکٹ کا ڈھیر بھر کر وارڈ کو بند رکھا گیا ہے چاروں طرف گندگی کا ڈھیر ہے کسی بھی وارڈ میں کوئی ڈاکٹر ڈیوٹی پر نہیں نظر آئے ڈاکٹروں کی سخت کمی ہے کروڑوں روپے کی مشینیں بیکار خراب پڑی ہیں پورا اسپتال ایک ڈریسر پر چل رہا ہے 270 گریڈ اے نرسنگ اسٹاف کی جگہ 44 نرس کی تقریریں کی گئی ہے باقی خالی آسامی میں کام چلاؤ نرس کو ٹھیکہ پر رکھا گیا رپورٹ میں کہا گیا کہ اسٹریچر ہے اور نہ ٹرالی مین اور نہ ہی لفٹ میں کی آج تک بحالی ہوئی ہے ہسپتال بننے کے بعد سے ‘ جگہ بیڈ کی کمی کی وجہ سے زمین پر لٹا کر مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے سلائین چڑھایا جارہا ہے جس سے ایک طرف مریض ٹھیک ہوتے ہیں تو دوسری طرف دوسرے مریضوں کے مرض سے انفیکٹڈ ہوجاتے ہیں اس رپورٹ کے بعد وزیر صحت اور چاق وچوبند ہوگئے ہیں اور بہتری کے اقدامات کر رہے ہیں انہوں نے اسپتال میں خالی پڑے اسامی پر بحالی کے لئے بھی حکم نامہ جاری کردیا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا