نفرت کے بیجوں کوزمین نہ ملی!

0
0

دِلی نے خوبصورت ہندوستان کوایک نئی سِمت دی، اس دہائی کے پہلے اسمبلی انتخابات دہلی اسمبلی انتخابات تھے، جن پہ پورے ہندوستان کی ہی نہیں پوری دُنیاکی نگاہیں ٹِکی ہوئی تھیں، یہ چنائو ایسے وقت میں ہورہے تھے جب ملک شہریت ترمیمی بل، این پی آرجسے معاملات کااُبال تھا،شاہین باغ کے پرامن مظاہرین کوفرقہ پرستانہ سیاست کی بھینٹ چڑھانے کی ہرممکن کوشش کی گئی،انہیں ملک دشمن کہاگیا،سپریم کورٹ نے طویل ترین تنازعے بابری مسجد۔رام مندرجنم بھومی کافیصلہ بھی سنایااوررام مندرکی تعمیرکی راہ ہموارہوئی،حکومت نے دہلی چنائوسے ٹھیک پہلے عدالت اعظمیٰ کی ہدایات کے مطابق رام مندرکی تعمیرکیلئے ٹرسٹ قائم کیا،سنی وقف بورڈ کومسجد کی تعمیرکیلئے ایودھیاکے ایک گائوں میں پانچ ایکڑ اراضی دینے کی بھی یوپی سرکارنے حامی بھری، مرکزمیں برسراقتدار بھاجپانے نئی صدی کے پہلے چناوی دنگل میں شاندارآغازکیلئے ایڑھی چوٹی کازورلگالیااورملک فکرمندتھا،تشویشمندتھا،چناوی مہم میں انتہائی بدترین درجے کی نفرت پھیلائی جارہی تھی،خاص طورپربھاجپالیڈران کواپنی زبان پہ قابو نہ تھا،الیکشن کمیشن نے زہرافشانی کرنے والے کئی لیڈران کوچناوی مہم سے روک دیا،چنائوکمیشن کاکرداربھی قابل ستائش رہا،اور اہلیانِ دہلی کافیصلہ ایک خوبصورت ہندوستان کواس صدی کاسب سے بڑاخوبصورت تحفہ ثابت ہوا، جہاں تمام متنازعہ معاملات پرتوجہ مرکوزنہ کرتے ہوئے اہلیانِ دہلی نے سیکولرہندوستان، خوشحال ہندوستان، تعمیروترقی کی بنیادپراپنے حق رائے دہی کااستعمال کیا،سرزمینِ ہندوستان کی صدیوں سے چلی آرہی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کس قدر مضبوط اورمستحکم ہے اس کی ہرآزمائش میں مثالیں ملتی رہی ہیں لیکن دہلی چنائوکے نتائج نے ایک مرتبہ پھر سیکولرہندوستان کاپرچم بلندکیااور فرقہ پرست قوتوں پریہ واضح کردیاکہ نفرت کے بیج بونے کیلئے ہندوستان کی پاک سرزمین پرایک چپہ بھی موجودنہ ہے،نفرت کے بیجوں کوفناکردینے اور جلادینے کی ضرورت ہے نہ کہ ان کے دم پہ کسی جماعت یارہنماکواپنی سیاسی روٹیاں سیکنی ہیں،یقینا دہلی دِل والوں کی ہے لیکن یہ بھی معلوم ہواکہ دِلی نہ صرف دِل والوں کی ہے بلکہ ایک خوبصورت دِل کیساتھ دِلی ایک خوبصورت سوچ اور نظریہ بھی رکھتی ہے،ملک کودِلی کاپیغام سمجھنے اور اس خوبصورت گلدستے کو اور خوبصورت بنانے واستحکام بخشنے کی ضرورت ہے۔اُمیدیہی کی جاسکتی ہے کہ فرقہ پرست قوتیں اس پیغام کو خوب سمجھیں اور اپنے طورطریقے بدلیں اورملک کو سب کاملک ہونے کے سچ کو تسلیم کرتے ہوئے سب کاساتھ سب کاوکاس سب کاوشواس کو حقیقی معنوں میں عملائیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا