علاقائی جماعت ہوگی،ہیڈکوارٹر دونوں دارالحکومتوں سری نگر اور جموں میں ہوگا: الطاف بخاری
یواین آئی
سری نگر؍؍سابق وزیر سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ وہ اور ان کے ساتھی اگلے ایک ہفتے کے اندر اپنی سیاسی جماعت لانچ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت ایک علاقائی جماعت ہوگی اور اس کی لانچنگ کی تقریب سری نگر میں منعقد ہوگی۔الطاف بخاری نے یو این آئی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ‘آج ہماری میٹنگ تھی۔ اس میں ہم نے پارٹی کو لانچ کرنے کا حتمی فیصلہ لے لیا۔ پارٹی کی لانچنگ اگلے ایک ہفتے یا دس دن کے اندر ہوگی۔ پارٹی لانچنگ کی تقریب سری نگر میں منعقد ہوگی’۔پارٹی کے نام کے بارے میں پوچھے جانے پر بخاری نے ہنستے ہوئے کہا: ‘پارٹی کا نام لانچنگ کے دن ہی منکشف کیا جائے گا۔ یہ جموں وکشمیر کی ایک علاقائی جماعت ہوگی۔ اس کا ہیڈکوارٹر دونوں دارالحکومتوں سری نگر اور جموں میں ہوگا’۔ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ بدھ کے روز جموں میں ڈیموکریٹک پارٹی نیشنلسٹ کے چیئرمین غلام حسن میر کی رہائش گاہ پر ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں الطاف بخاری اور اس گروپ کے دوسرے لیڈران نے شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں نئی سیاسی جماعت لانچ کرنے کا حتمی فیصلہ لینے کے علاوہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے ہونے والی میٹنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔غلام حسن میر نے یو این آئی اردو کو بتایا: ‘میٹنگ میں پارٹی کو لانچ کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔ چھ لیڈران پر مشتمل ایک گروپ تشکیل دیا گیا جو پارٹی کا آئین مرتب کرے گا۔ وہ پارٹی کا نام اور جھنڈا بھی منتخب کرے گا’۔واضح رہے کہ الطاف بخاری کی ماہ گزشتہ کی 7 تاریخ کو جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمر کے ساتھ سات سیاسی لیڈروں سمیت ملاقات، جس میں انہوں نے موصوف گونر کو ایک پندرہ نکاتی میمورنڈم پیش کیا تھا اور جس کو اگلے روز مقامی اخباروں میں شائع بھی کیا گیا تھا اور بعد ازاں 9 جنوری کو وادی کے دورے پر وارد ہوئے غیر ملکی سفارتکاروں سے ملاقات کے بعد وادی میں ایک نئی سیاسی پارٹی کے قیام کی خبریں نہ صرف گرم ہوئی تھیں بلکہ سیاسی تجزیہ کاروں اور سیاسی گلیاروں میں بھی اس حوالے سے سرگوشیاں ہونے لگی تھیں۔تاہم 28 جنوری کو الطاف بخاری کے ترجمان نے ان میڈیا رپوٹوں کو رد کیا تھا جن میں کہا گیا تھا کہ مسٹر بخاری کی قیادت میں جموں وکشمیر میں عنقریب ایک نئی سیاسی پارٹی کا قیام عمل میں آئے گا۔ترجمان نے میڈیا کے بعض حلقوں میں گردش کررہی متذکرہ خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ بخاری کے بارے میں مشتہر کی جانے والی ان خبروں کا مقصد کنفیوڑن اور گمراہی پیدا کرنا ہے۔الطاف بخاری نے گزشتہ ماہ یو این آئی اردو کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ پانچ اگست 2019ئ ایک سیلاب جیسا تھا جس نے جموں وکشمیر کا گھر گرا دیا۔ وہ اور ان کے ساتھی ریاست کا درجہ اور زمین و نوکریوں کا تحفظ مانگ کر چار دیواری کھڑا کرنا چاہتے ہیں اور بعد میں اگر کوئی لیڈر اس چار دیواری کو سونے یا چاندی سے سجانا چاہتا ہے تو سجا سکتا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ ہماری طرف سے ریاست کا درجہ واپس مانگنے کا مطلب نہیں کہ دفعہ 370 واپس نہیں مانگا جاسکتا، جب ریاست کا درجہ واپس ملے گا تو باقی چیزیں بھی واپس مل سکتی ہیں۔مسٹر بخاری نے متعلقین سے اپیل کی تھی کہ وہ الطاف بخاری اور ان کے ساتھیوں کی جدوجہد کو سیاست کی نظر سے نہیں بلکہ خلوص کے جذبے سے دیکھیں اور لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو سے میمورنڈم کے ساتھ ملاقات کا فیصلہ دماغ کا نہیں دل کا تھا۔تاہم ان کا ساتھ ہی کہنا تھا کہ اگر ریاست کا درجہ واپس حاصل کرنے، زمینوں اور نوکریوں کے تحفظ اور دیگر چیزوں کے لئے اگر کل کو ایک سیاسی جماعت کی بھی ضرورت پڑے گی تو ایک پلیٹ فارم کھڑا کیا جاسکتا ہے۔الطاف بخاری کے گروپ نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ جموں کشمیر کے لئے ریاست کے درجے کی واپسی اور نوکریوں و زمین کے تحفظ وغیرہ کے مطالبات کو لے کر عنقریب وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ ملاقات کریں گے۔اس حوالے سے جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جموں کشمیر کے عوام کو ایک موثر سیاسی پلیٹ فارم مہیا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور زمینی سطح پر ایک مستحکم سیاسی پلیٹ فارم کی تشکیل کے لئے لوگوں کو منظم کرنے کی ضرورت ہے۔