کشمیر: خراٹے لینے کے عارضے کا طبی ٹیسٹ کرنا ہے تو سالہا سال انتظار کرنا ہوگا

0
0

یواین آئی

سرینگر؍؍اگر آپ وادی کشمیر میں رہتے ہیں اور رات کو نیند کے دوران خراٹے لینے کے عارضے میں مبتلا ہیں تو آپ کو اس بظاہر معمولی مگر بقول ماہرین باعث تشویش مرض کی اصل وجوہات کا پتہ لگانے کے لئے کئے جانے والے ‘پی ایس جی’ نامی طبی ٹیسٹ کے لئے مہینے نہیں بلکہ برسہا برس انتظار کرنا پڑے گا جس دوران جہاں عارضہ پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہوتا جائے گا وہیں دوسری طرف آپ کے پاس سونے والے افراد خانہ کی نیند کا مسلسل خراب ہونا بھی یقینی ہے۔ایک عمر رسیدہ شہری نے کہا کہ خراٹوں کے عارضے کے لئے ڈاکٹر کی طرف سے تجویز کردہ ٹیسٹ کرنے کے لئے چند روز قبل ہسپتال برائے امراض سینہ ڈل گیٹ سری نگر گیا تو وہاں مجھے ساڑھے تین برس گزرجانے کے بعد آنے کو کہا گیا جس دوران میں خود گزر چکا ہوں گا۔دریں اثنا سرکاری ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ خراٹوں کے عارضے کے لئے ٹیسٹ، جس کو زبان طب میں پولی سومنوگرافی (پی ایس جی) یا سلیپ اسٹیڈی کہا جاتا ہے، کو کرنے کے لئے یہاں صرف ایک ہی ہسپتال میں سہولیت دستیاب ہے جس کے باعث مریضوں کو یہ ٹیسٹ کرنے کے لئے سالہا سال انتظار کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ٹیسٹ کرنے کے لئے ایک یا دو گھنٹے نہیں بلکہ پوری ایک رات درکار ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سہولیت کم سے کم یہاں تمام بڑے ہسپتالوں میں دستیاب ہوتی تو شاید مریضوں کو اس قدر طویل انتظار نہیں کرنا پڑتا۔ اس ٹیسٹ کو کرنے کے لئے پرائیویٹ سیکٹر میں بھی سہولیت ابھی دستیاب نہیں ہے۔تاہم ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن کی مانیں تو مذکورہ طبی ٹیسٹ نجی تشخیصی لیبوں میں بھی ہوتا ہے اور آپسی ملی بھگت کا ہی نتیجہ ہے کہ ہسپتال برائے امراض سینہ میں پی ایس جی ٹیسٹ کے لئے مریضوں کو سالہال تک انتظار کرایا جاتا ہے۔ ایک نوجوان جس کو ڈاکٹر نے خراٹوں کا متذکرہ ٹیسٹ تجویز کیا تھا، نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ میں ماہ رواں کے اوئل میں جب یہ ٹیسٹ کرنے کے لئے ہسپتال برائے امراض سینہ ڈل گیٹ گیا تو وہاں جولائی سال 2023 کی تاریخ دی گئی۔انہوں نے کہا: ‘اچانک مجھے خراٹوں کا عارضہ لاحق ہوا تو میں گھر والوں کے اصرار پر ڈاکٹر کے پاس گیا انہوں نے اس کے لئے پی ایس جی ٹیسٹ تجویز کیا جو یہاں صرف ہسپتال برائے امراض سینہ ڈل گیٹ میں ہوتا ہے، جب میں ماہ رواں کے اوائل میں ہسپتال گیا تو وہاں جولائی سال 2023 کی تاریخ دی گئی’۔موصوف نوجوان نے کہا کہ میں پریشان ہوں کہ ساڑھے تین برس کے دوران میرا مرض کس حد تک بڑھ گیا ہوگا۔ایک عمر رسیدہ شہری نے کہا کہ مجھے متذکرہ ٹیسٹ کرنے کے لئے تین برس گزرجانے کے بعد آنے کو کہا گیا اتنا عرصہ گزر جانے سے قبل ہی میں خود گزر گیا ہوں گا۔نیند کے دوران خراٹے لینے کو اگرچہ سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا ہے تاہم ماہرین نے اس مرض کو سنجیدہ اور تشویش ناک قرار دیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سوتے میں شور مچانے والے افراد کے دماغ میں خون جمنے کا خطرہ دوگنا پایا جاتا ہے جبکہ خراٹے لینے والے افراد میں دل کے عارضے کا امکان بھی 80 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خراٹوں کی شدت بڑھنے سے دماغی افعال پر اثرات مرتب ہوتے ہیں جن سے فالج، دل کے دورے اور ڈپریشن سمیت مختلف امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید تحقیق کے مطابق خراٹے لیتے بچے اسکول میں نالائق ہوسکتے ہیں اور ان کی پرفارمنس کمزور ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہ تحقیق سانس کی دیگر بیماریاں بھی بچوں کی بہتر تعلیمی کارکردگی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔ماہرین کا زور دے کر کر کہنا ہے کہ اگر آپ نیند میں بھاری خراٹے لیتے ہیں تو آپ کو اپنے معالج سے ضرور مشورہ کرلینا چاہئے اگرچہ زیادہ تر افراد میں خراٹوں کو وزن کی زیادتی کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے اس کے لئے ڈاکٹر کی طرف رجوع کرنا لازمی ہے۔قابل ذکر ہے کہ تحقیق کے مطابق دنیا میں تقریباً 30 لاکھ افراد نیند میں بھاری خراٹے لینے کے مرض میں مبتلا ہیں جن میں مردوں میں ہر چار میں سے ایک شخس متاثر ہے جبکہ عورتوں میں ہر دس میں سے ایک خاتون خراٹوں کے مرض میں مبتلا ہے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا