یواین آئی
نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دینے والے نربھیا اجتماعی عصمت آبرو ریزی اور قتل کے معاملے میں چاروں مجرموں کو علیحدہ علاحدہ پھانسی نہ دئے جانے سے متعلق دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف مرکزی حومت کی اپیل پر چاروں مجروں کو نوٹس جاری کیا۔جسٹس آر بھانومتی ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس اے ایس بوپنا کی خصوصی بینچ نے مرکز کی خصوصی اجازت عرضی (ایس ایل پی) کی سماعت کے دوران چاروں مجرموں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاملے کی سماعت کے لئے جمعرات کے دن صبح ساڑھے دس بجے کا وقت مقرر کیا ہے ۔ تاہم ، عدالت نے یہ واضح کردیا کہ اس معاملے میں مجرموں کو علیحدہ یا اکٹھا کرنے کے قانونی نکات پر غور کیا جائے گا اور اس معاملے کے التوا رہنے سے کا اثر فی الحال چاروں مجرموں کے قانونی عمل پر اثر نہیں پڑے گا۔جسٹس بھوشن نے کہا ،‘‘اگر کسی کی رحم کی درخواست زیر التواء نہیں ہے تو آپ ڈیتھ وارنٹ جاری کرنے کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ اب تک ایک مجرم ، پون ، نے ہائی کورٹ کے حکم کے بعد بھی اپنے عدالتی حق کا استعمال نہیں کیا ، لیکن آپ اس پر زبردستی نہیں کر سکتے ’’ ۔انہوں نے مرکز سے کہا کہ ڈیتھ وارنٹ کے لئے نچلی عدالت جاسکتا ہے ۔مسٹر مہتا نے بینچ کو جیل ضابطہ کے 836 بحث کرتے ہوئے یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ مجرموں کو الگ الگ بھی پھانسی دی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا غلط استعمال کررہے ہیں۔مرکزی حکومت نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چاروں مجرموں کو الگ سے پھانسی نہیں دی جا سکتی۔اہم بات یہ ہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کے روز اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نربھیا کے چاروں مجرموں کو مختلف اوقات میں پھانسی نہیں دی جاسکتی ہے جبکہ مرکزی حکومت نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ جن مجرموں کی درخواست کسی بھی فورم میں زیر التوا نہیں ہے ، انہیں پھانسی دی جاسکتی ہے ۔ ایک مجرم کی درخواست زیر التوا ہے ، دوسرے مجرموں کو راحت نہیں دی جاسکتی ۔جسٹس بھوشن نے کہا ، ‘‘اگر کسی کی رحم کی درخواست زیر التواء نہیں ہے تو آپ ڈیتھ وارنٹ جاری کرنے کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ اب تک ایک مجرم ، پون ، نے ہائی کورٹ کے حکم کے بعد بھی اپنے عدالتی حقوق کا استعمال نہیں کیا ، لیکن آپ اس پر زبردستی نہیں کر سکتے ہیں۔انہوں نے مرکز کو بتایا کہ وہ ڈیتھ وارنٹ کے لئے نچلی عدالت جاسکتا ہے ۔مسٹر مہتا نے جیل مینول کے رول 836 پر بحث کرتے ہوئے یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ مجرموں کو الگ الگ بھی پھانسی دی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ قانون کا غلط استعمال کررہے ہیں۔مرکزی حکومت نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چاروں مجرموں کو الگ سے پھانسی نہیں دی جا سکتی۔واضح رہے کہ کہ دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کے روز اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نربھیا کے چاروں مجرموں کو مختلف اوقات میں پھانسی نہیں دی جاسکتی ہے جبکہ مرکزی حکومت نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ جن مجرموں کی درخواست کسی بھی فورم میں زیر التوا نہیں ہے ۔ ، انہیں پھانسی دی جاسکتی ہے ۔ ایک مجرم کی درخواست زیر التوا ہے ، دوسرے مجرموں کو راحت نہیں دی جاسکتی ۔