تمام مین اسٹریم سیاسی قیدیوں کو فوری طور رہا کرنے کا مطالبہ:حکیم محمد یاسین
کے این ایس
سرینگر؍؍جموںو کشمیر کے 2سابقہ وزرائے اعلیٰ سمیت بعض مین اسٹریم سیاسی رہنمائوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ ( پی ایس اے) عائد کرنا اور ایک بزرگ سابقہ وزیر اعلیٰ پرچھ ماہ قبل لگائے جاچکے پی ایس اے میں توسیع کرنا بھارت کے جمہوری نظام پر کاری ضرب ہے۔سرکار کو چاہے کہ تمام سیاسی لیڈران کو فوری طور رہا کیا جائے ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق پی ڈی ایف سربراہ اور سابق وزیر مال حکیم محمد یاسین نے جموں سے پریس کے نام جاری اپنے بیان میں کیا ہے۔حکیم محمد یاسین نے کہا کہ یہ خبر سن کر مجھے زبردست دکھ اور صدمہ ہوا کہ ایک ایسے سیاسی رہنماء اور موجودہ رکن پارلیمان جس کو ہندوستان کے سب سے بڑے قوم پرست لیڈر ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور جن کا ایک لمبا سیاسی سفر رہ چکا ہے کوپی ایس اے جیسے کالے قانون کے تحت پابند سلاسل رکھنا اپنے آپ میں کسی سیاسی بحران سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہندوستان جیسے دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک میں اس طرح کی غیر قانونی کاروائیاں عمل میں لانا ہر لحاظ سے جمہوری نظام حکومت کی بیک کنی کرنے کے مترادف ہے۔ ہندوستان کی تاریخ میں کہیں پر بھی اس طرح کی شرمندہ کرنے والی کوئی مثال نہیں مل پارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل اسکیورٹی کی آرڈ میں بعض مرکزی ڈراکونین قوانین لاگو کرکے جموں وکشمیر کی مین اسٹریم سیاسی لیڈر شپ کو ڈرانا دھمکانا ہر حال میں یہاں کے جمہوری کردار کیلئے ایک نقصان دہ عمل ہے، جس کی وجہ سے نظام سیاست پر سے عوام کا اعتقاد اور اعتماد اُٹھ جانے کا اندیشہ لاحق ہوسکتا ہے۔ حکیم یاسین نے مرکزی سرکار اور جموں کشمیر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ مذکورہ جملہ سیاسی لیڈروں جن میں ڈاکٹر شاہ فیصل سابقہ وزرائے علی محمد ساگر سرتاج مدنی نعیم اختر اور سابقہ ممبر آف قانون ساز کونسل ڈاکٹر بشیر احمد ویری شامل ہیںنیز دوسرے بے گناہ نوجوانوں پر لگائے جا چکے پی ایس اے کو فوری طور پر منسوخ کرانے کے احکامات صادر کریں تاکہ یہاں کی آبادی کو جمہوری نظام پر اعتماد بحال ہوسکے۔انہوں نے گزشتہ چھ ماہ سے زیر حراست جملہ سیاسی قیدیوں کی رہائی عمل میں لانے کی گورنر انتطامیہ سے مطا لبہ کیا۔