معمولات زندگی درہم برہم ،2۔جی موبائیل انٹر نیٹ سروس منقطع،سنڈے مارکیٹ غائب
یواین آئی
سرینگر؍؍وادی کشمیر میں اتوار کو محمد افضل گورو جنہیں سنہ 2001ء کے پارلیمنٹ حملہ کیس میں مجرم قرار دیکر 9 فروری 2013 ء کو دلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی، کی ساتویں برسی کے موقع پر مکمل ہڑتال رہی جس کی وجہ سے معمولات زندگی معطل رہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے سبھی ضلعی اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں دکانیں و تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد ورفت معطل رہی۔ ادھر سری نگر میں تمام تجارتی و دیگر سرگرمیاں معطل رہنے کے علاوہ ہر اتوار کو لگنے والا سنڈے مارکیٹ بند رہا۔ افضل گورو کو تہاڑ جیل میں تختہ دار پر لٹکانے کے بعد اْن کی جسد خاکی کو جیل کے احاطے میں ہی سپرد خاک کیا گیا تھا۔ ان کے پسماندگان میں ان کی بیوہ تبسم اور بیٹا غالب گورو ہیں۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ جس کو گزشتہ برس مرکزی حکومت نے کالعدم تنظیم قرار دیا اور جس کے چیئرمین محمد یاسین ملک گزشتہ قریب ایک سال سے دلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں، کے علاوہ میراعظ مولوی عمر فاروق کی قیادت والی حریت کانفرنس نے 9 فروری کو محمد افضل گورر اور 11 فروری کو جے کے ایل ایف کے بانی محمد مقبول بٹ کی برسی پر ہڑتال کی اپیل جاری کر رکھی ہے۔ دونوں تنظیموں نے میڈیا کو بھیجے گئے بیانات میں ہڑتال کی کال دی ہے۔ جموں وکشمیر پولیس نے کالعدم تنظیم جے کے ایل ایف کی طرف سے جاری بیان کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اس کے خلاف پولیس تھانہ کوٹھی باغ میں ایف آئی آر درج کی ہے۔ ایف آئی آر میں اس پر لوگوں کو تشدد پر بھڑکانے اور لاء اینڈ آڈر کی صورتحال میں خلل ڈالنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ وادی میں علاحدگی پسند تنظیمیں محمد افضل گورو اور مقبول بٹ کی باقیات کی واپسی کا مطالبہ کررہی ہیں۔ سری نگر کے عیدگاہ علاقہ میں واقع تاریخی مزار شہداء میں دو قبریں افضل گورو اور مقبول بٹ کی باقیات کے لئے خالی رکھی گئی ہیں۔ لبریشن فرنٹ کے بانی محمد مقبول بٹ کو 11 فروری 1984ء کو دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی اور وہیں دفن کیا گیا تھا۔ اگرچہ وادی میں علاحدگی پسند لیڈران و کارکنوں کو ہر سال 9 اور 11 فروری کے پیش نظر تھانہ یا خانہ نظر بند رکھا جاتا تھا تاہم 5 اگست 2019 سے بیشتر علاحدگی پسند لیڈران و کارکنوں کے مسلسل تھانہ یا خانہ نظر بند رہنے کی وجہ سے انتظامیہ کو اس بار ایسا اقدام اٹھانے کی ضرورت نہیں پڑی۔ سری نگر میں اتوار کو افضل گورو کی برسی کے موقع پر حساس مانے جانے والے علاقوں میں پابندیاں عائد رہیں۔ اسی طرح شمالی کشمیر کے ایپل ٹاون سوپور جو کہ افضل گورو کا آبائی قصبہ ہے، میں بھی پابندیاں عائد رہیں۔ سیکورٹی وجوہات کی بناء پر وادی بھر میں ریل خدمات معطل رکھی گئیں اور موبائیل انٹرنیٹ کو بھی بند رکھا گیا۔ سری نگر میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آواجاہی معطل رہی۔ تاہم سرکاری دفاتر، تعلیمی ادارے اور بینک سرکاری تعطیل ہونے کی وجہ سے بند رہے۔ سری نگر کے سیول لائنز میں ہر اتوار کو لگنے والا سنڈے مارکیٹ بھی بند رہا۔ پائین شہر کے کچھ علاقوں میں کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سیکورٹی پابندیاں عائد رہیں جن کی وجہ سے وہاں تمام طرح کی سرگرمیاں مفلوج رہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پائین شہر کے کچھ علاقوں میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ تاہم ایسے علاقوں میں زمینی صورتحال اس کے برعکس ہی نظر آئی۔ پابندی والے بیشتر علاقوں میں سڑکوں کو خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا تھا۔ پائین شہر کے سبھی علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی بھاری جمعیت تعینات رہی۔ پائین شہر کے نوہٹہ علاقہ میں واقع تاریخی جامع مسجد جہاں حریت (ع) چیئرمین میرواعظ پانچ اگست 2019ء سے قبل ہر جمعہ کو اپنا معمول کا خطبہ دیتے تھے، کے باب الداخلوں کو ایک بار پھر مقفل رکھا گیا۔ اس تاریخی مسجد کے باہر سیکورٹی فورس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد تعینات کی گئی تھی۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے پائین شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، نے بتایا کہ متعدد علاقوں کی بنیادی سڑکیں بھی جزوی طور پر بند کردی گئی تھیں۔ پائین شہر اور سول لائنز کے مختلف علاقوں میں بلٹ پروف گاڑیاں تعینات کردی گئی تھیں۔ عام دنوں میں انتہائی مصروف رہنے والے سیول لائنز اور بالائی شہر میں بہت ہی کم راہگیر اور سبزی و پھل فروخت کرنے والے چھاپڑی فروش نظر آئے۔ بیشتر ٹیوشن اور کوچنگ سنٹروں نے 9 اور 11 فروری کو اعلان کر رکھا ہے کیونکہ علاحدگی پسند تنظیموں کی اپیل پر محمد افضل گورو کی ساتویں برسی اور جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے بانی محمد مقبول بٹ کی 36 ویں برسی پر بالترتیب 9 اور 11 فروری کو وادی میں ہڑتال رہے گی۔ شمالی کشمیر کے ایپل ٹاون سوپور اور دیگر قصبوں و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔ افضل گورو کے آبائی قصبہ سوپور میں تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت بند رہی۔ تاہم اس قصبے جو حریت کانفرنس (گ) چیرمین سید علی گیلانی کا بھی آبائی علاقہ ہے، میں گورو کی برسی پر احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی اضافی نفری تعینات رہی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ قصبہ سوپور میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے پابندیاں نافذ رہیں۔ تاہم افضل گورو کے گھر پر قرآن خوانی اور ایصال ثواب کی مجلس منعقد ہوئی جس میں بڑی تعداد میں مقامی لوگوں نے شرکت کی۔ بارہمولہ سے بھی مکمل ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئیں جہاں تمام تجارتی اور دیگر سرگرمیاں معطل رہیں۔ قصبے میں اولڈ ٹاون کو سیول لائنز کے ساتھ جوڑنے والے پلوں پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات رہی۔ اننت ناگ سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے اس اور دیگر قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں بھی ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی مکمل طور پر مفلوج رہے۔ جنوبی کشمیر میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم سری نگر جموں قومی شاہراہ پر اکا دکا گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔ ایسی ہی رپورٹیں وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام اور گاندربل سے بھی موصول ہوئیں۔وادی کشمیر میں اتوار کو، سنہ 2001ء کے پارلیمنٹ حملہ کیس میں مجرم قرار دیے گئے محمد افضل گورو جنہیں 9 فروری 2013ء کو دلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی، کی ساتویں برسی کے موقع پر ریل خدمات احتیاطی طور پر معطل رکھی گئیں۔ ریلوے ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ افضل گورو کی ساتویں برسی کے موقع پر کی جارہی ہڑتال کے پیش نظر ریل خدمات کو معطل رکھا گیا۔انہوں نے بتایا: ‘وادی میں ریل خدمات سیکورٹی وجوہات کی بناء پر معطل رکھی گئیں’۔ریلوے ذرائع کے مطابق ریل خدمات کو اتوار کے روز معطل رکھنے کے حوالے سے انتظامیہ کی طرف سے باضابطہ ایڈوائزری جاری ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا: ‘ہمیں انتظامیہ کی جانب سے ایک ایڈوائزری موصول ہوئی جس میں کشمیر میں اتوار کو تمام ریل گاڑیاں منسوخ کرنے کا مشورہ دیا گیا۔ اس ایڈوائزری پر عمل درآمد کرتے ہوئے وسطی کشمیر کے بڈگام سے جموں خطہ کے بانہال اور بڈگام سے شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان ریل سروس کو معطل رکھا گیا۔ ریل خدمات کو پیر کی صبح بحال کیا جائے گا’۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وادی میں علاحدگی پسند جماعتیں ہر سال 9 اور 11 فروری کو افضل گورو اور جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے بانی محمد مقبول بٹ کی برسی پر ہڑتال کی کال دیتے ہیں۔ امسال بھی بیشتر علاحدگی پسند لیڈران کی تھانہ یا خانہ نظربندی کے باوجود ہڑتال کی کال کے بیانات جاری ہوئے۔ گورو کی ساتویں برسی کے موقع پر موبائیل انٹرنیٹ خدمات معطل رکھی گئیں۔ وادی، جہاں 25 جنوری کو قریب چھ ماہ بند محدود ٹو جی انٹرنیٹ خدمات بحال کی گئی تھیں، میں سرکاری ذرائع کے مطابق افضل گورو کی برسی کے موقع پر انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کا قدم امن دشمن عناصر کی جانب سے ان خدمات کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے اٹھایا گیا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے :’انٹرنیٹ کی معطلی کا مقصد یہ بھی ہے کہ کسی بھی طرح کی افواہوں کو پھیلنے سے روکا جائے’۔ وادی میں جب پانچ اگست 2019 کے بعد ٹو جی موبائیل انٹرنیٹ خدمات 25 جنوری کو بحال کی گئی تھیں تو یوم جمہوریہ کے پیش نظر کچھ ہی گھنٹوں تک چالو رکھنے کے بعد پھر معطل کی گئی تھیں اور بعد ازاں کم از کم بارہ گھنٹوں تک رکھنے کے بعد بحال کی گئی تھیں۔ وادی میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات 5 اگست 2019 سے لگاتار بند ہی ہیں۔ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ وادی میں تمام مواصلاتی کمپنیوں نے سرکاری احکامات پر انٹرنیٹ خدمات اتوار کی صبح نو بجے منقطع کردیں۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کا قدم افضل گورو کی برسی کے موقع پر افواہوں کو پھیلنے اور وی پی این ایپلی کیشنز کے ذریعے سوشل میڈیا کے استعمال کو روکنے کے لئے اٹھایا گیاتھا۔تاہم یہ خدمات پانچ گھنٹے کی معطلی کے بعد سہ پہر تین بجے بحال کی گئیں۔ سنہ 2001ء کے پارلیمنٹ حملہ کیس میں مجرم قرار دیے گئے محمد افضل گورو، جنہیں 9 فروری 2013ء کو دلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی، کی برسی پر وادی میں ہر سال 9 فروری کو ہڑتال کی جاتی ہے۔ تاہم یہ پہلی دفعہ ہے جب اس موقع پر موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کی گئیں۔ وادی میں صارفین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی اب یہاں روز کا معمول بن چکا ہے۔ وادی میں سیکورٹی اداروں کا ماننا رہا ہے کہ وادی میں پاکستان نوجوانوں کو احتجاج پر اکسانے کے لئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں کا بڑے پیمانے پر استعمال کررہا ہے جس کے پیش نظر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے استعمال پر کلی پابندی عائد کی گئی ہے۔ تاہم جموں وکشمیر میں اکثر موبائیل انٹرنیٹ صارفین وی پی این ایپلی کیشنز کا استعمال کرکے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور دیگر ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔ انتظامیہ نے اگرچہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس تک صارفین کی رسائی کو روکنے کے لئے وی پی این ایپلی کیشنز کو بند کرنے کے لئے کوششیں جاری رکھی ہیں تاہم سافٹ ویئر انجینئروں کا ماننا ہے کہ تمام وی پی این اپلی کیشنز کو بند کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن امر ہے۔پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ وی پی این ایپلی کیشنز کا غلط استعمال ہورہا ہے۔ بقول ان کے حال ہی میں نگروٹہ تصادم کے دوران پکڑے جانے والے ٹرک ڈرائیور نے تصادم کی تصویریں وی پی این کا استعمال کرکے پاکستان بھیجی تھیں۔ نیز حال ہی میں انتظامیہ کی طرف سے انٹرنیٹ پر عائد پابندیوں کو جاری رکھنے سے متعلق جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا کہ سری نگر کی پرتاب پارک میں گرینیڈ پھینکنے اور سری نگر – بارہمولہ ہائی وے پر فائرنگ کرنے والے جنگجوئوں نے اپنی سرگرمیاں انجام دینے کے لئے وی پی این کے ذریعے سوشل میڈیا کا استعمال کیا تھا