سیکورٹی اہلکاروں کے لئے فولادی بنکر بننے لگے
یواین آئی
سرینگر؍؍وادی کشمیر میں جہاں ایک طرف سڑکوں اور اہم و حساس چوراہوں پر سیکورٹی کے ناکوں کو سنگین سے سنگین تر بنایا جارہا ہے تو وہیں دوسری جانب اہم سرکاری عمارتوں کی حفاظت پر تعینات سیکورٹی فورسز کے لئے ریت یا مٹی کے تھیلوں کے بجائے فولاد کے سنگین ترین بنکر بنائے جارہے ہیں۔سری نگر کے سول لائنز میں مولانا آزاد روڑ پر واقع دارالانتخاب کی عمارت کے باب الداخلہ کے نزدیک قریب پندرہ فٹ دیوار پر فولاد کا بنکر بنایا گیا ہے اور شہر میں دیگر اہم سرکاری عمارتوں کی حفاظت کے لئے تعینات سیکورٹی فورسز اہلکاروں کے لئے بھی ایسے ہی بنکر بنائے جارہے ہیں۔ شہریوں کے ایک گروپ نے بتایا کہ مختلف سرکاری محکموں یا پولیس اسٹیشنوں یا دیگر سیکورٹی تنصیبات کی دیواریں تو کافی اونچی ہیں اور پھر ان پر خار دار تار بھی بچھی ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود بھی اب ان پر فولاد کے بنکر بنائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تاہم سڑکوں پر کہیں کہیں ابھی بھی مٹی یا ریت کے تھیلوں کے ہی بنکر بنائے جارہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مٹی یا ریت کے بنکروں کے نسبت فولاد کے بنکر تعمیر کرنے میں اگرچہ کافی خرچہ آتا ہے لیکن یہ بنکر نسبتاً زیادہ پائیدار بھی ہیں اور سیکورٹی لحاظ سے کافی مستحکم و مضبوط ہیں۔ ادھر لوگوں کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز کی طرف سے فولاد کے بنکر تعمیر کرنا ٹھیک ہے لیکن سڑکوں پر جو سنگین ترین ناکے لگائے گئے ہیں وہ نہ صرف ٹریفک جام کا باعث بن جاتے ہیں بلکہ عبور ومرور میں اور بھی مشکلات پیدا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مختلف اہم چوراہوں پر نصب بریکیڈس اس قدر سنگین ہیں کہ گاڑیاں بالخصوص بسیں بمشکل ہی پار ہوجاتی ہیں۔لوگوں نے ان بیریکیڈس کو نرم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک تو کہیں کہیں ناکوں اور بیریکڈس کی بھر مار تو کہیں کافی زیادہ سنگین ہیں جس کے پیش نظر پیدل چلنے پھربے میں بھی مشکلات پیش آتی ہیں۔