پشتون مظاہرین کی حب الوطنی پر سوال اٹھانے پر عدالت انتظامیہ پر برس پڑی

0
0

یو این آئی

اسلام آباد ؍؍ پشتون مظاہرین پر بغاوت کے الزام کی وضاحت کرنے میں انتظامیہ کی ناکامی پر برگشتہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس اظہار خیال کے ساتھ کہ حکومت کا کام لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے ، آج پشتون تحفظ مومنٹ اور عوامی ورکرز پارٹی کے 23 گرفتا ارکان کوضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ اور کہا کہ وہ اس معاملے کی تہہ تک جائیں گے کہ آخر کیسے کسی کی حب الوطنی پر سوال اٹھا یا جا سکتا ہے ۔گرفتاری پر حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مظاہرین پر بغاوت کا الزام عائد کرنے والی انتظامیہ سے وضاحت طلب کی تھی لیکن آج سماعت کے دوران اسلام آباد پولیس کے چیف عدالت میں پیش ہی نہیں ہوئے ۔چیف جسٹس نے اس پر اظہار نا پسندیدگی کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کا کام لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے ۔معاملے کی آئندہ سماعت دس جنوری کو ہوگی۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر اس معاملے میں انتظامیہ سے زیادتی ہوئی معاملے کی آئندہ سماعت دس جنوری کو ہوگی۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر اس معاملے میں انتظامیہ سے زیادتی ہوئی ہے تو انتظامیہ کے ذمہ داروں کو اپنی غلطی تسلیم کر لینی چاہیے ۔ ” ہم اس معاملے کی تہہ تک جائیں گے ۔ آپ کیسے کسی کی حب الوطنی پر سوال اٹھا سکتے ہیں؟ آپ کے خیال میں کیا عدالتیں ایسے معاملات میں آنکھیں بند کرکے بیٹھ جائیں گی” ؟ وہ عدالت میں حاضرڈپٹی کمشنر سے مخاطب تھے ۔ واضح رہے کہ مظاہرین کو 28 جنوری کو اسلام آباد سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ لوگ پشتون تحفظ مومنٹ کے رہنما منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف پُر امن احتجاج کر رہے تھے ۔ حکومت نے ان تئیس مظاہرین پر افواج پاکستان کے خلاف اشتعال انگیزی، امن و امان کی صورت حال خراب کرنے اور نفرت انگیز تقاریر کے الزامات عائد کئے تھے جس کی وضاحت نہیں کی جاسکی۔مظاہرین کو زیر حراست لینے اور ان کے خلاف مقدمات قائم کرنے پر پی ٹی آئی حکومت کو ملک بھر میں سخت تنقید کا سامنا ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا