قبرستان اورپارکنگ …بس؟ 

0
0

جموں وکشمیرکے2ٹکڑے ہونے اورمرکزکے زیرانتظام علاقہ بننے کے بعد لیفٹیننٹ گورنرگریش چندرمرموکے تین صلاحکاروں میں جموں وکشمیرسے تعلق رکھنے والے واحد مشیرفاروق خان ہیں ، جن سے عوام کو زیادہ توقعات ہونافطری ہے،کیونکہ جس قدروہ یہاں کے مسائل کوسمجھ سکتے ہیں اور سمجھتے ہیں وہ کوئی دوسری ریاست سے آنے والاسابق بیوروکریٹ نہیں سمجھ سکتا، فاروق خان نے اپنی پوری عمر جموں وکشمیرمیں محکمہ پولیس میں خدمات پیش کرتے ہوئے گزاری ہے،جموں وکشمیرکے چپے چپے ،حلقے حلقے اور طبقے طبقے سے واقف ہیں، ایل جی کے تین مشیروں میں محکموں کی تقسیم کاری کے اعتبار سے بھٹناگرپرزیادہ اعتمادظاہرکرتے ہوئے زیادہ اختیارات اوراہم محکمے دئے گئے ہیں تاہم فاروق خان کے پاس اہم محکمہ حج واوقاف ہے ،اورخاص طورپرصوبہ جموں میں وقف املاک کامناسب اورپیداواری استعمال کرنے سے اقلیتی طبقہ کیمستحقین کی تقدیربدل سکتی ہے،لیکن جموںصوبہ کے دارالخلافائی شہرجموں میں مسلم طبقہ نمائندگی سے ہرلحاظ سے محروم رہاہے، یہاں سے کوئی نمائندہ آوازکبھی اُٹھ نہ سکی اورنہ ہی سابقہ حکمرانوں نے کسی کوموقع دیا،بس تقسیم وتفریق میں اُلجھایہ طبقہ کروڑوں کی وقف املاک اورآمدنی بخش وسائل کے باجود بدحالی کاشکارہے، نوجوان روزگار سے محروم ہیں،وقف املاک کی دیکھ ریکھ محکمہ اوقاف کے ذمہ ہے جو ضلع وپولیس انتظامیہ کی جانب سے عدم تعاون کاسامناکرتے ہوئے بھی وقف املاک کی دیکھ ریکھ کی ہرممکن کوشش کرتاہے لیکن اِسے نہ صرف لینڈمافیہ بلکہ انتظامیہ کے ہاتھوں بھی ظلم وستم کاسامناکرناپڑتاہے، اس کی بدترین مثال ڈپٹی کمشنرجموں کے دفترکے قریب کی اسکول کیلئے مخصوص اراضی کوپارکنگ میں تبدیل کرنااور اوقاف اسلامیہ کی بے بسی ہے، اوقاف اسلامیہ مِلت انٹرنیشنل کے نام سے ایک اسکول پچھلے کچھ برسوں سے چلارہی ہے جسے اپنی عمارت نصیب نہ ہے اور کرائے کی عمارت میں فی الحال چواہدی میں خانہ بدوشی کے عالم میں چل رہاہے،لیکن شہرکے قلب میں ڈپٹی کمشنرکے پاس اراضی پراوقاف اسلامیہ اسکولی عمارت بنانے سے قاصرہے،ایسے میں یہاں صرف تن تنہااوقاف اسلامیہ ایسی بے بسی کیلئے ذمہ دارنہیں بلکہ جموں کی مسلم نمائندگی کادعویٰ کرنے والی تنظیموں کی بے بسی بھی اس کیلئے ذمہ دارہے،چندروزقبل مسلم فیڈریشن جموں کا ایک وفد لیفٹیننٹ گورنر کے صلاح کار فاروق خان سے ملاقی ہوا اور انہیں اپنے مطالبات کی ایک فہرست پیش کی۔وَفد کی قیادت فیڈریشن کے صدر عبدالمجید کر رہے تھے جنہوں نے گجر نگر جموں قبرستان ، پارکنگ سلاٹ اور دیدہ ذیبی سے متعلق کئی مطالبات سے اُنہیں واقف کیا۔وفد نے مزید کہا کہ علاقے کے لوگوں کو فوت شدہ افراد کو دفنانے کے لئے بہت کم جگہ دستیاب ہے۔اسی طرح پارکنگ کے لئے بھی جگہ کی عدم دستیابی کا مسئلہ درپیش ہے۔مشیر موصوف نے وفد کے مطالبات بغور سنے اور انہیں یقین دِلایا کہ حکومت اُن کے تمام جائز مطالبات کو متعلقہ حکام کے ساتھ اُٹھاکر اُنہیں پورا کرنے کے اقدامات کرے گی۔لیکن یہاں افسوس کامقام یہ ہے کہ اس وفدنے وقف املاک کوآمدنی بخش بنانے، اوقاف اسلامیہ کے اسکول کو حقیقی معنوں میں ’مِلت انٹرنیشنل‘اسکول بنانے کیلئے اقدامات اُٹھانے کی مانگ نہیں کی تاہم اگرفکرکی توقبرستان کیلئے جگہ کی کی،قبرستان نمازِ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کوپارکنگ کی مشکلات سے آگاہ کرایا،ہمیں انجینئرنگ ،میڈیکل ،نرسنگ کالج، اچھے معیاری اسکولوں جیسے مطالبات زوروشورکیساتھ اُٹھانے چاہئے لیکن ہم قبرستان تک محدودہوکررہ گئے ہیں جوجموں کے مسلم نوجوانوں کیلئے مایوسی کاموجب ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا