کشمیر میں بی ایس این ایل براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی فوری بحالی کے امکانات مخدوش

0
0

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس بلاک کرنے میں اب تک کامیابی نہیں مل پائی٭فائر وال کا حصول و تنصیب کمپنی کی قوتِ خرید سے باہر، بنگلور آفس نے ہاتھ کھڑے کردیے
یواین آئی

سرینگر؍؍وادی کشمیر میں سرکاری مواصلاتی کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹڈ (بی ایس این ایل) کے براڈ بینڈ انٹرنیٹ صارفین کے لئے انتظار کی گھڑیاں فوری طور پر ختم ہونے والی نہیں ہیں کیونکہ کمپنی کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس بلاک کرنے میں اب تک کامیابی نہیں مل پائی ہے نیز بنگلوار میں بیٹھے افراد، جنہیں یہ کام سونپا گیا تھا، نے پیر کے روز ہاتھ کھڑے کردیے۔بی ایس این ایل ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو بلاک کرنے کے لئے فائر وال لگانے کی ضرورت ہے جس پر غیر معمولی خرچہ آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی کے مالی حالات بھی ٹھیک نہیں ہیں اور بنگلور میں بیٹھے افراد، جنہیں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی بلاکنگ کا کام سونپا گیا تھا، نے پیر کے روز ہاتھ کھڑے کردیے۔ اس دوران ایک کیمونیکیشن انجینئر نے یو این آئی اردو کو نام نہ ظاہر کرنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا: ‘فائر وال کا استعمال ویب سائٹس کو بلاک کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ فائر وال سافٹ ویئر بھی ہوسکتا ہے اور ہارڈ ویئر بھی۔ بی ایس این ایل کو چونکہ اپنے صارفین کی ویب سائٹس بلاک کرنی ہیں اس لئے ان کو ہارڈ ویئر فائر وال چاہیے جس کے حصول اور تنصیب پر بہت خرچہ آتا ہے’۔ بتادیں کہ وادی میں جہاں بی ایس این ایل، جس کے یہاں سب سے زیادہ براڈ بینڈ صارف ہیں، حکومتی احکامات کے باوجود پانچ اگست 2019 سے معطل براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات بحال نہیں کررہی ہے وہیں نجی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرس نے اپنے صارفین کو مشروط و محدود انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کا عمل جاری رکھا ہے۔وادی میں لوگوں کا کہنا ہے کہ بی ایس این ایل کی طرف سے براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کی بحالی میں تاخیر پہلے سے ہی شدید مالی بحران سے دوچار کمپنی کے لئے مزید ضرر رساں ثابت ہوگی کیونکہ صارفین بی ایس این ایل کا انتظار کرنے کے بجائے نجی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرس بالخصوص ریلائنس جیو فائبر کی خدمات حاصل کریں گے۔ بی ایس این ایل ذرائع نے پیر کے روز یو این آئی اردو کو بتایا: ‘ہم سوشل میڈیا ویب سائٹس کو کلی طور پر بلاک کرنے میں ابھی تک کامیاب ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ تکنیکی مسائل حائل آرہے ہیں۔ فائر وال لگانے ہیں جس پر بہت خرچہ آرہا ہے۔ کمپنی کے بھی مالی حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ بنگلور والوں نے آج ہاتھ کھڑے کردیے۔ انہوں نے صاف کہہ دیا کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ کمپنی کے بنیادی کنٹرول یونٹس چندی گڑھ اور بنگلور میں ہی ہیں’۔ یہ پوچھے جانے پر کہ 24 اور 31 جنوری کی حکومتی نوٹیفکیشنز صاف کہتی ہے کہ جموں وکشمیر میں براڈ بینڈ خدمات بحال کی جائیں تو پھر کیونکر بی ایس این ایل نے جموں میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات چالو اور کشمیر میں بند رکھی ہیں تو ان کا کہنا تھا: ‘جموں میں براڈ بینڈ خدمات پہلے سے ہی چل رہی تھیں۔ وہاں حکومت نے براڈ بینڈ خدمات کی بحالی کے لئے شرطیں نہیں رکھی تھیں’۔ بی ایس این ایل کے پی آر او مسعود بالا نے 30 جنوری کو یو این آئی اردو کو بتایا تھا کہ تکنیکی مسائل کو حل کرنے اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس تک رسائی کو روکنے میں کامیابی ملنے کے بعد خدمات کو بحال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کے لئے کوئی وقت مقررہ نہیں کیا جاسکتا۔ بی ایس این ایل پی آر او نے کہا تھا: ‘ہم تکنیکی مسائل کو حل کررہے ہیں۔ کچھ سیکورٹی وجوہات بھی ہیں جن کو ہم نیوز ایجنسیوں کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتے۔ ہم تکنیکی مسائل کا حل ڈھونڈ رہے ہیں۔ حکومتی ہدایات ہیں کہ کوئی بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ کھلنی نہیں چاہیے’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘ہم براڈ بینڈ خدمات کی بحالی کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں کرسکتے۔ ہم نوئیڈا اور بنگلوار سے کچھ سامان منگوا رہے ہیں۔ ہمیں کچھ سافٹ ویئر بھی منگوانے تھے۔ ہمارے انجینئرس کام میں لگے ہوئے ہیں۔ براڈ بینڈ آدھے گھنٹے کے اندر بحال ہوسکتا ہے یا پانچ دن کے بعد بھی۔ ہم گورنمنٹ ایجنسیوں کے رابطے میں بھی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں براڈ بینڈ فوراً سے پیشتر بحال ہو۔ ہم لوگوں کی مجبوریاں سمجھتے ہیں’۔دریں اثنا سری نگر میں قائم وہ میڈیا ادارے، جو نجی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرس کا انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں، کی خدمات ‘حلف نامہ’ دائر کرنے کے بعد بحال کی گئی ہیں۔ ایسے میڈیا اداروں نے لکھ کر دیا ہے کہ ان کی جانب سے انٹرنیٹ کا غلط استعمال نہیں ہوگا نیز ضرورت پڑنے پر سیکورٹی ایجنسیوں کو ادارے کے تمام مواد تک رسائی دی جائے گی۔جموں وکشمیر حکومت کے محکمہ داخلہ نے 25 جنوری کو ایک نوٹیفکیشن میں وادی میں ٹو جی موبائیل انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ خدمات کی بحالی کا اعلان کیا تھا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ صارفین کو وائٹ لسٹڈ ویب سائٹس تک ہی رسائی ممکن ہوگی اور وادی میں سوشل میڈیا ایپلی کیشنز پر پابندی مسلسل عائد رہے گی۔پھر محکمہ داخلہ کی طرف سے 31 جنوری کو جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ماہ رواں کی 7 تاریخ تک انٹرنیٹ کے متعلق جوں کی توں صورتحال جاری رکھنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ اس میں وادی میں انٹرنیٹ خدمات پر عائد پابندیوں کو ملک کی سالمیت، جموں کشمیر کے تحفظ اور قیام امن و قانون کے لئے از حد لازمی قراردیا گیا تھا۔وادی میں اگرچہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس تک صارفین کی رسائی کو روکنے کے لئے ورچول پرائیویٹ نیٹورک (وی پی این) ایپلی کیشنز کو بند کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں تاہم سافٹ ویئر انجینئروں کا ماننا ہے کہ تمام وی پی این اپلی کیشنز کو بند کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن امر ہے۔سافٹ ویئر انجینئروں کا ماننا ہے کہ تمام وی پی این اپیلی کشنز کو بند کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بات ہے اور خریدی گئی وی پی این اپلی کیشنز کو کسی بھی صورت میں بند نہیں کیا جاسکتا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا