خفیہ کٹوتی شیدول سے کارخانہ داروں اور دکانداروں کو نقصانات کا سامنا
کے این ایس
سرینگر؍؍کاروباری انجمنوں نے یک زباں ہو کر بجلی بحران کو قابو کرنے کا مشورہ دیا۔ شدید سردی کے چلتے جہاں اہل وادی بجلی کی عدم دستیابی کے نتیجے میں سخت ذہنی اور جسمانی کوفتوں کی شکار ہے ، وہیں وادی میں تاجر برادری کو برقی رو کی بحرانی صورتحال کے نتیجے میں بھاری خسارے کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کو متاثرہ تاجروں ، دستکاروں اور کاریگروں و کارخانہ داروں نے بتایا کہ بجلی کے آنے اور جانے کا کوئی اتہ پتہ نہ ہونے کی وجہ سے بجلی پر منحصر تاجر اور کارخانہ دار روزانہ لاکھوں روپے کا خسارہ اٹھارہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ کمپیوٹر،موبائل، ٹی وی یا ریڈیو کی مرمت کرنے والے دکاندار ، سونار ، تانبے کے برتن بنانے والے کاریگر ، الیکٹرانک کاروبار سے جڑے لوگ اور چھوٹی بڑی صنعتوں میں کام کرنے والے کاریگر اور محنت کش بھی سخت پریشانیوں میں مبتلاء ہیں۔ مقامی تاجر انجمنوں کے پلیٹ فارم کشمیر اکنامک لائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے بتایا کہ بجلی نہ ہونے کے باعث عام دکاندار دن بھر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ جن تاجروں اور دکانداروں کا روزگار بجلی پر منحصر ہے ، ایسے تاجر پیشہ افراد کو روزانہ لاکھوں روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑرہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ فیس وقت پر ادا کرنے کے باوجود بھی تاجر برادری بجلی سے مستفید نہیں ہورہی ہے بلکہ انہیں گذشتہ کم از کم 4 ماہ سے بجلی بحران کے نتیجے میں صرف خسارہ برداشت کرنا پڑرہا ہے ۔ ڈارنے بتایا کہ ٹی وی یا ریڈیو کی مرمت کرنے والے کاریگر ہوں یا کہ کسی تانبے کے کارخانے میں کام کرنے والے کاریگر یا نقشہ نگار ، جب بجلی نہیں ہوتے تو یہ سارے دستکار ، کاریگر اور ورکر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہتے ہیں جس کے نتیجے میں ایسے تاجروں اور کارخانہ داروں کو سخت نقصان اٹھانا پڑرہا ہے ۔ ادھر کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے ایک اور دھڑے کے قائمقام صدر منظور احمد بٹ نے ریاستی سرکار اور بجلی انجینئروں پر عام صارفین کے ساتھ ساتھ تاجروں کے ساتھ دھوکہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ بجلی کے غلط استعمال کا راگ الاپنے والے حکمران اور انجینئر اپنے گھروں اور کوچوں کو چوبیسوں گھنٹے روشن تو رکھتے ہیں لیکن عام صارفین کے ہاں اندھیرا ہی اندھیرا نظر آتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بجلی کی بحرانی صورتحال کیلئے عام صارفین یا تاجر ذمہ دار نہیں بلکہ اس صورتحال کیلئے حکومتی و انتظامی ذمہ داروں کے ساتھ ساتھ و ہ سیاسی لیڈران اور انجینئر ذمہ دار ہیں جنہوںنے اپنے ہاں رعایتی بجلی ایگریمنٹ کئے ہیں لیکن یہ لوگ اتنی بجلی اپنے گھروں میں استعمال کرتے ہیں کہ کئی علاقوں کو روشن کیا جاسکے ۔ان کا کہنا تھا کہ5ماہ تک دکانداروں نے بجلی کا استعمال بھی نہیں کیا تاہم محکمہ کی طرف سے لیٹ فیس سمیت انہیں بجلی فیس کی بلیں روانہ کی گئی،جو تاجروں اور کارخانہ داروں کے ساتھ نا انصافی ہے۔ اس دوران کشمیر گولڈ ڈیلرس اینڈ ورکرس ایسو سی ایشن کے صدر بشیر احمد راتھر نے انکشاف کیا کہ بجلی بحران کے نتیجے میں وادی بھر کے سونار لاکھوں روپے کا خسارہ برداشت کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سوناروں کے کارخانوں میں کام کرنے والے مقامی اور غیر ریاستی کاریگر صرف اُسی صورت میں کام کرسکتے ہیں جب بجلی دستیاب ہو۔ بشیر احمد راتھر نے بتایا کہ ایک ایک سونار کے کارخانے میں دس دس کاریگر اور ورکر کام کرتے ہیں اور چونکہ بجلی کی عدم دستیابی میں کوئی بہتری یا تبدیلی نہیں آرہی ہے تو ایسے سوناروں کو اپنے کارخانوں میں کام کرنے والے کاریگروں اور ورکروں کو بغیر کام اُجرت دینا پڑرہی ہے ۔ انہوںنے انکشاف کیا کہ صرف رواں ماہ کے دوران ہی بجلی بحران کے نتیجے میں وادی کے سوناروں کو دو کروڑ روپے سے زیادہ کا خسارہ برداشت کرنا پڑا۔آل کشمیر گولڈ ڈیلرس اینڈ ورکرس ایسو سی ایشن کے صدر نے بتایا کہ بجلی نہ ہونے کے باعث چونکہ زیورات وقت پر تیار نہیں ہوتے ، اس لئے سونار اپنے خریداروں کے سامنے جھوٹے ثابت ہوجاتے ہیں۔ انہوںنے انکشاف کیا کہ بعض اوقات زیورات وقت پر تیار نہ ہونے کے نتیجے میں شادی یا منگنی کی تقاریب کو ملتوی کردیا جاتا ہے۔