نئی سیاسی جماعت کے قیام کی خبریں بے بنیاد: الطاف بخاری

0
0

یواین آئی

سرینگر؍؍سابق وزیر سید محمد الطاف بخاری نے اُن میڈیا رپوٹوں کو رد کیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ اُن کی قیادت میں جموں وکشمیر میں عنقریب ایک نئی سیاسی پارٹی کا قیام عمل میں آئے گا۔موصوف لیڈر کے ایک ترجمان نے میڈیا کے بعض حلقوں میں گردش کررہی متذکرہ خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ بخاری کے بارے میں مشتہر کی جانے والی ان خبروں کا مقصد کنفیوژن اور گمراہی پیدا کرنا ہے۔انہوں نے کہا: ‘یہ کسی کا اپنی ذہنی اختراع ہے، ایسا لگتا ہے کہ سابق وزیر خزانہ الطاف بخاری کے بارے میں مشتہر کی جارہی ایسی خبروں کا مقصد کنفیوژن اور گمراہی پیدا کرنا ہے’۔موصوف ترجمان نے کہا کہ جیسا کہ میڈیا کو پہلے ہی آگاہ کیا گیا ہے کہ کچھ ہم خیال دوست اور سیاسی ساتھی ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس تناظر میں غیر رسمی میٹنگوں کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ان میٹنگوں میں موجودہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے۔انہوں ںے کہا: ‘ہم خیال دوست اور سیاسی ساتھی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہیں اس کو کسی نئی سیاسی پارٹی کے قیام کے طور پر نہیں لیا جانا چاہئے’۔قابل ذکر ہے کہ الطاف بخاری کی ماہ گزشتہ کی 7 تاریخ کو جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمر کے ساتھ سات سیاسی لیڈروں سمیت ملاقات، جس میں انہوں نے موصوف گونر کو ایک پندرہ نکاتی میمورنڈم پیش کیا تھا اور جس کو اگلے روز مقامی اخباروں میں شائع بھی کیا گیا تھا اور بعد ازاں ماہ رواں کی نو تاریخ کو ہی وادی کے دورے پر وارد ہوئے غیر ملکی سفارتکاروں سے ملاقات کے بعد وادی میں ایک نئی سیاسی پارٹی کے قیام کی خبریں نہ صرف گرم ہوئیں بلکہ سیاسی تجزیہ کاروں اور سیاسی گلیاروں میں بھی اس حوالے سے سرگوشیاں ہونے لگیں۔ میمورنڈم میں ریاست کا درجہ واپس کرنے، زمین و نوکریوں کا تحفظ، قیدیوں کی رہائی، انٹرنیٹ کی بحالی سمیت پندرہ مطالبے شامل تھے۔بعض میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ وادی میں الطاف بخاری کی قیادت میں عنقریب ایک نئی سیاسی پارٹی کا قیام عمل میں آئے گا۔بعض سیاسی حلقوں کا ماننا ہے کہ پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ مظفر حسین بیگ کو یوم جمہوریہ کے موقع پر ملک کے تیسرے بڑے سیولین ایوارڈ ‘پدم بھوشن’ سے سرفراز کرنا بھی اس بات کا عندیہ ہے کہ وہ بی جے پی حمایت پر جموں کشمیر میں ایک نئی سیاسی پارٹی معرض وجود میں لائیں گے۔الطاف بخاری نے حال ہی میں یو این آئی اردو کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ پانچ اگست 2019 ایک سیلاب جیسا تھا جس نے جموں وکشمیر کا گھر گرا دیا۔ وہ اور ان کے ساتھی ریاست کا درجہ اور زمین و نوکریوں کا تحفظ مانگ کر چار دیواری کھڑا کرنا چاہتے ہیں اور بعد میں اگر کوئی لیڈر اس چار دیواری کو سونے یا چاندی سے سجانا چاہتا ہے تو سجا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہماری طرف سے ریاست کا درجہ واپس مانگنے کا مطلب نہیں کہ دفعہ 370 واپس نہیں مانگا جاسکتا، جب ریاست کا درجہ واپس ملے گا تو باقی چیزیں بھی واپس مل سکتی ہیں۔ مسٹر بخاری نے متعلقین سے اپیل کی تھی کہ وہ الطاف بخاری اور ان کے ساتھیوں کی جدوجہد کو سیاست کی نظر سے نہیں بلکہ خلوص کے جذبے سے دیکھیں اور لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو سے میمورنڈم کے ساتھ ملاقات کا فیصلہ دماغ کا نہیں دل کا تھا۔ تاہم ان کا ساتھ ہی کہنا تھا کہ اگر ریاست کا درجہ واپس حاصل کرنے، زمینوں اور نوکریوں کے تحفظ اور دیگر چیزوں کے لئے اگر کل کو ایک سیاسی جماعت کی بھی ضرورت پڑے گی تو ایک پلیٹ فارم کھڑا کیا جاسکتا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا