پیر پنجال کی عوام کو تین ماہ کے لئے مفت راشن مہیا کیا جائے ، صرف وعدہ نہیں۔ جاوید احمد رانا

0
0

اعجازکوہلی
مینڈھرعالمی وبا کرونا وائرس نے جہاں پوری انسانیت کو ذہنی اور جسمانی دباو  میں مبتلا کر دیا ہے وہیں اس مہلک مرض نے اس پسماندہ اور سرحدی خط پیر پنجال میں بھی انسانی زندگی اجیرن بنا دی ہوئی ہے قابلِ توجہ ہے کہ خط پیر پنجال کی مجموعی آبادی کا %80 فیصد حصہ لائن آف کنٹرول کے ساتھ ساتھ دور افتادہ پہاڑوں پر قیامِ پذیر ہے جہاں کسی بھی قسم کا روزگار میسر نہیں ہوتا۔ اور اسی وجہ سے یہاں کی عوام ہمیشہ انتہائی مفلسی کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور رہتے ہیں یہاں کی اکثریتی عوام کا ذریعہ معاش زراعت پیشہ اور بھیڑ بکریاں و بھینس پالنے پر مشتمل ہے اور اسی ذریعہ معاش پر یہ اپنے عیال کو دو وقت کی روکھی سوکھی روٹی مہیا کراتے ہیں سرحد پر دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدہ ہونے کی صورت میں یہاں کی عوام کی مشکلات میں حد درجہ اضافہ ہو جاتا ہے ان خیالات کا اظہار نیشنل کانفرنس کے سنٹرل سیکرٹری اور سابقہ ممبر اسمبلی مینڈھر جاوید احمد رانا نے اخبارات کے نام جاری اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پسماندہ خط سے تعلق رکھنے والے عوام دہائےوں سے زمینی اور آسمانی آفات کا شکار رہتے ہیں کبھی یہ خط خشک سالی کا شکار ہو جاتا ہے کبھی طوفانی بارشوں کے باعث اس پسماندہ خطہ میں فصل تک بھی پیدا نہیں ہو سکتی اور اگر اس قدرتی عذابِ سے نجات بھی مل جاے لیکن گزشتہ تین دہائیوں سے سرحدی کشیدگی یہاں کے عوام کے لئے باعثِ عذابِ ثابت ہوتی ہے۔ جاوید احمد رانا نے کہا کہ اس سرحدی علاقہ کی عوام گزشتہ 30 سالوں سے دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کا شکار ہیں یہاں کی مظلوم عوام اپنی زمینوں میں فصل تک بھی نہیں آگاہ سکتے اس بے بسی کے عالم میں اس خطہ کے عوام گھروں سے کوسوں دور محنت مزدوری کر کے اپنے عیال کا پیٹ پالتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں عوام نے ہمیشہ ہی وقتی حکومتوں نے سرحدی علاقہ میں آباد تعلیم یافتہ بیروزگار نوجوانوں کے لئے روزگار کے لئے لاکھوں بار مطالبہ کیا لیکن اج تک کسی بھی سرکار کی جانب سے یہاں کی مظلوم عوام خصوصاً بیروزگار نوجوانوں کو کابل روزگار بنانے کے لئے کوئی مناسب اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ پوری دنیا کرونا وائرس کی لپیٹ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سے پریشان یہاں کی مظلوم عوام پر کرونا وائرس کی شکل میں ایک اور قدرتی آفات ٹوٹ پڑی ہے جس کی وجہ سے یہاں کی عوام دو طوفانوں کے درمیان زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکی ہے نمایندہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب ڈویڑن مینڈھر کی پوری سرحدی پٹی مکمل طور پر میدان جنگ میں تبدیل ہو چکی تھی ایک طرف قدرتی آفات کرونا وائرس کا قہر جاری دوسری جانب دونوں ممالک کے درمیان سرحد پر مسلسل گولہ باری جاری ہے سرکاری عہدوں پر فائز بڑے بڑے عہدے دار خود اندازہ لگائےںکہ یہاں کی عوام کن کن مشکلات میں زندگی گزارنے پر مجبور رہتی ہے جاوید احمد رانا نے کہا کہ مرکزی خصوصاً ریاستی انتظامیہ کو اس پورے خطہ پیر پنجال میں آباد عوام کی مجبوریوں اور دشواریوں کو سمجھتے ہوئے یہاں کی مظلوم عوام کے لئے تین ماہ کے لئے مفت راشن اور ادویات کا بندوبست کرنا چاہیے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا