شاہ کا سی اے اے پر ڈبیٹ کا چیلنج،واپس نہ لینے کا اصرار

0
0

یو این آئی

لکھنؤ؍؍اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں بی جے پی کی جانب سے سی اے اے کی حمایت میں منگل کو منعقد ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے اپوزیشن کو اس قانون پر ان سے ڈبیٹ کا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ شہریت(ترمیمی)قانون کو حکومت کسی بھی صورت میں واپس نہیں لے گی۔ریاستی راجدھانی کے رام کتھا پارک میں سی اے اے کی حمایت میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ سی اے اے کے حوالے سے اپوزیشن پارٹیاں ووٹ بینک کی سیاست کرتے ہوئے اس ضمن میں عوام کو گمراہ کررہی ہیں۔اپوزیشن مسلم سماج کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔شہریت ترمیمی قانون محروم طبقات کو شہریت دینے کے لئے ہے کسی کی شہریت لینے کے لئے نہیں۔شاہ کے مطابق ‘‘مودی جی سی اے اے لے کر آئے ،اور سی اے اے کے خلاف یہ راہل بابا اینڈ کمپنی،ممتا،اکھلیش،بہن مایاوتی،ساری کی ساری بریگیڈ سی اے اے کے خلاف ‘کاو،کاو،کاو کرنے لگے ۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں نے ہی پارلیمنٹ میں اس بل کو پیش کیا تھا۔میں چیلنج دیتا ہوں کہ جو مجھ سے ڈبیٹ کرنا چاہتا آکر کرے لیکن اسے کسی بھی صورت میں واپس نہیں لیا جائے گا۔ اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں خصوصا اکھلیش،ممتا،راہل،مایاوتی اور دیگر کو اس پر ڈبیٹ کے لئے چیلنج دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس قانون کے خلاف ایک مخصوص کمیونٹی کو اکسا کر ملک کو غیر مستحکم نہ کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ‘‘ جب سے دنیا میں مقبول ترین ہمارے وزیر اعظم سی اے اے لے کر آئے ہیں یہ لوگ چراغ پا ہیں اور ان کو ٹارگیٹ کررہے ہیں’’۔سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو کے نام کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ وہ دوسروں کو پڑھ کر اپنے بیانات دیتے ہیں ان کے پاس اپنی خود کی سمجھ نہیں ہے ۔انہیں پہلے اس ضمن میں مطالعہ کرنا چاہئے اور اس کے بعد بولنا چاہئے ۔ممتا بنرجی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹی ایم سی لیڈر نے بنگلہ دیش سے آکر مغربی بنگال میں رہنے والے دلت ہندو پناہ گزینوں کو شہریت دینے کا معاملہ اٹھایا تھالیکن اب وہ محض سیاسی مفادات کے پیش نظر اس کی مخالفت کررہی ہیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ راجستھان اسمبلی انتخابات کے وقت کانگریس نے بھی پاکستان سے آئے پناہ گزینوں کو شہریت دینے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اب وہ اس کی مخالفت کررہی ہے ۔مذہب کی بنیاد پر ملک کی تقسیم کے لئے کانگریس کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ آج جب ہم ان کی غلطی کو صحیح کرنا چاہ رہے ہیں تو وہ اس کی مخالفت کررہے ہیں۔مہاتماگاندھی،جواہر لال نہرویہاں تک کی اندرا گاندھی نے بھی کہا تھا کہ پاکستان کے اقلیتوں کو ہندوستان کی شہریت دی جانی چاہئے لیکن اب یہ پارٹی اس قانون کی مخالفت کررہی ہے ۔جو کہ کافی مایوس کن ہے اور کانگریس کے دہرے معیار کو اجاگر کرتا ہے ۔پاکستان میں اقلیتوں کو ستائے جانے کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ جو لوگ شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کررہے ہیں میں ان سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ وہ اس وقت کہا تھے جب پاکستان میں اقلیتوں کو ستایا گیا۔ان کی تعداد کم ہوتی چلی گئی۔سینکڑوں کو اغوا کرلیا گیا۔متعدد کی زبردستی مذہب تبدیل کرایا گیا۔خواتین کی عصمت دری کی گئی۔سینکڑوں مندروں کو منہدم کردیا گیا ان کی مدد کون کرے گا۔نے ایک بار پھر دعوی کیا کہ تقسیم کے وقت پاکستان ہندو،سکھ،بدھ اور جین کی تعداد 23 فیصد اور بنگلہ دیش میں ان تمام کی تعداد 30 فیصد تھی لیکن آ ج وہ کم ہوکر محض 7 فیصدی بچی ہے ۔جو لوگ شہریت (ترمیمی)قانون سوال کیا کہ آخر یہ افراد کہا چلے گئے ؟مسٹر شاہ نے کہا کہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے جے این یو اور دیگر تعلیمی اداروں ملک مخالف نعروں کی حمایت کی تھی لیکن ہم اسے ہرگز برداشت نہیں کریں گے ۔ہم اپنے خلاف گالی سننے کو تیار ہیں لیکن جو بھی ملک کی توہین کرنا چاہئے گا ہم اس کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے ۔خطاب کے دوران ،دہشت گردی اور رام مندر کا ایک بار پھر راگ الاپتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ کانگریس نے رام مندر کی تعمیر میں ہر وقت روڑے اٹکائے لیکن اب رام مندر کی تعمیر کا راستہ صاف ہوگیا ہے اور تین مہینے کے اندر مندر کی تعمیر کا کام شروع کردیا جائے گا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا