36 مرکزی وزرا کے دورہ جموں وکشمیر کا آغاز

0
0

جموں خطے میں 51 مقامات جبکہ سری نگر میں صرف 8 جگہوں پر جائیں گے
یواین آئی

جموں/سرینگر؍36 مرکزی وزرا کے ایک ہفتے پر محیط دورہ جموں وکشمیر کا آغاز کرنے والے تین وزرا پر مشتمل ٹیم کو ہفتے کے روز ناساز موسمی حالات کے باعث جموں کے بجائے سری نگر ہوائی اڈے پر اترنا پڑا تاہم موسمی حالات میں بہتری واقع ہوتے ہی وہ جموں روانہ ہوگئے۔بی جے پی جموں کشمیر یونٹ کے جنرل سکریٹری (آرگنائزیشنز) اشوک کول نے یو این آئی اردو کو فون پر بتایا کہ تین وزرا پر مشتمل ٹیم بعد از دوپہر جموں پہنچ گئے۔انہوں نے کہا: ‘تین وزرا پر مشتمل ٹیم جموں پہنچ گئی، ان کا طے شدہ دوپہر سے پہلے کا شیڈول منسوخ کیا گیا ہے تاہم انہوں نے دوپہر کے بعد ہونے والے تمام پروگراموں میں شرکت کی۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں شہر میں اپنے طے شدہ پروگرام میں شرکت کی، ارجن رام میگھوال نے سانبہ کے پرانا منڈل جبکہ اشونی چوبی نے سانبہ کے چجوال علاقے کا دورہ کیا۔بی جے پی ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی کے تین وزرا نے سری نگر ایئر پورٹ پر ہی لنچ کیا اور اس کے بعد جموں روانہ ہوئے۔ذرائع کے مطابق جموں کشمیر کا دورہ کرنے والے 36 وزرا کو وزیر اعظم نریندر مودی نے واضح کیا ہے کہ وہ وادی کے شہر و دیہات کے لوگوں میں ترقی کے پیغام کو عام کریں۔ایک رپورٹ کے مطابق متذکرہ وزرا اپنے دورہ جموں کشمیر کے دوران جموں خطے میں 51 مقامات جبکہ سری نگر میں صرف 8 جگہوں پر جائیں گے۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے سال گزشتہ کے ماہ اگست کی پانچ تاریخ کو جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے بعد پہلی بار مرکزی وزرا پر مشتمل کوئی ٹیم وادی کشمیر کا دورہ کررہی ہے۔ اس سے قبل غیر ملکی سفارتکاروں کے وفود ما بعد 5 اگست 2019 صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے وارد وادی ہوئے۔ 9 جنوری کو مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 15 سفارتکاروں نے کشمیر کا ایک روزہ دورہ کیا۔اس سے قبل 23 ارکان پر مشتمل ایک یورپی وفد 29 اکتوبر 2019 کو حالات کا جائزہ لینے کے لئے وارد وادی ہوا تھا۔ انتہائی دائیں بازو کی سوچ کے حامل یورپی اراکین پارلیمان پر مشتمل اس وفد نے دفعہ 370 کی منسوخی کو ہندوستان کا اندرونی معاملے قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یورپی یونین کو کوئی رپورٹ پیش نہیں کریں گے۔مرکزی وزرا کا دورہ جموں وکشمیر اس وقت ہورہا ہے جب وادی میں جہاں ایک طرف انٹرنیٹ خدمات اور پری پیڈ موبائل سہولیات گزشتہ زائد از پانچ ماہ سے مسلسل معطل ہیں اور وادی سے تعلق رکھنے والے مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے بیشتر لیڈران جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ بھی شامل ہیں، مسلسل خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں نیزمزاحمتی تنظیموں کے تمام لیڈران بھی خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں وہیں دوسری طرف وادی میں معمولات زندگی بحال ہیں، بازاروں میں دکانیں حسب معمول کھلی رہتی ہیں اور سڑکوں پر بھی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل بمطابق معمول جاری وساری ہے نیز وادی میں ایس ایم ایس سروس کی بحالی کے علاوہ چند سرکاری ہسپتالوں میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بھی گزشتہ کچھ ہفتوں سے بحال ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا