کشمیر سے کہیں جانا انتہائی مہنگا ہوگیا؛فضائی سفر کا کرایہ آسمان پر
یواین آئی
سرینگر؍؍بھاری برف باری کی وجہ سے وادی کشمیر کا بیرون دنیا سے زمینی رابطہ جمعرات کو مسلسل چوتھے دن بھی معطل رہا تاہم سری نگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر فضائی خدمات بعد از دوپہر بحال ہوئیں۔ شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان چلنے والی ریل خدمات جمعرات کو مسلسل دوسرے دن بھی معطل رکھی گئیں۔ٹریفک پولیس ذرائع نے بتایا کہ وادی کو بیرون دنیا سے جوڑنے والی سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت جمعرات کو بھی معطل رہی۔ انہوں نے بتایا: ‘برف باری اور بارشوں کی وجہ سے شاہراہ پر کئی مقامات پر پتھر اور مٹی کے تودے گر آئے تھے۔ موسم میں بہتری اور تودوں کا مبلہ ہٹائے جانے کے بعد شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت بحال کی جائے گی تاہم پہلے درماندہ گاڑیوں کو ہی اپنی اپنی منزلوں کی طرف جانے کی اجازت دی جائے گی’۔ سری نگر – لیہہ شاہراہ اور تاریخی مغل روڑ سال گزشتہ کے ماہ دسمبر سے مسلسل بند ہیں جن پر ماہ اپریل میں ہی ٹریفک کی نقل وحمل بحال ہونا ممکن ہے۔ علاوہ ازیں شمالی کشمیر کے دور افتادہ علاقوں جیسے گریز، ٹنگڈار، مڑھل، کیرن وغیرہ کا، رابطہ سڑکیں زیر برف ہونے کے باعث، ضلع صدر مقامات کے ساتھ رابطہ بدستور منقطع ہے۔سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر ٹریفک متاثر رہنے سے وادی میں جہاں پیٹرول اور رسوئی گیس کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے وہیں اشیائے ضروریہ نایاب ہوجانے کی وجہ سے بازاروں میں مہنگائی بھی یکایک آسمان چھونے لگی ہے۔لوگوں کا الزام ہے کہ حکومتی دعوئوں کے برخلاف وادی کے پیٹرول پمپ خشک ہیں جبکہ گیس ایجنسیاں شاہراہ بند ہونے کا بہانہ بنا کر گیس فراہم کرنے سے انکار کررہی ہیں۔خراب موسمی حالات کے بیچ وادی میں سبزیوں، گرم ملبوسات اور جوتوں کی قیمتوں میں ہوئے یکایک بے تحاشا اضافے سے لوگ پریشان ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جوتے بیچنے والے دکاندار، سبزی فروش اور گرم ملبوسات فرخت کرنے والے دکاندار لوگوں کو دو دو ہاتھوں لوٹنے میں کوئی لیت ولعل نہیں کررہے ہیں۔وادی میں جمعرات کو موسم خشک رہا وہیں فضائی ٹریفک بھی ایک دن کی معطلی کے بعد بحال ہوا۔ایئرپورٹ ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا: ‘جمعرات کی صبح رن وے پر جمع برف ہٹائی گئی جس کے بعد فضائی ٹریفک بھی دوپہر کے بعد بحال ہوا۔ تاہم صبح کی تمام پروازوں کو منسوخ کرنا پڑا’۔ریلوے ذرائع نے بتایا کہ ریل پٹریوں پر برف جمع رہنے کی وجہ سے شمالی کشمیر کے بارہمولہ سے جموں خطہ کے بانہال کے درمیان ریل خدمات جمعرات کے روز بھی معطل رہیں۔انہوں نے کہا: ‘پٹریوں پر برف جمع رہنے کی وجہ سے ہمیں جمعرات کو بھی سبھی ریل گاڑیاں منسوخ کرنی پڑیں۔ موسم میں بہتری اور پٹریوں پر سے برف ہٹانے کے بعد ریل خدمات کو بحال کیا جائے گا’۔خراب موسمی حالات کی وجہ سے وادی کشمیر کا بیرون دنیا سے زمینی و فضائی رابطہ متاثر رہنے کے بیچ فضائی سفر کے کرایہ میں غیر معمولی اضافہ ہونے سے فضائی سفر اب عام لوگوں کے بس کی بات نہیں رہی ہے۔سری نگر سے ملک کے مختلف شہروں بالخصوص قومی راجدھانی نئی دہلی، سرمائی دارالحکومت جموں اور صنعتی شہر ممبئی تک چلنے والی پروازوں کے ناقابل یقین کرایہ نے مجبور اور متوسط افراد کے لئے پریشان کن صورتحال پیدا کردی ہے کیونکہ وہ سری نگر – جموں قومی شاہراہ کے مسلسل بند رہنے کی وجہ سے زمینی سفر بھی اختیار نہیں کرسکتے۔اہلیان وادی کا کہنا ہے کہ سری نگر کے ہوائی اڈے سے فضائی سفر کے کرایہ میں موسم سرما اور سری نگر جموں قومی شاہراہ بند رہنے کے دوران ناقابل یقین اضافہ اب معمول بن چکا ہے۔ سری نگر سے نئی دہلی اور سرمائی دارالحکومت جموں فضائی سفر کرنے والے مسافروں نے فضائی کرایہ میں یکایک اضافہ ہونے پر اظہار مایوسی کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ لوگوں خاص کر طلبا اور بیماروں کو لاحق پریشانیوں کا ازالہ کیا جاسکے۔یو این آئی اردو نے فضائی ٹکٹیں فروخت کرنے والی مختلف ویب سائٹس پر دیکھا کہ اگرکسی شخص کو مجبوراً 17 جنوری کو سری نگر سے قومی راجدھانی نئی دہلی تک سفر کرنا پڑے تو اس شخص کے لئے سب سے سستی ٹکٹ 21 ہزار 500 روپے میں دستیاب ہے۔ اسی طرح 18 اور 19 جنوری کے لئے سستی ٹکٹیں ساڑھے 17 ہزار روپے میں دستیاب ہیں۔ 20 جنوری کے لئے سب سے سستی ٹکٹ 20 ہزار 500 روپے میں دستیاب ہے۔اگر کسی شخص کو یونین ٹریٹری جموں وکشمیر کے گرمائی سے سرمائی دارالحکومت جموں 17 جنوری کو مجبوراً سفر کرنا پڑے تو اس کے لئے سب سے سستی ٹکٹ 26 ہزار روپے میں دستیاب ہے۔ جبکہ 18 سے 22 جنوری تک کے لئے یہ قیمت 16 سے 19 ہزار روپے ہے۔اہلیان وادی کا مزید کہنا ہے کہ موسم خراب ہونے یا سری نگر جموں قومی شاہراہ بند ہوجانے کے ساتھ ہی سری نگر سے ملک کے مختلف شہروں تک چلنے والی پروازوں کا کرایہ آسمان سے باتیں کرنے لگتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فضائی سفر کے کرایہ کے حوالے سے کوئی کنٹرول چیک نہ ہونے کی وجہ سے مجبور اور متوسط افراد کو انتہائی پریشان کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔جاوید احمد نامی ایک شہری، جن کو بغرض تجارت دلی جانا تھا، نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ فضائی کرایے میں اچانک ہوئے بے تحاشا اضافے سے کئی لوگوں نے اپنے طے شدہ پروگرام ہی معطل کردیے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘آج سے ایک ماہ قبل دلی کے لئے ہوائی ٹکٹ زیادہ سے زیادہ تین ہزار روپے میں ملتی تھی لیکن آج یہی ٹکٹ کم سے کم دس ہزار روپے میں ملتی ہے جس کی وجہ سے کئی لوگوں نے دلی جانے کا پروگرام ہی ملتوی کیا، مجھے خود بھی تجارت کے سلسلے میں دلی جانا تھا لیکن فضائی کرایہ میں ہوئے بے تحاشا اضافے کے باعث میں نے بھی فی الوقت پروگرام موخر کیا’۔جہانگیر علی نامی ایک شہری نے کہا کہ یہاں انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کے باعث ہوائی ٹکٹ نکلانا بھی ایک مشکل معاملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں لوگوں کو ہوائی ٹکٹ نکالنے کے لئے ٹی آر سی جانا پڑتا ہے جو موجودہ خراب موسمی حالات میں بہت ہی کٹھن کام ہے۔ان کا کہنا تھا: ‘ہوائی ٹکٹ نکالنے کے لئے لوگوں کو ٹی آر سی جانا پڑتا ہے جو ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے خاص کر دور افتادہ علاقوں کے رہنے والوں کے لئے موجودہ خراب موسمی حالات کے چلتے یہ ناممکن بات ہے’۔ادھر ذرائع کے مطابق سری نگر کے ہوائی اڈے پر پروازوں کی تعداد میں کمی کی گئی جو ہوائی کرایے میں اضافے کا باعث بن گئی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے اواخر میں سری نگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پروازوں کی تعداد میں کمی کی گئی جس سے ہوائی کرایے میں اضافہ ہوا کیونکہ جب ڈیمانڈ بڑھ گئی تو ظاہر ہے کہ کرایہ میں اضافہ ہوجاتا ہے۔بتادیں کہ شہری ہوا بازی کی وزارت نے گزشتہ سال جموں وکشمیر حکومت کی تحریری گزارشات کے جواب میں کہا ہے کہ فضائی سفر کی قیمتوں کو اعتدال میں رکھنا اس کے حد اختیار میں نہیں ہے۔ وزارت نے ریاستی حکومت کو ایک جوابی مکتوب میں کہا ہے کہ فضائی سفر کی قیمتیں ڈیمانڈ اور سپلائی پر انحصار کرتی ہیں۔ ڈیمانڈ زیادہ بڑھنے کی وجہ سے قیمتیں بھی بڑھ جاتی ہیں۔