دہشت گردی کیخلاف عالمی کارروائی ہو

0
0

کشمیر میں کبھی کبھار ہی استعمال ہوتا ہے پلٹ بندو ق ،پتھر زیادہ مہلک :جنرل راوت
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس ) جنرل بیپن راوت نے جمعرات کو کہا ہے کہ کشمیر میں مظاہرین سے نمٹنے کے دوران کبھی کبھار ہی پیلٹ بندوق کا استعمال کیا جاتا ہے جبکہ پتھر ،پیلٹ بندوق سے زیادہ مہلک ہے ۔ پاکستان کا نام لئے بغیر انہوں نے شدت پسندی کو عالمی چیلنجز سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے عالمی سطح پر کارروائی ناگزیر ہے جبکہ اُس ملک کو سفارتی سطح پر الگ تھلگ کرنے بے حد ضروری ہے ،جو شدت پسندی کو فروغ دیتا ہے ۔نئی دہلی میں ایک تقریب کے دوران چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس ) جنرل بیپن راوت نے کہا کہ جو کوئی بھی ملک شدت پسندی کو فروغ یاا سپانسر کرتا ہے ،کو سفارتی سطح پر الگ تھلگ کرنا لازمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ شدت پسندی کے خاتمے کیلئے عالمی کارروائی کی ضرورت ہے ۔ ان کا کہناتھا’ مستقبل میں شدت پاپسندی ،روایتی جنگ سے بھی ابتر ہوجائیگی ‘۔انہوں نے کہا ’شدت پسندی یہی رہے گی اور تب تک رہے گی جب تک ممالک اس کو سپا نسر کرتے رہیں گے ‘۔چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس ) جنرل بیپن راوت نے کہا کہ شدت پسندی تب تک بھی ختم نہیں ہوگی ،جب وہ ممالک جو اس کو اسپانسر کرتے ہیں ،فنڈ نگ کرنا بند نہیں کریں گے ۔خبر رساں ادارے ’پی ٹی آئی ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس ) جنرل بیپن راوت نے کہا ’شدت پسندی کے خلاف جنگ جاری رہے گی ،ہمیں تب تک اس کا ساتھ زندگی گزار نی پڑی گی جب تک ہم اس کی جڑ نہیں جاتے ‘۔ان کا کہناتھا ’شدت پسندی کا واحد خاتمہ ہوسکتا ممکن ہے جب اُس ملک کو سفارتی سطح پر الگ تھلگ نہیں کیا جاتا ،جو اسکو اسپانسر کر تا ہے ‘۔چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے مزید کہا کہ اُن ممالک کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی بھی ضرورت ہے ،جو شدت پسندی کو شہ دیتے ہیں ۔جنرل راوت کا کہنا تھا’بھارت اُسی وقت شدت پسندی پر قابو پا سکتا ہے یا مکمل طور خاتمہ کرسکتا ہے ،جس طرح 9/11کے بعد امریکا نے کارروائی کی ‘۔ ان کا کہناتھا ’شدت پسندی کو الگ تھلگ کرنے کی ضرورت ہے ،آپ اُن ممالک کو شدت پسندی کے خلاف جنگ میں اپنے ساتھ شامل نہیں کرسکتے،جو شدت پسندی اور پراکسی کو اسپانسر کرتے ہیں ‘۔ان کا کہناتھا ’ایسے ممالک تک پیغام پہنچا چاہئے ،جیسے کہ ایف اے ٹی ایف میں اُنہیں بلیک لسٹ کر نا اچھا قدم تھا‘۔ جنرل بیپن راوت نے یہ تمام باتیں پاکستان کا نام لئے بغیر ہی کہی ۔ادھر میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس ) جنرل بیپن راوت نے کہا کہ کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کبھی کبھار ہی مظاہرین کے خلاف پیلٹ بندوق کا استعمال کرتی ہیں ۔ایک نجی نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے کہا کہ کشمیر میں سیکیورٹی فورسز سنگبازوں کے خلاف کبھی کبھار ہی پیلٹ بندوق کا استعمال کرتے ہیں اور اُن ہی مقامات پر اس کا استعمال ہوتا ہے ،جہاں فورسز اہلکار کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ تا ہے ۔ان کا کہناتھا’کشمیر میں نوجوان کو انتہا پسند بنایا گیا ،وہ پتھرائو کرتے ہیں جوکہ پیلٹ بندوق سے زیادہ مہلک ہے ‘۔ان کا کہناتھا’پتھرائو کے نتیجے میں فورسز اہلکار زخمی ہوئے ،یہاں تک کئی اہلکار ازجان بھی ہوئے ‘۔ ان کا کہناتھا’ہم یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ سیکیورٹی فورسز کو سنگبازوں کے خلاف سنگبازی ہی کرنی چاہئے‘۔ان کا کہناتھا کہ وادی کشمیر میں سنگبازوں سے نمٹنے کیلئے پیلٹ بندوق کا اب بہت کم استعمال کیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز سنگبازوں سے نمٹنے کے دوران اُنکی ٹانگوں کو نشانہ بناتے ہیں ،چونکہ وہ پتھر اٹھانے کیلئے جھکتے ہیں ،لہٰذا اسکے لئے فورسز کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا ہے ۔ان کا کہناتھا ’پیلٹ بندوق غیر مہلک ہتھیار ہے ‘۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا