’حکم ہواتوسرحد پارترنگالہرائیں گے‘

0
0

چین سے ملحق سرحد پر اب فوج کی پہلے سے زیادہ توجہ:جنرل نروانے
یواین آئی

نئی دہلی؍؍فوج کے سربراہ جنرل منوج نرونے نے کہا ہے کہ اگر پارلیمنٹ پاکستان کے قبضے والے کشمیر کو ملک میں شامل کرنے کا حکم دیتی ہے تو فوج کارروائی کرنے کے لئے تیار ہے ۔فوجی سربراہ نے آج زور دے کر کہا کہ فوج چین سے ملحق سرحد پر اب پہلے سے زیادہ توجہ دے رہی ہے اور ایک ساتھ دو مورچوں پر کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے ضروری توازن برقرار رکھا جارہا ہے ۔جنرل نرونے نے آج یہاں سالانہ پریس کانفرنس میں اس بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا،‘‘پارلیمنٹ نے کئی برسوں پہلے ایک تجویز پاس کی تھی کہ اس وقت کا مکمل جموں و کشمیر ہمارا حصہ ہے ۔اگر پارلیمنٹ چاہتی ہے کہ یہ علاقہ ہمارا ہو تو حکم ملنے پر کارروائی کی جائے گی۔’’واضح رہے کہ پارلیمنٹ نے 1990 کی دہائی میں اتفاق رائے سے ایک تجویز پاس کی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے قبضے والا کشمیر مکمل جموں اور کشمیرہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئرلیڈر وقت وقت پر کہتے رہے ہیں کہ پاکستان کے قبضے والا جموں وکشمیر ہندوستان کا حصہ ہے اور اب حکومت کا اگلا قدم اسے ملک کے نقشے میں ملانا ہے ۔پاکستان کی جانب سے بھی اس بارے میں کئی بار خدشہ ظاہر کیاگیا ہے کہ مودی حکومت اس کے قبضے والے کشمیر کو ہندوستان میں ملانا چاہتی ہے ۔جنرل نرونے سے یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ کیا انہیں حکومت کی جانب سے پی او کے پر کارروائی کرنے کے بارے میں کوئی حکم ملا ہے ۔حالانکہ انہوں نے اس بارے میں براہ راست طورپر کچھ نہیں کہا۔فوجی سربراہ جنرل منوج مکند نروانے نے آج زور دے کر کہا کہ فوج چین سے ملحق سرحد پر اب پہلے سے زیادہ توجہ دے رہی ہے اور ایک ساتھ دو مورچوں پر کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے ضروری توازن برقرار رکھا جارہا ہے ۔دو ہفتہ پہلے فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد ‘یوم افواج’ کے موقع پر آج یہاں سالانہ نامہ نگاروں کی کانفرنس میں جنرل نروانے نے چین سے ملحق سرحد سے متعلق سوالات کے جواب میں کہا کہ دونوں ممالک کے سیاسی قیادت کے درمیان دو چوٹی میٹنگوں کے بعد سرحد پر صورت حال بہتر ہوئی ہے اور وہاں امن اورخوشگوار ماحول ہے ۔انہوںنے کہا کہ ساتھ ہی اس بات سے بھی وہ اچھی طرح واقف ہیں کہ پاکستان اور چین دونوں طرف سے خطرہ ہے ۔ پہلے پاکستان سے ملحق مغربی مورچے پر ہی فوج کی زیادہ توجہ رہتی تھی لیکن اب ان کا مانناہے کہ چین سے ملحق شمالی مورچہ بھی اتنا ہی اہم ہے اور اس لئے دونوںکے درمیان توازن قائم کیا جارہاہے ۔انہوںنے کہا کہ فوج دونوں مورچوں پر ایک ساتھ ایمرجنسی صورت حال سے نمٹنے کی اہل ہے ۔ اس طرح کی صورت میں ایک پرائمری فرنٹ ہوتا ہے اور دوسرا سیکنڈری فرنٹ ہوتا ہے ۔ پرائمری فرنٹ پر زیادہ تعیناتی کی جاتی ہے اور سیکنڈری فرنٹ پر مزاحمانہ رخ اپنایا جاتا ہے ۔فوجی سربراہ نے کہا کہ اس کے لئے ‘ڈیول ٹاسک فارمیشن’ ہے جو ایمرجنسی صورت حال میں ایک مورچے سے دوسرے مورچے پر تعینات کی جاسکتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اس طرح فوج دونوں مورچوں پر ایک ساتھ کارروائی کرنے کی اہل ہے ۔چینی سرحد پر ڈھانچہ جاتی ترقیاتی کام پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں سڑکوں، فوجی سازوسامان کے ذخیرے اور جدید ہتھیاروں کی تعیناتی سے توازن قائم کیاجاسکتا ہے ۔ فوج اس مورچہ پر ضرورت کے مطابق اپنی صلاحیت میں اضافہ کررہی ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا