واشنگٹن؍؍امریکی نائب صدر مائیک پنس نے سابق صدر بارک اوباما کی انتظامیہ پر ایران کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک پرکڑی تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سابق صدر نے ایرانی دہشت گردانہ پالیسی کو نظرانداز کیا اور ایران کی جھولی میں اربوں ڈالر کی رقم ڈالی گئی۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امریکی نائب صدر کا کہنا ہے کہ سابق صدر نے ایران کے ساتھ نام نہاد جوہری معاہدہ کیا اور اس معاہدے سے ایران نے خوب فائدہ اٹھایا۔ایران کو اس کے بیرون ملک منجمد اربوں ڈالر مل گئے۔ٹویٹرپر پوسٹ کی گئی ایک ٹویٹ میں امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تہران کے ساتھ طے پایا جوہری سمجھوتا ختم اور پاسداران انقلاب کی ‘قدس’ فورس کے سربراہ کمانڈر قاسم سلیمانی کو قتل کرکے بہت اچھا کیا۔ سابق صدر کی پالیسی ایران نوازی پرمبنی تھی۔ انہوں نے ایرانی دہشت گردوں کو اربوں ڈالر کی رقم سے نوازا۔مائیک پنس نے مزید کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتے طے پائے معاہدے کو منسوخ کیا اور ایک ایسے شخص کو جس کے ہاتھ امریکیوں کے خون سے رنگین تھے کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ سلیمانی اب نہیں رہا اور نہ ہی ایرانی دہشت گردوں کے لیے اب ڈالر ہوں گے۔امریکی نائب صدر مائیک پنس نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں موصول ہونے والی انٹیلی جنس معلومات کے مطابق ایرانی نظام نے مسلح ملیشیاؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی مفادات پر حملے نہ کریں۔ اس سلسلے میں ایرانی ملیشیاؤں کو عراقی حزب اللہ ملیشیا کے انجام سے خبردار کیا گیا ہے جس کے ٹھکانوں کو امریکی حملوں کا نشانہ بننا پڑا۔امریکی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پنس نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طاقت ور قیادت اور امریکی مسلح افواج کی بھرپور شجاعت کی بدولت امریکی عوام آج چین کی نیند سو سکتے ہیں۔امریکی نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ "بہترین تیاریوں اور مکمل طور پر مستعد رہنے کے سبب ایرانی میزائل حملوں میں کوئی امریکی یا عراقی فوجی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ جیسا کہ ہم نے بدھ کی صبح بتایا کہ اس حملے کے بعد ایران پیچھے ہٹ گیا ہے اور وہ جارحیت نہیں چاہتا”۔