سچائی،ڈائیلاگ اورخدمات کے بغیر صحافت کا تصورممکن نہیں: آرکے سنہا

0
0

بنارس میںہندوستھان سماچارکی جانب سے اترپردیش ترقیاتی مذاکرہ -3کا انعقاد

وارانسی؍؍ہندستھان سماچار کا مقصد سچائی، مذاکرہ اور خدمات انجام دینا ہے۔ ہم ان تینوں الفاظ کے ساتھ خدمت خلق کر رہے ہیں۔ صحافت کی بنیادہی یہ تینوں الفاظ ہیں اور اگر یہ تینوں الفاظ نہیں ہوں گے تو ان کی غیر موجودگی میں صحافت کے فرائض کو انجام دیناممکن ہی نہیں ہے۔یہ باتیں راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ اورہندوستھان سماچار کثیر لسانی خبررساں ایجنسی کے چیئرمین رویندر کشور سنہا (آرکے سنہا)نے ہندستھان سماچارکی جانب سے بدھ کو تعلیم، روزگار اور سیاحت پر منعقد اترپردیش ترقیاتی مذاکرہ -3 میں کہیں۔ مہاتما گاندھی کاشی ودیاپیٹھ کے آڈیٹوریم میں منعقد اس پروگرام میں انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کے دوران بڑے بڑے اخبار جھک گئے، لیکن ہندستھان سماچار نے سمجھوتہ نہیں کیا۔ آج کے صحافیوں کو بھی انہی تینوں اصل نکات کو ذہن میں رکھتے ہوئے صحافت کرنی چاہئے۔مسٹر سنہا نے کہا کہ ہندستھان سماچار ملک کی سب سے پہلی نیوز ایجنسی ہے۔ آزادی کے پہلے ملک میں غیر ملکی ایجنسیوں کی طرف سے ہی خبریں مہیا کرائی جاتی تھیں۔ ان کا طریقہ کارمیں غیر ملکی سوچ پر مبنی تھا۔ ملک کے پہلے وزیرداخلہ اوراطلاعات و نشریات ولبھ بھائی پٹیل نے مقامی خبررساں ایجنسی کی اہمیت کو سمجھا اور 1948 میں ہندوستھان سماچار خبررساں ایجنسی کا آغاز ہوا۔ رائٹرز نے پی ٹی آئی کوکھڑا کیا لیکن وہ اس طرح سے کام نہیں کیا۔ اس کے برعکس ہندستھان سماچارمکمل طور بھارتی سوچ پر مبنی تھی اور اس میں صحافیوں کا اہم کردار رہا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ اس میں صرف نکتہ چینی اور جذباتی خبریں نہ ہوں۔ سب کی ترقی میں سب کی شراکت ہو، صحیح کام اور بہترطریقے سے کیسے ہو ۔ لہٰذا ہم وقتاً فوقتاً مختلف موضوعات پر اس طرح کے ڈائیلاگ منعقد کرتے ہیں۔ ان کے ذریعے پالیسی پر مبنی براہ راست اپنی بات رکھتے ہیں۔اس سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ کاشی میں منعقد اس پروگرام کا ویدک منتر اور شمع روشن کرکے افتتاح کیا گیا۔پروگرام میں بنیادی تعلیم وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر ستیش دویدی، سیاحت و ثقافت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جے تیواری، وارانسی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سیکریٹری اور کاشی وشوناتھ مندر ٹرسٹ کے سی ای اووشال سنگھ، معروف ماہر تعلیم اور مقرر خصوصی منوج کانت، مہاتما گاندھی کاشی ودیاپیٹھ، وغیرہ موجود تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا