بجبہاڑہ جانے سے پھر روکا گیا،نانا کے مزار پر نہیں جاسکتی
یواین آئی
سری نگر؍؍پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کا کہنا ہے کہ کشمیر میں کوئی نارملسی نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بات منگل کے روز یہاں اْس وقت کہی جب انہیں اپنے نانا مرحوم مفتی سعید کے مزار واقع دارا شکوہ پارک (پادشاہی باغ) بجبہاڑہ جانے سے ایک بار پھر روکا گیا۔ التجا مفتی جنہیں بقول ان کے انتظامیہ نے مرحوم مفتی سعید کی چوتھی برسی پر بجبہاڑہ جانے کی اجازت دی تھی، کو ریاستی پولیس کی خواتین ونگ سے وابستہ اہلکاروں نے منگل کے روز اْس وقت یہاں گپکار میں واقع اپنی ماں کی رہائش گاہ سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جب انہوں نے بجبہاڑہ جانے کی کوشش کی۔ التجا مفتی نے اس موقع پر اپنی رہائش گاہ کے باب الداخلے کی ایک چھوٹی کھڑکی سے نامہ نگاروں کو بتایا: ‘مجھے باہر نکلنے نہیں دیا جارہا۔ میں اپنے نانا کے مزار پر نہیں جاسکتی۔ کیا وہاں جانا جرم ہے؟ جب وزیر اعظم صاحب اپنی ماں سے ملنے جاتے ہیں تو پوری پریس ان کے ساتھ جاتی ہے’۔ انہوں نے کہا: ‘پولیس نے مجھے بند کرکے رکھا ہے۔ کسی کو اندر آنے نہیں دیا جارہا۔ حکام نے تو مجھے بجبہاڑہ جانے کی اجازت دی تھی لیکن پھر اپنا فیصلہ ہی بدل دیا’۔ التجا مفتی نے نامہ نگاروں کو مزید بتایا کہ کشمیر میں کوئی نارملسی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا: ‘آپ دیکھئے میرے ساتھ کیسا برتائو کیا جارہا ہے۔ مجھے جسمانی اذیت دی جارہی ہے۔ یہ یہاں کی نارملسی ہے۔ یہاں کوئی نارملسی نہیں ہے’۔بتادیں کہ التجا مفتی نے 3 جنوری کو سول و پولیس انتظامیہ کو ایک مکتوب ارسال کیا تھا جس میں انہوں نے مفتی خاندان کو 7 جنوری 2020 کو مرحوم مفتی محمد سعید کی چوتھی برسی کے موقع پر قصبہ بجبہاڑہ میں واقع مرحوم مفتی سعید کے مزار دارا شکوہ پارک (پادشاہی باغ) جانے کی اجازت طلب کی تھی۔التجا مفتی نے پیر کے روز یہاں یو این آئی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتظامیہ نے مفتی خانوادے کو مرحوم مفتی محمد سعید کی چوتھی برسی کے موقع پر قصبہ بجبہاڑہ میں واقع مرحوم کے مزار دارا شکوہ پارک (پادشاہی باغ) میں حاضری دینے کی اجازت دی ہے۔ التجا مفتی جو پانچ اگست سے اپنی والدہ محبوبہ مفتی کا ٹویٹر کھاتہ ہینڈل کررہی ہیں، نے 2 جنوری کو بھی اپنے نانا مرحوم مفتی سعید کے مرقد پر حاضری دینے کی کوشش کی تھی تاہم ریاستی پولیس نے ان کی اس کوشش کو ناکام بناتے ہوئے انہیں گپکار میں واقع اپنی ماں کی رہائش گاہ پر نظربند کردیا تھا۔ محترمہ مفتی کی بیٹی نے بعد ازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم ریاستی پولیس نے اس منصوبے کو بھی ناکام بناتے ہوئے گپکار کی طرف جانے والی سڑکیں سیل کی تھیں۔ مفتی محمد سعید 7 جنوری 2016 کو نئی دہلی کے آل انڈیا انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں انتقال کرگئے تھے۔ وہ اس وقت جموں وکشمیر میں پی ڈی پی – بی جے پی مخلوط حکومت کی بحیثیت وزیر اعلیٰ قیادت کررہے تھے۔ محبوبہ مفتی کے والد مرحوم مفتی محمد سعید کو یہ اعزاز حاصل ہوا تھا کہ وہ ملک کے پہلے مسلم وزیر داخلہ بنائے گئے تھے۔جموں کشمیر کے سیاسی افق پر قریب نصف صدی تک سایہ فگن رہنے والے مفتی سعید کی برسی پر 2017 سے ہر سال ان کے مزار پر اجتماعی فاتحہ خوانی ہوتی تھی اور جلسہ منعقد ہوتا تھا جس میں پارٹی کے چوٹی کے رہنمائوں سے لے کر بنیادی سطح کے کارکنوں تک سینکڑوں کی تعداد میں لوگ شرکت کرتے تھے اور مرحوم مفتی سعید کی حیات اور سیاسی کارناموں پر تفصیلی روشنی ڈالی جاتی تھی