زیادہ تر ممالک کا کا خیال شہریت قانون ہندوستان کا اندرونی معاملہ: وزارت خارجہ
لازوال ڈیسک
نئی دہلی؍؍کشمیر کے معاملے پر اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے اجلاس بلانے پر صرف پاکستان کی جانب سے اس طرح کی اطلاع تشہیر کی جا رہی ہے۔اس پر ابھی آئی او سی کی طرف سے کوئی سرکاری بیان نہیں آیا ہے۔ بھارت نے دنیا بھر میں اپنے سفارتی مشن کے ذریعے دیگر ممالک کی حکومتوں کو شہریت ترمیم بل (سی اے اے) اور قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) کے بارے میں اصل حقائق سے آگاہ کیا ہے۔ بھارت کی اس سفارتی مہم کی وجہ سے کچھ ممالک کو چھوڑ کر دنیا کے تمام ممالک کا خیال ہے کہ یہ ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سی اے اے کے بارے میں سفارت خانوں اور ہائی کمشنروں کے ذریعے دنیا کے دیگر ممالک سے رابطہ کیا گیا ہے۔ انہیں بتایا گیا ہے کہ یہ مکمل طور پر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے، اس کا مقصد مذہبی طور پر استحصال کے شکار پناہ گزینوںو کو تیزی سے شہریت دینا ہے اور شہریت دینے کے پہلے سے موجود نظام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی کمیونٹی کے کسی بھی ملک کے شہری بھارت کی شہریت کے لئے درخواست دے سکتے ہیں۔ وہیں اس پورے نظام میں کسی بھی بھارتی کی شہریت جانے کا کوئی سوال نہیں ہے۔ اس سے آئین میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔رویش کمار نے بتایا کہ آسام میں چلائی گئی قومی شہریت رجسٹر عمل کے بارے میں یہ معلومات دنیا کو دی گئی ہے کہ یہ بھارت کی سپریم کورٹ کی ہدایات اور نگرانی میں کی گئی ہے اور مکمل طور پر ملک کا اندرونی معاملہ ہے۔ بھارت میں موجود سفارت خانوں اور ہائی کمشنروںکو سی اے اے اوراین آر سی کے بارے میں بھارت کی حیثیت کوپیش کیاگیا ہے۔ وہیں آگے بڑھ کر دنیا بھر میں بھارتی مشن سے رابطہ کر کے انہیں بھی مقامی حکومتوں کو اس سے آگاہ کرنے کو کہا گیا ہے۔ زیادہ تر ممالک نے اسے ہندوستان کا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے۔بنگلہ دیش میں سی اے اے کو لے کر ہو رہی سرگرمیوں پر انہوں نے کہا کہ وہاں کی قیادت کی جانب سے آ رہے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ وہ اس پر کوئی الگ رائے نہیں رکھتا ہے۔ وہیں ملائیشیا کے رخ پر بھارت اپنی تشویش کا اظہار کر چکا ہے اور گزشتہ دنوں وہاں کے وزیر اعظم مآثر محمد کی جانب سے آئے بیان پر سخت تبصرہ کر چکا ہے۔کشمیر کے معاملے پر اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے اجلاس بلانے پر رویش نے کہا کہ صرف پاکستان کی جانب سے اس طرح کی اطلاع تشہیر کی جا رہی ہے۔اس پر ابھی آئی او سی کی طرف سے کوئی سرکاری بیان نہیں آیا ہے۔