ہم سیاست سے کوسوں دور رہتے ہیں:بپن راوت

0
0

سی ڈی ایس کے طور پر میرامقصد تینوں خدمات کے درمیان رابطہ اور ایک ٹیم کی طرح کام کرنے کا ہے
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍نومنتخب چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت نے کہا ہے کہ وہ خود اور ملک کی فوج سیاست سے بہت دور رہتی ہے۔ بدھ ( یکم جنوری) کو اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز اپنے آپ کو سیاست سے دور رکھتے ہیں اور حکومت کی ہدایات کے مطابق کام کرتے ہیں۔ ان کا یہ تبصرہ ان الزامات کے درمیان آئی ہے کہ مسلح افواج پر سیاست کی جا رہی ہے۔ جنرل راوت نے یہ بھی کہا کہ سی ڈی ایس کے طور پر ان کا مقصد تینوں خدمات کے درمیان رابطہ اور ایک ٹیم کی طرح کام کرنے کا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے آپ کو سیاست سے دور رکھتے ہیں۔ ہم موجودہ حکومت کی ہدایات کے مطابق کام کرتے ہیں۔ جنرل راوت نے کہا کہ ان کی توجہ اس بات کو یقینی بنانے پر ہو گا کہ تینوں فوجوں کو ملے وسائل کا بہترسے بہتر استعمال ہو۔ انہوں نے کہا کہ تینوں فوجیں ایک ٹیم کے طور پر کام کریں گی۔ سیکورٹی عملے کے سربراہ کو دیے گئے کام کے مطابق ہمیں انضمام کو بڑھانا ہوگا اور بہتر وسائل کے انتظامات کرنے ہوں گے۔31 دسمبر 2019 کو آرمی چیف کے عہدے سے ریٹائر ہونے والے جنرل بپن راوت نے اس سے پہلے آج (یکم جنوری) ساؤتھ بلاک میں سرکاری طور پر چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) کی کمان سنبھالی۔اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلسل چار ٹویٹ کر کے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ جیسے ہی ہم نیا سال اور نئی دہائی شروع کرتے ہیں، بھارت کو جنرل بپن راوت کے طور پر اپنا پہلا چیف آف ڈیفنس اسٹاف مل گیا۔ میں ان مبارکباد دیتا ہوں اور اس ذمہ داری کے لئے ان خواہشات دیتا ہوں۔ وہ ایک بہترین افسر ہیں جنہوں نے بڑے جوش و خروش کے ساتھ بھارت کی خدمت کی ہے۔بتا دیں کہ گزشتہ ہفتے جنرل بپن راوت نے کہا تھا کہ پرتشدد طریقے سے ملک کی سیاسی قیادت نہیں کی جاسکتی۔ سی اے اے،این پی آر، این آرسی پر ملک بھر میں چل رہے احتجاجی مظاہروں کو لے کر انہوں نے کہا تھا کہ ان مظاہروں کے پیچھے جن قیادت کا ہاتھ ہے وہ لوگوں کو غلط سمت میں لے جا رہے ہیں۔ سیاسی قیادت اس طرح نہیں ہوتی ہے۔ ان کے اس بیان پر اپوزیشن جماعتوں خاص طور پر کانگریس نے سخت اعتراض کیا تھا۔ کانگریس کی طرف سے سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہا تھا کہ جس طرح سیاستداں فوج کو یہ نہیں بتاتے کہ انہیں کس طرح اپنا کام کرنا چاہئے، اسی طرح انہیں بھی لیڈروں کو سیکھ دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا