ہند۔ پاک تعلقات:مسئلہ کشمیر اور موجودہ صورتحال

0
0

پاکستان کی درخواست پر او آئی سی کا خصوصی اجلاس اپریل میں متوقع
کے این ایس

سرینگر؍؍پاکستان کی درخواست پر اسلامک ممالک کی تنظیم آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی) نے مسئلہ کشمیر،فعہ370کی تنسیخ کے بعد پیدا شدہ صورتحال اور ہند پاک تعلقات پر خصوصی اجلاس بلانے کافیصلے کیا ہے۔اس اجلاس کے انعقاد کے حوالے سے سعودی عرب نے رضا مندی ظاہر کی ۔ اوآئی سی کا یہ غیر معمولی اجلاس پاکستان میں ہوگا،اسلامی سربراہی کانفرنس کا اجلاس اپریل میں بلائے جانے کا امکان ہے۔کشمیر نیوز سروس(کے این ایس ) مانیٹر نگ ڈیسک کے مطابق آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی) نے پاکستان کی درخواست پر مسئلہ کشمیر،دفعہ370کی تنسیخ کے بعد پیدا شورتحال اور ہند تعلقات پر غور وخوض کرنے کے مقصد کے تحت ایک خصوصی اور اہم اجلاس بلانے کافیصلے کیا ہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق اوآئی سی کا اجلاس پاکستان میں ہوگا،اسلامی سربراہی کانفرنس کا اجلاس اپریل میں بلائے جانے کا امکان ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق خصوصی اجلاس وزرائے خارجہ کی سطح پرہوگا جبکہ اجلاس سعودی عرب کی جانب سے طلب کیاجائیگا۔اجلاس میں مسئلہ کشمیر ،دفعہ370کی تنسیخ کے بعد پیدا شدہ صورتحال ،ہند ۔پاک تعلقات اوربھارت میں شہریت ترمیمی بل پربات کی جائیگی۔ اجلاس میں مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کی جائیگی۔یاد رہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی) کا اسلام آباد میں خصوصی اجلاس منعقد کرایا جائے گا۔پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے مسئلہ کشمیر پر او آئی سی کا اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی جس پر سعودی شہزادے نے اسلام آباد میں اجلاس بلانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔او آئی سی کا مجوزہ اجلاس وزرائے خارجہ کی سطح کا ہوگا جس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، بحرین، ترکی ، انڈونیشیا سمیت دیگر رکن ممالک کی شرکت متوقع ہے۔ ملائیشیا میں ہونے والے والے حالیہ سمٹ کے بعد سعودی عرب نے او آئی سی کو متحرک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے پاکستان کے دورے کے دوران او آئی سی کا اجلاس اسلام آباد میں بلانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میںکشمیر اور بھارت میں شہریت کے متنازعہ قانون کا معاملہ سر فہرست ہوگا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلمانوں کے معاملات حل کرنے میں کوئی خاص کردار ادا نہ کرنے کے باعث ملائیشیا، ترکی، انڈونیشیا، قطر اور ایران سمیت دیگر ممالک کو او آئی سی پر تحفظات ہیں۔کوالالمپور کانفرنس کو سعودی عرب او آئی سی کے متبادل پلیٹ فارم کے طور پر دیکھتا ہے جس کے باعث 18 سے 21 دسمبر تک ہونے والی کانفرنس کے بعد او آئی سی کا مجوزہ اجلاس اور زیادہ اہمیت اختیار کرگیا ہے۔خیال رہے کہ پاکستان نے کوالا لمپور سمٹ میںشرکت کرنا تھی لیکن سعودی عرب اور یو اے ای کے مبینہ دبائو کے باعث پاکستان اس میں شرکت نہیں کرپایا تھا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے الزام عائد کیا تھا کہ سعودی ولی عہد نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو دھمکی دی تھی کہ اگر پاکستان کوالا لمپور سمٹ میں شریک ہوا تو اس کے 40 لاکھ لوگوں کو سعودی عرب سے نکال کر بنگالیوں کو ان کی جگہ پر بھرتی کرلیا جائے گا۔ محمد بن سلمان نے یہ دھمکی بھی دی تھی کہ پاکستان کے سٹیٹ بینک میں رکھے گئے پیسے بھی نکال لیے جائیں گے۔ترک صدر کے بیان کے بعد سعودی عرب کی جانب سے ایسی کسی بھی دھمکی کی تردید کی گئی ہے، تاہم پاکستان کی جانب سے اس بیان کی کوئی واضح تردید نہیں کی گئی۔ترک صدر کے بیان کے بعد یہ وضاحت جاری کی تھی کہ کوالا لمپور سمٹ پر کچھ بڑے اسلامی ممالک کو تحفظات تھے جس کی وجہ سے پاکستان نے اس میں شرکت نہیں کی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا