13 جولائی اور 5 دسمبر کی چھٹیوں کی منسوخی 5 اگست کی آئینی بے حرمتی کی ایک کڑی: نیشنل کانفرنس

0
0

یواین آئی

سرینگر؍؍جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے یوٹی انتظامیہ کی طرف سے سالانہ کلینڈ سے یوم شہدائے اور شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کے جنم دن کی تعطیلات منسوخ کرنے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام 5 اگست 2019 کی آئینی بے حرمتی اور جمہوری ڈاکہ زنی کی ہی ایک کڑی ہے۔پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان کہا کہ 13 جولائی اور 5 دسمبر کی تعطیلات کو منسوخ کرنا اور 26 اکتوبر کو یوم الحاق پر چھٹی کے اعلان کرنا اْس وسیع منصوبہ کا حصہ ہے جس کا مقصد جموں وکشمیر کی انفرادیت، اجتماعیت، سیاسی تاریخ اور تہذیب و تمدن کو ختم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اس وقت آر ایس ایس کا دیرینہ ایجنڈا عملایا جارہا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ دریں اثنا پارٹی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر مصطفی کمال جو کہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے فرزند ہیں، نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ شیخ صاحب کی سالگرہ پر سرکاری تعطیل کو منسوخ کرنے سے ان کے کارناموں کو چھپایا نہیں جاسکتا۔انہوں نے کہا: ‘شیخ صاحب کی شخصیت ان چیزوں سے مٹ نہیں سکتی، شیخ صاحب کی شخصیت لوگوں کے دلوں اور ذہنوں میں رچ بس گئی ہے، انہوں نے جو تاریخی کارنامے انجام دیئے ہیں ان کی مثال دنیا میں نہیں مل سکتی، ان کی شخصیت کشمیر کی زمین اور یہاں کی فضاؤں میں ہے’۔عمران نبی ڈار نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی لیڈرشپ نے 2015 کے انتخابات سے پہلے ہی بھاجپا کے عزائم سے عوام کو آگاہ کیا تھا اور پی ڈی پی کو بھی حکومت سازی کے وقت بھاجپا کے ساتھ حکومت نہ بنانے کا مشورہ دیا اور غیر مشروط حمایت دینے کا عوامی سطح پر اعلان کیا تھا لیکن پی ڈی پی نے بھاجپا کی صورت میں آر ایس ایس کو یہاں ناگپور کا ایجنڈا عملانے کا موقع فراہم کیا جس کا خمیازہ آج یہاں کے عوام بھگت رہے ہیں۔ این سی ترجمان نے کہا کہ 13جولائی اور5 دسمبر کی تعطیلات کو ختم کرنے سے نہ تو شہدائے کشمیر کی عظیم قربانیوں کو جھٹلایا جاسکتا ہے اور نہ ہی 5 دسمبر کی چھٹی کو ختم کرکے شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کی لیڈرشپ اور عوام کے دلوں میں اْن کی محبت کم ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہدائے کشمیر نے مظلوم ریاستی عوام کو چار سو سال کی غلامانہ زندگی بسر کرنے کے بعد جگایا اور ہمت دی، جس کے نتیجے میں 1930-31 میں کشمیری عوام صف آراء ہوئے۔ یہ کشمیر کی پہلی تاریخ تھی۔ شہدائے کشمیر نے اپنا گرم گرم لہو بہا کر شخصی راج کے خلاف جدجہد کے دوران بے پناہ ہمت اور جوانمردی کا مظاہرہ کیا تھا اور 13جولائی کی تعطیل اْسی جذبے کی علامت تھی۔شہدائے کشمیر کے خون کا ایک ایک قطرہ ہماری خودداری ، آزادی اور آبرو کا ضامن ہے، یہ خون ہم پر ایک قرض ہے۔ عمران نبی ڈار نے کہا کہ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ ایک قد آور اور بین الاقوامی شہرت یافتہ لیڈر تھے ، جن کی لیڈرشپ کو ملکی اور بین الاقوامی لیڈران نے تسلیم کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ظلم سے بھر پور مغل ، افغان اور سکھ دوروں میں جموں وکشمیر کے عوام میں سکت نہ ہونے کے باعث کوئی مزاحمت نہیں ہوئی کیونکہ غیر کشمیری حکمرانوں کے طویل تسلط کے دوران کشمیری لوگوں کی قوت مزاحمت ختم ہوچکی تھی۔ 1931ء میں پہلی بار کشمیری عوام نے غلامی کی زنجیر کو توڑنے کا عزم کیا کیونکہ کشمیر کے لوگوں کو شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کی صورت میں ایک بے خوف اور نڈر لیڈر مل گیا۔ شیر کشمیر کی ہی رہنمائی میں جموں وکشمیر کے عوام نے شخصی راج کی غلامی کی زنجیروں کو توڑا اور اْنہی کی قیادت میں جموں وکشمیر میں جمہوریت کر پروان چڑھی۔ شیر کشمیر نے ذاتی نقصان کی پرواہ کئے بغیر کٹھن فیصلے لئے اور ہر حال میں جموں وکشمیر کے عوام کی خوشحالی اور فارغ البالی کو ترجیح دی۔ انہوں نے موروثی حکمرانی کے خلاف صف آرا ہوکر نہ صرف وراثتی راج کو اکھاڑ پھینکا، بلکہ شخصی راج کی صعوبتوں اور ظالمانہ نظام کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔ صدام حسین سے لیکر جنرل ناصر تک ، گاندھی سے لیکر نہرو تک، مولانا آزاد سے لیکر خان عبدالغفار خان تک اور فیض احمد فیض سے لیکر علامہ اقبال تک سبھی نے شیر کشمیر کی لیڈرشپ اور اْن کے قد و قامت کو تسلیم اور خراج تحسین پیش کیا ہے۔ عمران نبی ڈار نے کہا کہ تعطیلات کو منسوخ کرنے سے تاریخ میں شہدائے کشمیر اور شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ رول کو مسخ نہیں کیا جاسکتا۔ دریں اثناء پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس پر ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں حکمرانوں کی طرف سے 13جولائی اور 5دسمبر کی تعطیل کو ختم کرنے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اجلاس میں صوبائی سکریٹری شوکت احمدمیر، ضلع صدر سینئر لیڈران پیر آفاق احمد، غلام نبی بٹ، سید توقیر، احسان پردیسی، قیصر جلال اور دیگر عہدیداران بھی موجود تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا