سی اے اے مخالف مظاہرہ میں شرکت کی سزا!

0
0

جرمن طالب علم کو ہندوستان چھوڑنے کا حکم
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍جرمن کے شہر ڈریسڈن میں رہنے والے جیکب لنڈینتھل نے اسی سال اگست میں ماسڑ ا?ف سائنس (فزکس) کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے ا?ئی ا?ئی ٹی مدراس میں داخلہ لیا تھا، لیکن ایک اخبار کے مطابق اب اس کو ملک چھوڑنے کے لئے کہا گیا ہے کیونکہ اس نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری مظاہروں میں شرکت کی تھی۔ جیکب نے اخبار ’دی فیڈرل‘ کو بتایا کہ امیگریشن دفتر کے لوگوں نے مظاہروں میں شرکت کرنے کے تعلق سے اس سے رابطہ کیا اور اسے ملک چھوڑنے کے لئے کہا۔جیکب نے بتایا کہ فزکس ڈیپارٹمنٹ نے اس کو مطلع کیا کہ اس کو امیگریشن دفتر میں طلب کیا گیا ہے ’’میں وہاں گیا اور شروع میں گفتگو دوستانہ تھی اس لئے میں نے انہیں سب کچھ بتا دیا۔ اس کے بعد انہوں نے مجھ سے سوال کیا کہ میں مظاہروں میں کیوں شرکت کر رہا ہوں۔ اس وقت مجھے حالات کی سنجیدگی کا احساس ہوا‘‘۔ جیکب نے مزید بتایا کہ افسران نے بتایا کہ شہر میں ہونے والے تمام مظاہرہ بغیر اجازت کے ہو رہے ہیں اور اس کو ان مظاہروں میں شرکت کی اجازت نہیں ہے کیونکہ وہ طالب علم کے ویزا پر آیا ہوا ہے۔جیکب کا کہنا تھا کہ اسے وہاں پتہ لگا کہ جتنے بھی مظاہرہ ہو رہے ہیں وہ غیر قانونی ہیں اور چونکہ وہ طالب علم کے ویزے پر ا?یا ہوا ہے اس لئے وہ ایسے کسی بھی مظاہرہ میں شرکت نہیں کر سکتا۔ دوپہر تک چلی اسی بات چیت کے بعد افسران نے اسے جلد از جلد ملک چھورنے کے لئے کہا۔ جیکب نے بتایا کہ اس کے بعد اس نے معافی نامہ ان کو دیا لیکن انہوں نے اس پر غور نہیں کیا۔جیکب نے یہ بھی بتایا کہ اس کو اس گفتگو میں کوئی شفافیت نظر نہیں آئی، کیونکہ اسے سوال جواب کرنے والے افسران کے نام نہیں بتائے گئے۔ جیکب کو ہندوستان میں دو سیمسٹر پورے کرنے تھے اور باقی کی تعلیم اس کو جرمن میں حاصل کرنی تھی، لیکن ہندوستان میں اس کا ابھی صرف ایک سیمسٹر ہی پورا ہوا ہے۔واضح رہے امیگریشن محکمہ نے کوئی وجہ نہیں بتائی ہے لیکن طلباء کو لگتا ہے کہ کیونکہ جیکب نے مظاہروں میں شرکت کی تھی اس لئے اس کو بھیجا جا رہا ہے۔ ایک ویب سائٹ کی خبر کے مطابق اس کے ایک ساتھی طالب علم جس کے ساتھ جیکب نے مظاہرہ میں شرکت کی تھی اس نے بتایا کہ پولیس نے جیکب کی تفصیلات مظاہرہ کے دوران حاصل کر لی تھیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا