کشمیر: قومی یوم صارفین کے بیچ وادی میں گراں بازاری عروج پر، لوگ پریشان

0
0

یو این آئی

سری نگر// وادی کشمیر میں بھی اگرچہ منگل کے روز قومی یوم صارفین کے موقعہ پر تقریبوں کا اہتمام بھی ہوا اور اخباروں میں صارفین کو اپنے حقوق سے باخبر کرنے کے لئے اشتہارات بھی شائع ہوئے لیکن بازاروں میں جاری گراں بازاری نے لوگوں کے گذر اوقات مشکل کردیے ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ بازاروں میں سرکاری نرخ ناموں کی کوئی پاسداری کی جارہی ہے اور نہ ہی متعلقہ حکام کی طرف سے ریٹوں کو قابو میں رکھنے کے لئے مارکیٹ چکنگ اسکارڑ کہیں نظر ا?رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بازاروں میں اشیائے ضروریہ بالخصوص اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں ا?ئے روز یکایک اضافہ ہورہا ہے اور جب سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ بند ہوجاتی ہے تو اشیائے خوردنی بالخصوص سبزی، مرغ وغیرہ کا خریدنا آسودہ حال لوگوں کے بس کا روگ نہیں رہتا ہے غریبوں کی بات ہی نہیں ہے۔ذرائع نے یو این ا?ئی اردو کو بتایا کہ بازاروں میں گاجر کی ریٹ 30 روپیے فی کلو، ٹماٹر 30 روپیے فی کلو، مٹر 50 روپیے فی کلو، پیاز 80 روپیے فی کلو، ندرو 200 روپیے فی کلو اور مشروم 40 روپیے فی ڈبہ دستیاب ہے جو معمول سے کافی زیادہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ وادی کے بازاروں میں مرغ کی قیمتوں میں نہ صرف از حد اضافہ ہوا ہے بلکہ ایک جگہ سے دوسری جگہ ریٹس بھی مختلف ہیں بعض بازاروں میں مرغ 160 روپیہ فی کلو ہے جبکہ بعض میں 165 روپیے فی کلو دستیاب ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ وادی میں گوشت ساڑھے پانچ سو روپیے فی کلو حساب سے فروخت کیا جارہا ہے جس کا خریدنا عام لوگوں کے لئے مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بن گیا ہے۔محمد ایوب نامی ایک شہری کا کہنا ہے کہ اگرچہ متعلقہ محکمہ قومی یوم صارفین بھی مناتا ہے اور صارفوں کو اپنے حقوق کے تئیں ا?گاہ کرنے کے لئے ‘جاگو گراہک جاگو’ نعرے کے تحت زوردار مہم بھی چلاتا ہے لیکن زمینی سطح پر بازاروں میں گراں بازاری ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی ہی جارہی ہے۔مظفر احمد نامی ایک شہری نے کہا کہ وادی کے بازاروں میں سبزی فروش اور مرغ فروش لوگوں کو دو دو ہاتھوں لوٹنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘وادی میں سبزی فروش اور مرغ فروش لوگوں کو لوٹنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے ہیں، یہ لوگ سرکاری نرخ ناموں کا کوئی پاس و لحاظ نہیں رکھتے ہیں’۔محمد بلال نامی ایک شہری نے کہا کہ وادی کے بازاروں میں ماہ رمضان اور عید سے قبل مارکیٹ چکنگ اسکارڑ ظاہر ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں اچانک غائب ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘وادی کے بازاروں میں ماہ رمضان اور عید سے قبل مارکیٹ چکنگ اسکارڑ یکایک ظاہر ہوجاتے ہیں جو گراں فروشی کو قابو میں رکھنے کے لئے نرخ ناموں کی پاسداری کو یقینی بناتے ہیں اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے دکانداروں پر جرمانہ بھی عائد کرتے ہیں لیکن اس کے بعد اچانک یہ اسکارڑ غائب ہوجاتے ہیں جیسے پھر ان کی ضرورت ہی نہیں رہتی ہے’۔ لوگوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ بازاروں میں گراں فروشی کے قلع قمع کے لئے مارکیٹ چیکنگ اسکارڑ کو متحرک کرے خاص طور پر قومی شاہراہ بند ہونے کے بعد بازاروں میں سرکاری نرخ ناموں کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدام کرنے کی اشد ضرورت ہوتی ہے کیونکہ بیشتر سبزی فروش شاہراہ بند رہنے کی تاک میں رہتے ہیں تاکہ انہیں لوگوں کو لوٹنے کا موقع میسر ہوجائے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا