اسکیم متعارف…ذمہ داران فرار؟

0
0

مرکزی حکومت کی طرف سے وادی کشمیر میں سیب خریدنے کے لئے متعارف کی گئی اسکیم کی متعلقہ ایجنسی نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر فروٹ منڈیوں میں اپنا آپریشن بند کیا ہے جس کے باعث جہاں منڈیوں میں ہزاروں کی تعداد میں سیب پیٹیاں جمع ہوئی ہیں وہیں دوسری طرف متعدد باغ مالکان کو بے تحاشا نقصان سے دوچار ہونے کے غم نے بے حال کیا ہے؛نیشنل ایگریکلچرل کواپریٹیو مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا لمیٹڈ نامی ایجنسی،جس نے مارکیٹ انٹرونشن اسکیم کے تحت وادی میں سیب خریدنا شروع کئے، نے مبینہ طور پر سیبوں کی ریٹ کو کم کرنے کے لئے اپنا آپریشن ملتوی کیا ہے جو متعلقہ ایجنسی اور محکمہ باغبانی کے درمیان باعث تنازعہ بنا ہوا ہے۔یواین آئی کی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایاگیاہے کہ ضلع اننت ناگ کے بوٹینگو میں واقع فروٹ منڈی میں ہی اس وقت سیبوں کی زائد از 15 ہزار پیٹیاں جمع ہوئی ہیں جن کو خدا کے رحم وکرم پر چھوڑا گیا اگر مزید کچھ دنوں تک مال اسی طرح رکا رہا تو وہ خراب ہوکر مالکوں کے لئے دیوالیہ ہونے کا سبب بن جائے گا،بتادیں کہ مرکزی حکومت نے وادی میں پانچ اگست کے بعد پیدا شدہ حالات کے پیش نظر وادی کے میوہ باغ مالکوں سے سیب خریدنے کے لئے نیشنل ایگریکلچرل کواپریٹیو مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا لمیٹڈ اسکیم متعارف کی تھی،ادھر محکمہ باغبانی کے ناظم برائے پلاننگ و مارکیٹنگ غلام محمد ڈار نے کے ساتھ معاملے کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ ایجنسی نے ریٹوں پر نظر ثانی کرنے کے لئے فی الوقت اپن آپریشن بند کیا ہے اور نئی قیمتیں طے ہوتے وہ اپنا کام دوبارہ شروع کریں گے۔ہر ماہ کے بعد قیمتوں پر سر نو نظر ثانی ہوتی ہے، قیمتوں کی نظر ثانی حکام کے زیر غور ہے اور ایک دو دنوں میں یہ معاملہ طے ہوگا۔سری گفوارہ پہلگام سے تعلق رکھنے والے شوکت احمد گنائی نامی ایک باغ مالک، جس کی قریب 6 سو سیب پیٹیاں اننت ناگ بوٹینگو کی فروٹ منڈی میں پڑی ہوئی ہیں، نے اردو کے ساتھ اپنی روداد بیان کرتے ہوئے کہا: ‘اننت ناگ بیٹنگو فروٹ منڈی میں متعلقہ ایجنسی نے 7 دسمبر سے اپنا کام اچانک بند کیا جس کی وجہ سے وہاں زائد از 15 ہزار سیب پیٹیاں جمع ہوئی ہیں، وہاں سیبوں کی کوئی گریڈینگ نہیں ہورہی ہے، میری قریب چھ سو پیٹیاں وہیں خدا کے رحم وکرم پر پڑی ہوئی ہیں اگر وہ اسی طرح مزید وہیں رک گئیں تو مال خراب ہوسکتا ہے جس سے ہمیں کروڑوں کے نقصان کا خدشہ ہے’۔ہم جب متعلقہ حکام کے پاس جاتے ہیں تو وہ کوئی معقول جواب نہیں دے رہے ہیں اور ہم روزانہ بنیادوں پر منڈی اور متعلقہ حکام کے دفتروں کی خاک چھانتے ہیں لیکن بے سود۔باغ مالکان کوخدشہ ہے کہ متعلقہ ایجنسی ریٹ کو انتہائی کم کرکے ہمیں نقصان کرنے کے درپے ہے تاکہ ہم مال بیچنے کے لئے د وسرے ذرائع کی طرف رجوع کرسکیں۔اننت ناگ بوٹینگو میں واقع فروٹ منڈی کے محکمہ باغبانی کی طرف سے متعین انچارج مختار احمد خان کی نوٹس میں لایا تو ان کا کہنا تھا: ‘اس معاملے پر حکومت ہی حتمی فیصلہ لے سکتی ہے، فی الوقت معاملہ زیر التوا ہے، لیفٹیننٹ گورنرگریش چندر مرموکواس معاملے میں مداخلت کرنی چاہئے کیونکہ مال خراب ہونے کے بعد نقصانات کی بھرپائی ممکن نہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا