کشمیر میں فضائی ٹریفک 8 دن بعد بحال

0
0

اہم شاہرائیں ہنوز بند، برف پگھلنے سے سری نگر کی سڑکیں زیر آب
یواین آئی

سرینگر؍؍وادی کشمیر میں محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے عین مطابق جہاں ہفتہ کے روز موسم خشک رہا اور شدید دھند سے لوگوں کو نجات نصیب ہوئی وہیں فضائی ٹریفک بھی آٹھ دن بیت جانے کے بعد، بعد از دوپہر سپائس جٹ کی پرواز کی آمد کے ساتھ ہی بحال ہوا، تاہم برف پگھلنے کے ساتھ ہی شہر سری نگر کی سڑکوں نے جھیلوں اور جھرنوں کا روپ دھار کر لوگوں کے عبور مرور میں ایسی ہی اڑچنیں پیدا کیں جیسی گزشتہ دنوں کی گہری دھند نے پید اکی تھیں۔وادی کشمیر کے لئے شہ رگ کی حیثیت رکھنے والی سری نگر۔جموں قومی شاہراہ ہفتہ کے روز بھی ٹریفک کی نقل وحمل کے لئے بند رہی جبکہ سری نگر۔لیہہ شاہراہ، تاریخی مغل روڑ کے علاوہ شمالی کشمیر کے دورافتادہ علاقوں کی کئی رابطہ سڑکیں زیر برف ہونے کے باعث ٹریفک کی نقل وحمل کے لئے بند ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ سری نگر۔جموں قومی شاہراہ پر ہفتہ کے روز بھی رام بن کے نزدیک بارشیں ہورہی تھیں اور کئی مقامات پر برف اور مٹی کے تودوں کا ملبہ بھی جمع ہی ہے جس کے باعث شاہراہ ٹریفک کی نقل وحمل کے لئے بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ قابل عبور مرور ہوتے ہی پہلے درماندہ گاڑیوں کو چلنے کی اجازت دی جائے گی۔وادی میں ہفتہ کے روز بارہمولہ تا اننت ناگ ریل سروس جاری رہی تاہم اننت ناگ سے بانہال ریل سروس پٹری پر برف جمع ہونے کی وجہ سے معطل ہی رہی۔کشمیر میں تعینات شمالی ریلوے کے چیف ایئریا منیجر وپن پروہت نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ بارہمولہ تا اننت ناگ ریل سروس بحال کی گئی ہے اور اننت ناگ تا بانہال پٹری پر جمع برف کو ہٹایا جارہا ہے۔ادھر محکمہ موسمیات نے وادی میں اگلے ایک ہفتے تک موسم مجموعی طور پرخشک رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ محکمہ کے علاقائی ناظم سونم لوٹس نے گزشتہ روز یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وادی میں 14 دسمبر سے موسم مجموعی طور پر خشک رہنے کی توقع ہے۔دریں اثنا اگرچہ محکمہ بجلی نے شہر سری نگر میں بجلی کی بحالی کو فوری طور پر یقینی بنا کر اہلیان سری نگر سے داد وتحسین حاصل کی لیکن دورافتادہ علاقوں سے وابستہ لوگوں سے یہ شکایات برابر موصول ہورہی ہیں کہ ان کے علاقے بجلی کی نایابی کے باعث ابھی بھی گھپ اندھیرے میں ہی ڈوبے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ درمیانی برف باری سے بجلی کی ترسیلی لائنوں کو ہوئے نقصان کو تو بحال کرنا کوئی بڑا کام نہیں ہے لیکن متعلقہ محکمہ لیت و لعل سے کام لے کر لوگوں کو درپیش مشکلات دوچند کرنے میں ممد و معاون ثابت ہورہا ہے۔وادی میں ہفتہ کے روز موسم مجموعی طور پر خشک رہا اور آٹھ دنوں سے بند فضائی ٹریفک بھی دوپہر کے بعد سپائس جیٹ پرواز کی آمد کے ساتھ ہی بحال ہوا۔بتادیں کہ وادی میں شدید دھند کی وجہ سے 6 دسمبر سے فضائی ٹریفک معطل تھا تاہم گزشتہ روز اگرچہ دھند کا خاتمہ ہوا تھا لیکن برف باری اور کم روشنی فضائی ٹریفک کی بحالی میں مانع ہوئیں۔ایئرپورٹ ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ گزشتہ آٹھ دنوں کے دوران کم وبیش 2 سو پروازیں منسوخ ہوئیں جس کے باعث ہزاروں کی تعداد میں مسافروں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔قابل ذکر ہے کہ فضائی ٹریفک کی معطلی نے مسافروں کو بیرون ریاست جانے کے لئے زمینی سفر کرنے کے لئے رخت سفر باندھنے پر مجبور کیا تھا لیکن نامساعد موسمی حالات کی وجہ سے سری نگر۔جموں قومی شاہراہ ٹریفک کی نقل وحمل کے لئے بند ہونے کی وجہ سے مسافروں کی پریشانیاں مزید بڑھ گئی تھیں تاہم ہفتے کی دوپہر فضائی ٹریفک بحال ہونے سے مسافروں جن میں مریضوں، طلبا اور تاجروں کی بڑی تعداد موجود ہے، نے راحت کی سانس لی ہے۔ادھر وادی میں ہفتہ کی صبح موسم خشک ہونے کے ساتھ ہی زمین پر بچھی برف کی پرت جب پگھلنے لگی تو سڑکوں نے جھیلوں اور جھرنوں کا روپ دھار کو لوگوں کے عبور ومرور کو مشکل بنا دیا۔شہر سری نگر کے مختلف علاقوں سے وابستہ لوگوں کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ برف پگھلنے کے ساتھ ہی سڑکوں پر گھڑوں میں پانی اس قدر جمع ہوا ہے کہ بچوں اور عمر رسیدہ لوگوں کو ڈوب جانے کے خطرات لاحق ہیں۔انہوں نے کہا: ‘برف کیا پگھلنا شروع ہوئی کہ سڑکوں پر ہوئے گھڑے پانی سے لبا لب بھر گئے، یہ گھڑے اتنے گہرے ہیں کہ اگر ان میں بچہ گر جائے گا تو اْس کو ڈوب کر لقمہ اجل بن جانے کے خطرات لاحق ہیں اور عمر رسیدہ لوگوں کا بھی ان گہرے گھڑوں کو نکلنا بھی اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے’۔شہر سری نگر میں برف باری ہوتے ہی گزشتہ روز سے ہی میونسپل کارپوریشن کے اہلکاروں کو سڑکوں اور گلی کوچوں میں انتہائی مستعدی سے کام کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ایک شہری نے یو این آئی کو بتایا کہ گزشتہ روز جس مستعدی سے میونسپل کارپوریشن کے اہلکاروں کو متحرک دیکھا گیا وہ بے شک قابل تعریف تھا۔وادی میں ہفتہ کے روز مطلع ابرآلود رہنے کی وجہ سے سردی کی شدت میں بھی قدرے کمی محسوس کی گئی۔ سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 0.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔وادی کے مشہور زمانہ سیاحتی مقام جہاں فی الوقت سیاحوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہی ہے، میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 5.0 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 0.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ سرحدی ضلع کپواڑہ میں کم سے کم درجہ حرارت 0.2 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ کوکرناگ میں منفی 1.4 سینٹی گریڈ اور قاضی گنڈ میں منفی 0.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڑ کیا گیا۔لداخ کے ضلع لیہہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 10.1 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ دراس میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 11.0 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا