سیاحتی مقام ویری ناگ کاپہاڑی علاقہ حالسی ڈار پوچھتاہے کہاں ہے سرکار؟

0
0

ماڈل ویلیج بننے کاخواب دیکھتے دیکھتے13برس گزرگئے،خواب شرمندۂ تعبیرکب ہوگا
شاہ ہلال

اننت ناگ ؍؍ایک طرف جہاں سرکار وادی کے مختلف گائوں کو ماڈل ولیج بنانے اور وہاں بنیادی سہولیات بہم پہنچانے کے حوالے سے آئے روز بلند بانگ دعوے کرتی ہے وہیں دوسری جانب جنوبی کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام ویری ناگ کے حالسی ڈار گائوںگذشتہ 13سال سے ماڈل ولیج بننے کا منتظر ہے اورگائوںآج کے اس دور جدید میں بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے ،جس کی وجہ سے مقامی آبادی انتظامیہ کے تئیں سخت نالاں ہے ۔ویری ناگ قصبہ سے قریبا15کلومیٹر کی دور ی پر پہاڑی علاقہ حالسی ڈار نامی گائوں کی آبادی تقریباََ05 ہزار ہے سال2006میںاگرچہ اُس وقت کی حکومت نے مذکورہ گائوں کو ماڈل ولیج بنانے کا اعلان کر تے ہوئے سنگ بنیاد ڈالی ،تاہم 13سال گذر جانے کے بعد بھی گائوں کی تقدیر نہ بدلی ،مقامی لوگوں نے نمائندے کو بتایا کہ اُن کے گائوں کوہر حکومت نے نظر انداز کیا اورووٹ حاصل کر نے کے لئے صرف کاغذائی گھوڑے دوڑا کر یہاں کے غریب عوام کو بیوقوف بنایاگیا ۔سرپنچ محمد اقبال کا کہنا ہے کہ سال2006میں اُس وقت کے وزیر برائے دہی ترقی بابو سنگھ نے مقامی ممبر اسمبلی غلام احمد میر کی موجودگی میں گائوں کو ماڈل ولیج بنانے کا اعلان کرتے ہوئے سنگ بنیاد ڈالی،جس کے فوراََ بعد لوگوں کی سہولیات کے لئے گائوں کے اندر کمینٹی سنٹراوررولر انفارمیشن سنٹر تعمیر کئے گئے جن پر قریباََ25لاکھ اور10 لاکھ روپیہ بالترتیب خرچ ہوئے ، لیکن عمارتوں کا افتتاح نہ ہو پایا اورعمارتیں آج تک ہنوز بند پڑی ہے، جس کی وجہ سے عمارتیں اب بوسیدہ ہو چُکے ہیں اور لوگوں نے ان عمارتوں کو گھاس پھوس جمع کر نے کے لئے استعمال کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ گائوں کے اندر17سولر لائیٹس نصب کی گئی تاہم چند مہینوں کے بعد ہی وہ سولر لائیٹس بھی خراب ہو گئی ، اور پرندوں نے ان میں اب اپنے آشیانے بنائے ۔گائوں کے اندر طبی مرکز نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو معمولی سے معمولی بیماری کے لئے ویری ناگ یا ڈورو میں قائم اسپتالوں کا رخ کر نا پڑتا ہے ،اگر چہ ڈاٹ سنٹر قائم ہے تاہم سنٹر میں حاملہ خواتین کے بغیر کوئی بھی سہولیات میسر نہیں ہے ،ترسیلی لائینں ،بوسیدہ بجلی کھمبوں کی وجہ سے بجلی کا نظام درہم برہم ہے ،لوگوں نے گھر کی چھتوں،اور درختوں کا سہارا لے کر بجلی کو بحال رکھا ہے ۔اور جب بھی معمولی ہوا چلتی ہے تو گائوں میں بجلی منقطع ہوتی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ پی ایچ ای نے کال ناگ اسکیم پینے کے پانی کے حوالے سے بنائی تاہم اس اسکیم سے چار واڈوں چھانپورہ،بنہ پورہ،علمدار کالونی اور دولت آباد کو محروم رکھا گیااوریہاں کے لوگوں کوگندہ پانی استعمال کر نا پڑتا ہے ۔فاروق احمد ٹھوکر نامی نوجوان کا کہنا ہے حکومت وادی میںزیر زمین ٹرین چلانے کا منصوبہ بنا رہی ہے لیکن دور دراز گائوں کی رابطہ سڑکوں کی طرف اُن کا دھیان نہیں ہے ،اور ڈیجٹل انڈیا کا خواب دیکھنے والے پہلے ہمارے گائوں کا دورہ کر کے یہاں کے لوگوں کے مشکلات کو جاننے کی کوشش کریں ،اُنہوں نے کہا کہ گائوں کی تباہ حال سڑکوں کی وجہ سے اُنہیں سخت مشکلات پیش آرہی ہے ،سڑکوںپر گہرے کھڈوں کے سبب سے علاقہ میں چل رہی معمول کی ٹرانسپورٹ سروس گذشتہ کئی مہینوں سے بند پڑی ہے ۔ٹرانسپوٹروں کا کہنا ہے کہ وہ لوگ نفع کے بجائے نقصان سے دوچار ہورہے ہیں ،سروس بند ہونے کی وجہ سے مقامی آبادی کو سخت مشکلات پیش آرہی ہے اور اُنہیں قریباََ02کلومیٹر پیدل چل کر گاڑی حاصل کر نی پڑتی ہے ۔مقامی آبادی نے لیفٹننٹ گورنر سے اپیل کی کہ وہ اس پچھڑے گائوں کی طرف دھیان دیں اور یہاں کے لوگوں سے کئے گئے وعدوں کو عملایا جائے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا