جموں میں اِن دِنوں آل جموں وکشمیرپنچایت کانفرنس کے بینرتلے سرپنچوں وپنچوں کی 168گھنٹوں کی بھوک ہڑتال جاری ہے، یہ بھوک ہڑتال پچھلے6دِنوں سے جاری ہے، لیکن کوئی حکومتی نمائندہ ان کے پاس نہ پہنچ پایا،جموں صوبہ کیساتھ ساتھ وادی سے بھی پنچایتی نمائندگان اس احتجاجی لہرکاحصہ بنے ہیں ،جموں کی سیاسی قیادت ان ہڑتالی پنچایتی نمائندگان کی ہاں میں ہاں ملانے سے قاصرہے، یا پھر دبی کچلی آواز میں ہی ان کے مطالبات پورے کرنے کی بات کررہے ہیں، کہاں گئے وہ دِن جب جائز عوامی مسائل ومطالبات کیلئے اُٹھنے والی آواز کیساتھ سیاستدان اِظہارِ یکجہتی کرنے ان کے دھرنے میں پہنچتے تھے، مطالبات کے حق میں آوازبلندکرتے تھے لیکن ان دِنوں سیاسی لیڈران بھی بڑے پھونک پھونک کرقدم رکھ رہے ہیں اور اپنی زمین تنگ کرتے جارہے ہیں، منریگاکے ایک ہزار کروڑ روپے کے واجبات ہیں جن کی عدم ادائیگی کیخلاف پنچایت کانفرنس بھوک ہڑتال پر ہے، بھوک ہڑتال پر بیٹھے پنچایت نمائندگان کی حالت بگڑگئی تھی ، جہاں گذشتہ روز ڈاکٹروں نے بھی ان کی صحت کی جانچ وغیرہ کی لیکن کیابہتر ہوتا کہ لیفٹیننٹ گورنر گریش چندر مرموکاکوئی صلاحکارخاص طورپرجموں کی اُمیدکہلانے والے فاروق خان ہی اگربھوک ہڑتال پر بیٹھے سرپنچوں وپنچوں کے پاس آجاتے ، انہیں کوئی بھروسہ دیتے ، منریگاواجبات کی عدم ادائیگی کامعاملہ مرکزی سرکارکیساتھ اُٹھانے کی یقین دہانی کراتے، یہ منریگادیہی عوام کاایک واحد آسراہوتاہے جہاں سے وہ 100دِنوں کی سالانہ روزگارکی ضمانت پاتے ہیں، اس ایکٹ میں 15دِنوں کے اندر اُجرت کی ادائیگی کی ضمانت ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ کئی کئی برس گذرجانے کے باوجود نہ ہی مزدروں کو اُجرت ملتی ہے اور نہ ہی تعمیراتی سامان کی رقم اداکی جاتی ہے جس سے منریگاایک مردہ اسکیم بنتی جارہی ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ اس عوام دوست، ترقی کاوسیلہ اسکیم کو محکمہ دیہی ترقی کے کورپٹ عناصرنے دھمک کی طرح چاٹ کھایاہے، اس کی افادیت کومفلوج کردیاہے، لیکن کورپشن کاخاتمہ کرنے کی ضرورت ہے ، حکومت کاطرزعمل تواسکیم کوہی ختم کررہاہے، اگر اناج کوچوہے کھارہے ہوں تواناج کوجلادیناسمجھداری نہیں بلکہ چوہوںسے اناج کو محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے، چوہوں سے نجات کاراستہ نکالناچاہئے ، اناج کو جلادینے سے چوہوں سے نجات نہیں بلکہ فاقہ کشی کی نوبت آتی ہے، جموں وکشمیر میں کورپٹ عناصرکو اپنے وقت میں منتخب عوامی نمائندوں نے اپنے ’بھاشنوں‘میں ’چوہوں‘سے تشبیح دی ہے، اب مرکزی حکومت کوچاہئے کہ وہ منریگااسکیم کوزندہ رکھنے کیلئے واجبات کی ادائیگی میں آرہی رُکاوٹوں کودورکریں اور روزگارکے اس ضمانتی ایکٹ کو من وعن عملائیں تاکہ دیہات کی تعمیروترقی کیساتھ ساتھ دیہی عوام کو روزگاربھی میسرہو۔